بیوٹمز یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں کی مختلف ایشوز پر یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے احتجاج

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ میں طلباء تنظیموں کا احتجاج،بیوٹمز یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں کی یونیورسٹی کے مختلف ایشوز پر یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے احتجاج کی،جس میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن،بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، بلوچ ایکشن کمیٹی اور دیگر طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی، احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ایس او شمس موسی خیل،بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلور مینگل، عرفان کاکڑ اور عمران خان نے کہا کہ بیوٹمز یونیورسٹی صوبے کا واحد تعلیمی ادارہ ھے جس میں ہزاروں کی تعداد میں غریب طلباء اور طالبات زیر تعلیم ھے، مگر منصوبے کے تحت اس تعلیمی ادارے کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ھے، مقررین نے کہا کہ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی دور میں تعلیمی ادارہ بنیادی سہولیات سے محروم ھے،
انھوں نے کہا کہ جب تک ہمارے بنیادی مسائل جس میں
1: ایڈمیشن فیس میں انسٹالمنٹ ،
2:سیلاب زدگان علاقوں کے لیے ایچ ای سی نے فیس میں ریلیف دے دی لیکن یونیورسٹی نے ابھی تک نہیں دیا ہے ،
3: سٹوڈنٹس افیرز کے سٹوڈنٹس کو کس بنیاد پر سکالرشفس دیے جا رہے ہیں جوکہ حقدار سٹوڈنٹس کا حق کھایا جا رہا ہے ،
4: وایس آف بلوچستان کی طرف سے جو لیپ ٹاپس دیے گئے سٹوڈنٹس افیرز کے سٹوڈنٹس کو وہ کس بنیاد پر دیے گئے اسکی لسٹ واضح کیا جائیں ،
5: کس بنیاد پر یونیورسٹی فیس میں 30٪ اضافہ کیا ہے جو کہ ایچ ای سی کے رول کے خلاف ہے کیونکہ ایچ ای سی کے رول میں 10٪ اضافہ کرنا ہوتا ہے ،
6:میں گیٹ پر انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو بلا وجہ اور ذاتی سیاسی بدنیتی کی بنیاد پر دھمکیاں دینا ، انکو تنگ اور تذلیل کرنا ،
7: دوسرے صوبوں کی تعلیمی اداروں کی وزٹس اور پروگراموں میں صرف سٹوڈنٹس افیرز کے سٹوڈنٹس کو لے جا رہے ہیں جو تعلیمی ادارے کی انتظامیہ کی بنائی گئی تنظیم ھے ،جو کہ طلباء سے سراسر ظلم ہیں، اگر یہ مسائل حل نہیں ھوئے اس وقت تک ھم احتجاج پر ہی بیھٹے رہینگے، مقررین نے صوبے کے بالا احکام سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ ہمارے تعلیمی ادارے کی مسائل حل کرنے میں دلچسپی لیں، اور ساتھ ہی صوبے کے تمام سٹوڈنٹس سے اپیل کی کہ بیوٹمز یونیورسٹی غریب طلباء کے جائز اور تعلیم دوست مطالبات کیلئے آواز اٹھائیں، انھوں نے کہا کہ ہمارے جائز اور علم دوست مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو آئندہ مین شاہرہ کو جام کر دینگے اور دوسرے ضلعوں میں احتجاجی تحریک شروع کرینگے،دوران احتجاج یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب وفد آکر طلباء اور طالبات کی انکی جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کیلئے رضامند ھوئے، طالبات تسلیم کرنے کے بعد احتجاج ختم کرنے کی اعلان کی گئی،اور مقررین نے احتجاج میں شریک طلباء اور طالبات کی شکریہ ادا کی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے