سردار اختر جان مینگل کی زیر صدارت کمیشن کا اجلاس، بلوچ طلبہ کی پرو فا ئلنگ اور لاپتہ افراد سے متعلق امور پر گفتگو
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کی زیر صدارت کمیشن کا اجلاس، بلوچ طلبہ کی پرو فا ئلنگ اور لاپتہ افراد سے متعلق امور پر گفتگو سردار اختر مینگل کی زیر صدارت اسلام آباد ہائی کورٹ کے تشکیل دیے گئے کمیشن کا چوتھا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق سینیٹر افراسیاب خٹک، اسپیشل سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری وزارت انسانی حقوق، سیکرٹری وزارت دفاع اور ایڈیشنل سیکرٹری وزارت دفاع،پروفیسر ڈاکٹر عاصمہ فیض، سابق چیف سیکرٹری بلوچستان ناصر محمود کھوسہ شریک ہوئے۔سیکرٹری وزارت دفاع نے لاپتہ بلوچ طلباء کے معاملے پر کمیشن کو (ان کیمرہ) بریفنگ دیتے ہوئے اراکان کے مختلف سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے۔
اجلاس میں قائد اعظم یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے کمیشن کو لاپتہ بلوچ طالبعلموں کے واقعات اور یونیورسٹی میں طلباء کی نسلی پروفائلنگ پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیشن کی ہدایات کی روشنی میں بلوچ طلباء کے مسائل حل کرنے کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہونے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔فیکلٹی ممبران نے کہاکہ بلوچ طلبہ کی شکایات کے ازالے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور بلوچستان سمیت دور دراز علاقوں سے آنے والے طلبہ کی سہولت کے لیے رہائش کی سہولت میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔قائداعظم یونیورسٹی میں انٹری ٹیسٹ دینے والی بلوچ طالبات کے لیے ہاسٹل کی عدم فراہمی کے معاملے کے حوالے سے پرو ووسٹ خاتون ہاسٹل نے بتایا کہ پروفیسر اور پرو ووسٹ ہونے کے ناطے وہ گزشتہ چار ماہ سے طلباء کے ساتھ اس طرح کی امتیازی سلوک اور نسلی پروفائلنگ برداشت نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ میرٹ کے بغیر سو فیصد بلوچ طالبات کو کیمپس کے ہاسٹل میں ایک خصوصی کیس کے طور پر رکھا جاتا ہے۔
فیکلٹی ممبران نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بلوچ طلباء یونیورسٹی کے سب سے زیادہ منظم اور خوش اخلاق طلباء ہیں اور اہم نصابی سرگرمیوں میں غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مخصوص موبائل نمبر کے علاوہ بلوچ طلباء کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے۔انہوں نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں بلوچ طلباء کی نسلی پروفائلنگ اور ہراساں کرنے کے حوالے سے سینیٹ کمیٹی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی سفارشات کے مطابق مجاز اتھارٹی کی باضابطہ منظوری کے بغیر کیمپس میں کسی بھی بیرونی فرد کے طلباء کے ساتھ بات چیت کی اجازت نہیں ہے۔
سپیشل سیکرٹری وزارت داخلہ نے جبری گمشدگیوں کی انکوائری کمیشن، مسنگ پرسن سیل اور لاپتہ افراد اور دفاع انسانی حقوق سے متعلق پارلیمانی کمیشن سمیت مختلف ذرائع سے جمع کیے گئے لاپتہ افراد کے ڈیٹا کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت لاپتہ افراد کے ڈیٹا کو باہم منسلک کر رہی ہے اور تمام متعلقہ افراد سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈیٹا کو ایک مخصوص فارمیٹ میں جمع کرائیں تاکہ نقل سے بچا جا سکے۔کمیشن نے جبری گمشدگیوں کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جس کی سربراہی جسٹس (ر) جاوید اقبال کر رہے تھے۔اس موضوع پر تفصیلی بحث کے بعد کمیشن نے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کی نسلی پروفائلنگ اور جبری گمشدگیوں اور اس مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ طلب کی۔نومبر 2021 میں یونیورسٹی کے دو طلباء کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بریفنگ کے لیے مدعو کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔