مختلف شعبہ زندگی میں غیرسرکاری تنظیموں کے مثبت کردارکونظراندازنہیں کیا جا سکتا ،ڈاکٹرربابہ بلیدی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی قانون و پارلیمانی امور و چیئرپرسن ویمن پارلیمنٹرین کاکس ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ شعوری آگاہی اور مختلف شعبہ زندگی میں غیر سرکاری تنظیموں کے مثبت کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تاہم غیر سرکاری اداروں کو رائج الوقت ملکی قوانین اور ان قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا جو حکومت نے تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً نافذ کئے ہیں غیر سرکاری اداروں کو بی سی آر اے یا رجسٹریشن کے امور میں اگر کہیں مشکلات کا سامنا ہے تو اس کا قابل فہم حل تلاش کیا جاسکتا ہے ادارے ہمیں اپنی تجاویز سے آگاہ کریں صوبائی حکومت ان مسائل کے حل کے لئے قابل عمل اقدامات اٹھائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں سماجی تنظیم ائیز اور بلیو وینز کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک روزہ مشاورتی ورکشاپ بعنوان "بلوچستان میں غیرسرکاری تنظیموں کے ضوابط صوبائی اور وفاقی سطح پر این او سی و رجسٹریشن میں دشواریاں ” کے عنوان سے منعقدہ ورکشاپ میں بحیثیت مہمان خاص خطاب کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ کہ حکومت غیر سرکاری تنظیموں کے مسائل سے آگاہ ہے اور عوام کو خدمات کی فراہمی سے انکار ممکن نہیں تاہم حکومت کو تمام عالمی اور مقامی رائج قوانین کے مطابق اقدامات پر عمل کرنا ہوتا ہے صوبائی حکومت عوام کی فلاح کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری اداروں کی سپورٹ کرتی رہے گی ورکشاپ سے نعمان شاہ سابق ڈی جی بی سی آر اے، مریم عنایت ڈپٹی ڈائریکٹر بی سی آر اے عبدالرحمن ترین رجسٹرار سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اف پاکستان، ناصر بلوچ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈپا رٹمنٹ، حبیب طاہر چیئرمین ایچ ار سی پی، ڈاکٹر سعادت بلوچ صدر بلوچستان کونسل فار پیس اینڈ پالیسی، بابر شاہ سی ای او پیڈز ثناء درانی چیئرپرسن ایواجی، گل خان نصیر سی ای او سنگت سوسائٹی،شہزاد بلوچ، میر بہرام لہڑی صدر بلوچستان سائیکالوجسٹ ایسوسی ایشن، سیئنر صحافی سلیم۔شاہد، میر بہرام بلوچ، سمیع شارق ایگزیگنو ڈائریکٹر ائیز اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا غیر سرکاری اور غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے فیٹف(ایف اے ٹی ایف) کے اصول و ضوابط پر عمل درآمد کو بہتر بنانے اور غیر سرکاری تنظیموں کے لیے ملکی و غیر ملکی معاونت کے حصول کے موجودہ صوبائی و وفاقی ضابطہ کار کے حوالے سے شرکاء کی استعداد کار ی اہم ہے فیٹف(ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی پالیسی ساز ادارہ ہے جو غیرقانونی ترسیل اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے عالمی طور پر فعال ہے، فیٹف (ایف اے ٹی ایف)کی سفارش نمبر 08 غیر سرکاری و غیر منافع بخش تنظیموں سے متعلق ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کو استعمال نہ کیا جا سکے، اوراس متعلق خطرات کو کم کیا جا سکے۔ پروگرام میں شرکاء نے ون ونڈو سروسز پہ بات کرتے ہوئے کہا کہ بی سی آر اے کو اپنا کردار نبھانا چاہیے اور رجسٹریشن صرف انہی کے ادارے سے جاری کرنا چاہیے اور وزیراعلی بلوچستان سے میٹنگ کرکے ایک نوٹیفیکیشن کرنا چاہیے کہ صرف بی سی آر اے ہی غیرسرکاری اداروں کو رجسٹر کرے اور باقی ادارے پی ڈی ایم اے اور ای اے ڈی ان سے معلومات لے اب بلوچستان میں غیرسرکاری ادارے کئی اداروں سے رجسٹریشن کرنے پہ مجبور ہیں۔ پروگرام سے ایڈوکیٹ حبیب طاہر نے بی سی آر اے کی قانون کو تبدیل کرنے پر زور دیا اور اس ضمن میں اپنی رضا کارانہ خدمات پیش کیں ڈاکٹر سعادت بلوچ نے کہا کہ بی سی آر اے میں رجسٹڑیشن کے لیے کوئی کیٹگری نہیں، سب اداری چیئرٹی کے زمرے میں رجسٹر ہوتے ہیں، جو کہ باقی سیکٹرز کے لئے ناانصافی ہے، میر بہرام بلوچ نے کہا کے قوانین ایسے نہیں بنائے جاتے، ایک جدوجہد کے بعد پاس کئے جاتے ہیں، اسی طرح بی سی آر اے کے قانون کو پاس کرنے کے لیے ایک زبردست ایڈوکیسی کی گئی پروگرام کے آخر میں سابق ڈی جی بی سی ار اے نعمان شاہ نے کہا ان کی کاوشوں سے غیرسرکاری اداروں کے تحفظات حل ہورہے ہیں، اور انہوں نے بینکوں سے اجلاس کئے ہیں تاکہ نئے اداروں کو بنک اکائنٹس کھولنے میں مدد مل سکے، انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری اداروں کو متحد ہوکر کام کرنا چاہیے اور بی سی آر اے کے قانون میں جو مسائل ہیں، وہ سفارشات ادارے میں جمع کریں اور بی سی آر اے ان کے ساتھ مل کر رجسٹریشن کا عمل آسان تر بنائیں اور اس ضمن میں حائل مشکلات ختم ہوسکیں۔