بلوچستان میں حقیقی جمہوری سیاسی قوتوں کی عوامی مینڈیٹ چراکر انہیں باہر رکھا گیا،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
قلات (ڈیلی گرین گوادر)) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حقیقی جمہوری سیاسی قوتوں کی عوامی مینڈیٹ چراکر انہیں باہر رکھا گیا اور راتوں رات بننے والی سیاسی قوتوں کو اقتدار سونپا گیا جس سے ہر قسم سے مالا مال خطہ بلوچستان کے عوام مشکلات کا شکار ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے قلات میں بیاد سابق سینیٹر میر حاصل خان بزنجو مرحوم کے یاد میں گرینڈ شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا قلات مقامی ریسٹ ہاؤس میں منعقدہ شمولیتی جلسہ منعقد کیا گیا جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوئی جس کی سعادت حافظ زکریا نے حاصل کی اسٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ ظہور بلوچ اور مقبول گل محمدشہی نے سرانجام دیے قبل ازیں مرکزی قائدین کا منگچر اور گرانی کے مقام پر پرتپاک استقبال کیا گیا قائدین کو جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ لایا گیا پولیس اور لیویز نے سیکیورٹی کے انتظامات سنھبالے تھے اس موقع پر جلسے سے سابق سینیٹر میرکبیر احمد محمد شہی، مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی، مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر میر رحمت صالح بلوچ، صوبائی جنرل سیکریٹری خیر بخش بلوچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ، مرکزی خواتین سیکریٹری یاسمین لہڑی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالرسول بلوچ، مرکزی رہنماء ڈاکٹر محمد رمضان ہزارہ، میر حاجی یعقوب لانگو، چیرمین بی ایس او زبیر بلوچ، صوبائی ترجمان علی احمد لانگو، ضلعی صدر قلات عبدالستار بلوچ، کامریڈ رشید بلوچ، اسرار محمد حسنی، نئے شمولیت اختیار کرنے والے حاجی غلام قادر عمرانی، محمد عارف قلندرانی، انجینئر پیربخش مینگل، حفیظ صائد مینگل ودیگر نے بھی جلسے سے خطاب کیا جلسے میں حسبِ روایت بلوچستان اور دنیا بھر کے جدوجہد کرنے والے شہداء کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قلات جسیے تاریخی قدیم شہر تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں گیس، بجلی، پانی، تعلیم، صحت، ودیگر بنیادی سہولیات سے یکسر محروم ہیں حالانکہ آج بھی یہاں سے پانچ حکومتی نمائندے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں لیکن انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آج تین طبقات معاشرے کو ورغلا کر اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ایک ملکی سالمیت کو خطرہ کا نعرہ لگا کر ماروائے قانون اقدامات اٹھاکر اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں دوسرا طبقہ بلوچ ننگ و ناموس کو خطرہ کا نعرہ لگا کر نوجوانوں کو انتہاء پسندی پر اکسا رہے ہیں اور خود اقتدار ودیگر آسائشوں کے مزے لوٹتے ہیں تیسرا طبقہ اسلام خطرے میں ہے کا نعرہ لگا کر اقتدار حاصل کرکے اسلام سے زیادہ اسلام آباد کی وفاداری میں لگے ہیں آج تک اسلام اور نگ و ناموس کا نعرہ لگانے والوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ اب صوبائی اور وفاقی حکومتوں میں باقاعدہ غیر رسمی طور پر شامل ہیں انہوں نے کہا کہ آج کا جلسہ نیشنل پارٹی کے لیے سنگ میل ثابت ہوئی ہے نظریاتی سیاسی وڑن رکھنے والے رہنماؤں کو نیشنل پارٹی میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہتے ہوئے مبارکباد پیش کرتے ہیں بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کی سیاسی وارث نیشنل پارٹی سیاسی ورکروں کی جماعت ہے انہوں نے کہا کہ بابائے جمہوریت مرحوم سابق سینیٹر میرحاصل خان بزنجو کی حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد میں اس کی ہمت جرائت، استقامت، کو سلام پیش کرتے ہیں اب قلات میں نیشنل پارٹی کے لیے برف پگھل گیا ہے اب شمولیتوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگا بحثیت دارالخلافہ قلات کو ترقی یافتہ اور ماڈل ضلع بننا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے پسماندہ ضلعوں میں شمار ہورہا ہے جس کی اصل وجہ قلات سے غیر سیاسی اور روایتی افراد کا منتخب ہونا ہے قلات پاکستان کے سردترین شہروں میں شمار ہوتا ہے لیکن افسوس کی بات ہے اس سخت سردی میں قلات قدرتی گیس سے محروم ہیں قلات میں گیس کی دریافت ہونا یہاں کے عوام کی بدبختی ہے کیونکہ سوئی سے دریافت ہونے والا گیس وہاں کے لوگوں کو میسر نہیں لاہور مظفر آباد کراچی کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں پھر قلات کے عوام کو کیسے یہ گیس مل سکتا ہے مقررین نے کہا کہ نیشنل پارٹی واحد پارٹی ہے جو ساحل وسائل کے علاوہ مظلوم طبقات کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتی رہی ہے اور اٹھاتی رہے گی نشتر ہسپتال واقعہ میں نظر آنے والے سینکڑوں لاشوں کے لیے غیر جانبدار تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ انہوں نے کہا کہ ووٹ کی پرچی کے ذریعے عوام اپنے اور اپنے حلقے کی قسمت بدل سکتے ہیں اس لیے آنے والے عام انتخابات میں اس پرچی کا سوچ سمجھ کر استعمال کریں اور نیشنل پارٹی کے قائدین کو منتخب کرکے اسمبلیوں تک پہنچائیں تو ہم باور کراتے ہیں کہ بلوچستان اور بلوچ قوم کی تقدیر بدل دیں گے اگر نیشنل پارٹی کے قائدین کو منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیج دیں تو پھر میں دیکھتا ہوں کس کو جرات ہوگی کہ ملازمتوں کو بیچ دے، کون عوامی فنڈز کو ہڑپ کرسکتا ہے 2011.12 میں قلات اور بلوچستان میں حالات مخدوش تھے امن و امان کی گھمبیر صورتحال تھی شام پانچ بجے غیراعلانیہ کرفیو کا سما تھا لوگ خوف و ہراس کے باعث گھروں میں محصور تھے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وزیراعلی منتخب ہوئے تو ان مشکل حالات کو بدل دیا لوگوں نے سکھ کا سانس لیا انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابی صورتحال کے بعد بلوچستان کے طول و عرض میں متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں حکومت ان کی امداد اور بحالی کے اقدامات میں مکمل ناکام نظر آرہی ہے اور جو کچھ کام ہوا ہے وہ بھی سیاسی اور پسند و نا پسند کی بنیاد پر جب کہ آواران میں زلزلے آیا تو ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بطورِ وزیراعلی بلوچستان زلزلہ متاثرین کی بحال کے لیے جو عملی اقدامات اْٹھائے وہ روز روشن کی طرح عیاں ہے انھوں نے آواران کے متاثرین کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ متاثرین کو کمپلسیشن دیا گیا اور گھروں کی تعمیر کے لیے عملی اقدامات اٹھائے اور شفافیت کے ساتھ فنڈز فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئے شمولیت اختیار کرنے والے ساتھیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں امید رکھتے ہیں کہ وہ نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرتے ہوئے قلات میں تعلیم، صحت، گیس، بجلی، سمیت دیگر سہولیات سے محروم علاقے کا تقدیر بدل دیں گے سیاسی کارکنوں کا حقیقی ٹھکانہ نیشنل پارٹی ہے جہاں جمہوری طریقے سے فیصلے ہوتے ہیں نیشنل پارٹی واحد سیاسی پارٹی ہے جہاں موروثی سیاست نہیں چلتی آج بلوچستان میں بنی حکومت ٹھپے کی پیداوار ہے ان افراد کو زبردستی عوامی مینڈیٹ پر قبضہ کرکے غیر جمہوری طریقے سے ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ قلات کے عوام آنے والے انتخابات میں نیشنل پارٹی کو منتخب کریں گے ہم عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ ان افراد کو منتخب کریں جو عوام کے حقوق پر سمجھوتہ اور سودے بازی نہیں کرتے ہیں راتوں رات پارٹیاں بناکر ہمارے وسائل لوٹتے ہیں اس روش کو بدلنا ہوگا اس کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے آخر میں شرکاء کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔