بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھرکورم کی نشاندہی پرملتوی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نشاندہی پر ملتوی، اجلاس میں گزشتہ روز کانفرنس کے دوران ملکی اداروں کے خلاف تقاریر کے خلاف پیش کی گئی مذمتی قرار داد منظور نہیں ہوسکی، منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکرسردار بابرموسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے پارلیمانی سیکرٹری بشری رند نے ایوان میں حاجی نور محمددومڑ، مبین خلجی، صوبائی وزراء خلیل جارج، بشری رند اور ماجبین شیران کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہرگاہ کہ یہ ایوان گزشتہ دنوں ایک کانفرنس کے دوران ملکی اداروں کیخلاف تقاریر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے چونکہ اس قسم کی تقاریر سے نہ صرف ملکی اداروں کی ساکھ بری طرح متاثر ہوتی ہے بلکہ ملک دشمن عناصر کو اس قسم کی تقاریر سے ملکی اداروں کیخلاف منفی پروپیگنڈا کرنے کا موقع بھی ملتا ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ آئندہ اس قسم کی ملک مخالف تقریر کی روک تھام کی بابت فوری عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔ قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے بشریٰ رند نے کہا کہ کچھ عجیب ہی قسم کی سیاست ہورہی ہے، کانفرنس یا پروگرام کسی کی شخصیت پر با کرنے کی بجائے ملک کو نقصا ن پہنچانے کی تقریریں کی گئیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ کون سی سیاست ہے کہیں بھی تنقید برائے اصلاح نظر نہیں آرہی ہے،منظور پشتین نے ایوان میں بیٹھے ارکان کیلئے جو الفاظ استعمال کئے ہیں اس کی مذمت کرتی ہوں، وہ کون ہوتا ہے ہم پراور پارلیمنٹ کے فیصلوں پر انگلیاں اٹھانے والا کانفرنس میں ایسے بھی لوگ موجود تھے جو وفاق اور صوبے میں موجود ہیں، ہم کسی کے ماتحت نہیں مگر ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کن پالیسیز پر کام کریں کیا بیرونی ایجنڈوں کو فروغ دیں ملکی اداروں کیخلاف ہرسزا سرائی کرکے ان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ہمیں شکر ادا کرنا چائیے کہ اس فوج کی بدولت ہم سکون سے سورہے ہیں فلسطین شام اور ان ممالک کی حالت دیکھی جائے جہاں فوج نہیں ہے، پاکستان میں امن وامان اس کی ترقی کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہورہی ہے،کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ایوان بالا پر انگلیاں اٹھائے میرا ستحقاق ہے میں ابھی اس کو یہاں بلاسکتی ہوں۔ اس قسم کے پروگرامز کو اپنی ذات تک رکھائے جائے نہ کے اس پر سیاست چمکائی جائے لاپتہ افراد کے حوالے سے بھی بات ہوئی چار ہزار لاپتہ افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو چاجکے ہیں وہ مسنگ پرسنز جنہیں مرہوئے قرار دیا گیا وہ زندہ نکلے،عوام کو گمراہ نہ کیا جائے۔ابھی اجلاس جاری تھا کہ بی این پی کے رکن اسمبلی میر اکبر مینگل نے کورم کی نشاندہی کی جس پر ایوان کی کارروائی پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کردی گئی اور نماز مغرب کا وقفہ لیا گیا تاہم اس کے بعد بھی کورم پورا نہ ہونے پر 27اکتوبر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔