اخراجات میں اضافے کی تناسبت کو دیکھتے ہوئےکوئٹہ میں دودھ کی فی لیٹر قیمت 200روپے مقرر کی جائے،الطاف حسین گجر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان ڈیری فارمرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدرالطاف حسین گجرنے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے ڈیری فامرز کو بھی بڑے پیمانے پر نقصانات اٹھانے پڑے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومت ڈیری فارمرز کیلئے کسانوں کی طرح خصوصی پیکج کا اعلان کرے،زرعی اجناس اور چارے کی قیمتوں میں 2سے3سو گنا اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئٹہ میں دودھ کی فی لیٹر قیمت 200روپے مقرر کی جائے،دودھ میں ملاوٹ اور پوڈر ملانے والوں کے خلاف بلوچستان فوڈ کنٹرول اتھارٹی کارروائی کرے ہم انکے ساتھ ہرممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو سینئر نائب صدرحاجی خادم حسین مینگل، عبدالباسط، ملک حمزہ اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ لائیواسٹاک پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان دودھ کی پیداوار میں دنیا میں پانچویں نمبرپرہے مگراسکے باوجود وفاقی حکومت نے 1800ارب روپے کے کسان پیکج میں اس صنعت خصوصاً بلوچستان کے ڈیری فارمرز کو یکسر نظرانداز کیا اس کے علاوہ صوبائی سطح پر بھی کوئی پذیر نہیں نہیں ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ جانوروں میں لمپی سکن کی بیماری اور بارشوں و سیلاب کے دوران جانوروں کو دی جانے والی اجناس جو اسٹاک کی گئی تھی وہ سیلاب کی نظر ہوگئی اور لاکھوں کی تعداد میں جانور مر گئے جس کی وجہ سے بلوچستان میں یہ صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی وجہ سے جانوروں کو دی جانے والی اجناس کی قیمتوں میں 2سے 3سو فیصد اضافہ ہواہے جبکہ ہمیں دودھ کے ریٹ آٹے میں نمک کے برابر دیئے گئے ہیں جس میں لائیواسٹاک کی رپورٹ اورڈیری فارمرز کی پیش کردہ رپورٹ کو نظرانداز کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں دودھ کا سرکاری ہول سیل نرخ 160روپے اورریٹیل 170روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ وہاں دودھ 200روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جانوروں کیلئے چارہ اوردیگراشیاء ملک کے دیگرصوبوں سے لائی جاتی ہیں جس پر ہمیں بھاری اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان، چیف سیکرٹری، کمشنر کوئٹہ اورڈپٹی کمشنر حقائق اور مہنگائی کو مدنظررکھتے ہوئے دودھ کی فی لیٹر قیمت200روپے مقرر کریں۔ایک سوال کے جواب میں۔الطاف حسین گجر نے کہا کہ اسوقت کوئٹہ شہر میں دودھ کی پیداوار اڑھائی سے 3لاکھ لیٹر ہے جبکہ شہر میں 6لاکھ لیٹر سے زیادہ دودھ فروخت ہورہا ہے جس میں پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد کوئٹہ میں جانوروں کو دودھ نکالنے سے پہلے انجکشن لگانے کا سلسلہ بند ہوگیا ہے اگر اب بھی کوئی انجکشن لگارہا ہے اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہا کہ دودھ میں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی بلوچستان فوڈ کنٹرول اٹھارٹی کی ذمہ داری ہے اگروہ کارروائی کرتی ہے تو ہم انکے ساتھ ہرممکن تعاون کیلئے تیارہیں۔