سیاسی تاریخ کے المناک سانحہ کارساز کی 15 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

کراچی(ڈیلی گرین گوادر) سیاسی تاریخ کے المناک سانحہ کارساز کی پندرہوں برسی آج منائی جارہی ہے۔ بھٹو ازم کے پیروکاروں نے بےنظیر لیڈر کی حفاظت کے لیے اپنے خون سے وفا کے چراغ روشن کیے۔

18 اکتوبر 2007 دنیا کی سیاسی تاریخ میں وفا شعاری کا ناقابل فراموش واقعہ ہے۔ بےنظیر بھٹو کی کئی سال بعد وطن واپسی ڈیل کے تحت ہوئی یا سیاسی حالات کا جبر تھا اس سے قطع نظر کراچی ایئرپورٹ پر بےنظیر بھٹو کا استقبال کمال تھا۔بےنظیر بھٹو نے تمام تر خدشات اور دہشتگردی کے خطرات کے باوجود پاکستان واپسی کی اور شہر قائد میں انسانوں کا سمندر تھا۔

18 اکتوبر 2007 کو دہشت گردوں کا ہدف بےنظیر بھٹو تھیں مگر جانثاران بھٹوز کا حصار تھا، دھماکہ ہوا تو جان نثاروں نے بھاگنے کے بجائے بےنظیر بھٹو کو بحفاظت نکالا۔سانحہ کارساز کراچی اور بےنظیر بھٹو کی شہادت کے المناک واقعات کو بیتے ان پندرہ سالوں میں جمہوریت نے ایسا انتقام لیا کہ جن پر قتل کے الزام تھے وہ اقتدار و اختیار میں شراکت دار بنائے گئے۔ جو جانثار تھے وہ بھٹو کاروان سے چلے گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے