بلوچستان کے حالات روزبہ روزانتہائی ناگفتہ ہوتے جارہے ہیں، نیشنل پارٹی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں خاران اور دشت مستونگ کے مقام پر رونماْہونے والے سنگین واقعات جن میں ایک درجن سے زائد افراد کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ بلوچستان میں رونما ہونے والے واقعات کسی المیے سے کم نہیں۔ بلوچستان میں بے گناہ افراد کی لاشیں گرانے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا روزانہ مائیں اپنے بیٹوں اور بہنیں اپنے بھائیوں سے محروم ہورہیے ہیں۔ پارٹی بیان میں گزشتہ روز خاران میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے رہنما وسیم تابش سمیت چار افراد کی لاشیں گرائی گیئں وسیم تابش ایک ہونہار طالبعلم اور بی ایس او پجار کے فکری سیاسی کارکن تھے جنہیں لاپتہ کیا گیا۔ جس کی بازیابی کے لیئے بی ایس او پجار کے کارکنوں نے متعدد بار احتجاج بھی کیا۔ نیشنل پارٹی نے بیان میں واضع کیاکہ بلوچستان ماورائے آئین و قانون اقدامات کے پیش نظر شدید متاثر ہیے بلوچستان کے بنیادی سیاسی مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور ان سیاسی و قومی و سیاسی مسائل کے حل کی جانب بامقصد مذاکرات کے عمل پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ ریاست اور اس کے ادارے قانون و آئین کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے ماورائے قانون قتل و غارت گری سے اجتناب برتیں اور لاپتہ افراد کی باعزت واپسی کو یقینی بنائیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے قائم کمیشن کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کوئی کردار ادا کرنے کے قابل ہوں۔ نیشل پارٹی کے مرکزی بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نور محمد مسکانزئی، بی ایس او پجار کے رکن وسیم تابش سمیت خاران اور دشت مستونگ میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور بلوچستان میں پرامن سیاسی ماحول کے قیام کے لیئے عملی اقدامات اٹھائے جاہیں۔