گیس پریشرمیں کمی کی وجہ سے خواتین کوروزمرہ کے کام کاج میں مشکلات درپیش ہیں ،مولانا عبد الرحمن رفیق

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق،سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا محمد ایوب حافظ مسعود احمد سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد سیکرٹری مالیات میر سرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ سالار حافظ سید سعداللہ آغا حاجی ولی محمدبڑیچ حاجی ظفر اللہ خان کاکڑ چوہدری محمد عاطف میر فاروق لانگو مولانا جمال الدین حقانی مولانا محمد طاہر توحیدی مولانا مفتی نیک محمد فاروقی حاجی قاسم خان خلجی حاجی صالح محمد مولانا محمد عارف شمشیر ملک نصیر احمد ایڈووکیٹ ملک عبداللہ خان ناصر حاجی عبداللہ سلیمان خیل مفتی محمد ابوبکر حافظ رحمان گل حافظ دوست محمد اور دیگر نے کہا کہ گیس فراہمی کے حوالے سے طفل تسلیاں سن سن کر کان پک گئے اب شہر کے عوام کو یک آواز بننا ہوگا، بھاری بھرکم بلوں کی ادائیگی نے عوام کی کمر توڑدی ہے، انہوں نے کہا کہ چند سالوں کوئٹہ مسائل اور گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہواہے، پانی بجلی، صفائی کے مسائل اپنی جگہ مگر سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ گیس پریشر کی کمی اور عدم دستیابی ہے، ہرسال کی طرح اس سال بھی کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں موسم سرما کی شدت آنے سے قبل ہی گیس پریشر میں کمی کا مسئلہ سر اٹھانے لگتاہے جس سے خواتین کے مشکلات میں اضافہ ہوا اور امور خانہ داری کے متاثر ہوجانے کے ساتھ بچے بیمار ہونے لگتے ہیں،وادی کوئٹہ میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی سوئی گیس کا استعمال بڑھ جانے سے مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی کے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے گیس پریشرمیں کمی کی وجہ سے خواتین کو روزمرہ کے کام کاج میں مشکلات درپیش ہیں اس سلسلے میں گنجان آبادی پر مشتمل علاقے مثلاً نواں کلی،سریاب، ہزار گنجی، شالدرہ، پشتون آباد، سبزل روڈ، عیسی نگری کرانی اتحاد کالونی، خروٹ آباد اور دیگر علاقے زیادہ متاثرہیں، اکیسویں صدی میں بھی گیس نہ ہونے کی وجہ سے برتن اور ہاتھ کالے کر کے لکڑیوں پر کھانا پکانا پڑتا ہے۔ سردیوں میں ناشتہ، کھانا بنانا تو دور کی بات منہ دھونے اور دیگر روزمرہ کے کاموں کے لیے گرم پانی تک میسر نہیں ہوتا۔ کئی بار احتجاج بھی کیا لیکن حکومت کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، مشکلات ہی مشکلات ہیں اور گزشتہ 5 سال سے یہاں گیس کا مسئلہ کچھ زیادہ ہی گھمبیر ہواہے گھروں میں لکڑی سمیت مہنگا سلنڈر بھروا کر گزارا کیا جاتا ہے، اس کے باوجود محکمے کی جانب سے ہزاروں روپے کے بلوں کی ادائیگی معاشی بوجھ سے کم نہیں ہے یقیناً گیس کی کمی کے بحران نے کوئٹہ کے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے یادرہے کہ رواں سال کے آغاز میں ہی کوئٹہ میں گیس پریشر کی کمی کے باعث سیاسی جماعتوں کی جانب سے میڈیا کی حدتک احتجاج تو کیا جاتا ہے مگر عملاً مؤثر تحریک سامنے نہیں آسکی ہے، انہوں نے کہا کہ اب اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام مزید خاموش نہیں بیٹھ سکتی، کیوں کہ ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہوتا،پچھلے سال حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے ساتھ جی ایم گیس اور متعلقہ حکام نے وعدہ کیا تھا مگر سال گزر جانے کے باوجود پورا نہیں ہوا، بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود بھی گیس پریشر بحال نہیں کیا گیا، شہری عذاب میں مبتلا ہیں، مزید خاموش نہیں رہ سکتے، عوام کو گیس فراہم کرنا کمپنی کا بنیادی فریضہ ہے مزید عوام کو ذلیل نہ کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے