طالبان کے ہاتھوں سنگسار کیے جانے کا خطرہ، افغان خاتون نے خودکشی کر لی

کابل (ڈیلی گرین گوادر)مقامی میڈیا نے مقامی طالبان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ افغانستان کے صوبہ غور میں خاتون نے گھر سے بھاگنے پر طالبان فورسز کی جانب سے سنگسار کرکے قتل کیے جانے کے خوف سے خودکشی کرلی۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے ’خامہ پریس‘ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے شادی شدہ شخص کے ساتھ گھر سے بھاگنے والی خاتون کو جمعہ کے روز سنگسار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اس سے قبل ہی لوگوں کے سامنے تذلیل سے بچنے کے لیے خود کشی کرلی۔حکام نے مزید بتایا کہ جس شخص کے ساتھ وہ خاتون گھر سے بھاگی تھی اسے 13 اکتوبر بروز جمعرات پھانسی دے دی گئی۔

خامہ پریس کے مطابق طالبان کے صوبائی پولیس چیف برائے غور کے قائم مقام ترجمان عبدالرحمٰن نے کہا کہ خواتین کی جیل نہ ہونے کی وجہ سے خاتون کو سرعام سنگسار کرنے کی سزا سنائی گئی۔طالبان سیکیورٹی اہلکار کے مطابق سزا ملنے سے قبل ہی خاتون نے اسکارف سے گلا گھونٹ اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف صوبوں میں خواتین کے گھروں سے بھاگنے کی اطلاعات میں اضافہ ہوا جب کہ طالبان حکومت نے انہیں سنگسار کرنے یا سرعام کوڑے مارنے کا فیصلہ کیا۔خامہ پریس کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ طالبان کی جانب سے خواتین پر متعدد پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے جن کا آغاز تعلیم پر پابندیوں سے ہوا تھا جن کے تحت چھٹی جماعت سے اوپر کی طالبات کے اسکول جانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

گزشتہ سال اگست میں افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھلانے والی طالبان حکومت نے خواتین کے حقوق اور آزادیوں پر قدغنیں لگادیں، معاشی بحران اور پابندیوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر خواتین کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ان اقدامات کے نتیجے میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو انسانی حقوق سے متعلق بحران کا سامنا ہے، وہ عدم امتیازی سلوک، تعلیم، نوکری، عوامی سطح پر شرکت اور صحت کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔

میڈیا میں کام کرنے والی تقریباً 80 فیصد خواتین اپنی ملازمتوں سے محروم ہوچکی ہیں اور ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ خواتین صحت، تعلیم اور سماجی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یو این اے ایم اے نے اگست میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں طالبان دوبارہ بر سر اقتدار آنے کے بعد سے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کی منظر کشی کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے