بلوچستان میں لاعلمی، انتشار اور افراتفری کے نتیجے میں لوگ اپنے ہی وطن میں محکوم ہیں،نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پیس فورم کے سربراہ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لاعلمی، انتشار اور افراتفری کے نتیجے میں لوگ اپنے ہی وطن میں محکوم ہیں، قومیں جذباتی نعروں،باتوں سے ترقی نہیں کرتیں، محکمومی اور بحرانی کیفیت سے نکلنے کا واحد ذریعہ مہذب، سنجیدہ معاشرے کی تشکیل ہے اور یہ تب ممکن ہے جب ہم اپنا رشتہ علم وکتاب سے جوڑیں گے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ماہ نصیر کبدانی لبزانکی دیوان لائبریری خاران کیلئے عطا ء نصیر بلوچ اور ممتاز ارمان کو بلوچستان پیس فورم کی جانب سے کتابوں کا تحفہ دینے کے موقع پر گفتگو اوراسلام آباد میں بلوچ پشتون طلباء کی جانب سے منعقدہ علمی وفکری نشست اور مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کی تاریخ کو پرکھا جائے تو تعلیم ہی قوموں کے وقار میں اضافے کا ذریعہ ہے اور وہ قومیں جو کتاب کیساتھ جڑ کر علم حاصل کررہی ہیں وہ دنیا پر راج کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاعلمی، انتشار اور افراتفری کے نتیجے میں ہم اپنے ہی وطن میں محکمومی کی زندگی گزاررہے ہیں اس محکومی سے نکلنے کیلئے ہمیں اپنی علمی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چائیے تاکہ آئندہ صدی میں ہم ایک باوقار قوم کے طور پر ابھرکر باقی دنیا کو یہ پیغام دیں کہ بلوچستان علم دوست، غیرت مند، وطن پرستوں کی سرزمین ہے۔ مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قومیں جذباتی باتوں سے ترقی نہیں کرتیں بلکہ علم کے ذریعے اپنی آئندہ نسلوں کے مسائل کا حل تلاش کرکے درپیش مسائل اور بحرانوں سے نکل کر آگئے بڑھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کتاب دوست تحریک کے ذریعے ہماری کوشش ہے کہ سالہا سال کی لاعلمی اور افراتفری سے بلوچستان کے لوگ جس بحران سے گزررہے ہیں انہیں ان بحرانوں سے نکالا جائے۔انہوں نے کہا کہ محکومی اور بحرانوں سے نکلنے کا واحد ذریعہ ایک مہذب سنجیدہ سماج کی تشکیل ہے، جس میں لوگ کتابوں کیساتھ جڑے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری طلباء وطالبات سمیت معاشرے کے ہر فرد سے اپیل ہے کہ وہ روزانہ کے معمولات کیساتھ کچھ وقت لائبریری کو دے کر وہاں رکھی کتابوں سے استفادہ حاصل کریں تاکہ انہیں دنیا کے حال اور مستقبل کا علم ہو۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم کتابوں کیساتھ اپنا رشتہ جوڑ کرعلم سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کریں گے مجھے یقین ہے وہ دن زیادہ دور نہیں جب ہم محکومی اور محرومیوں سے نجات حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ محرومی ومحکومی سے نجات، علم وقار اور عظمت میں اضافے کا راستہ علم ہے ہم علم ہی کے ذریعے بحرانوں سے نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے کے ہر فرد کو سنجیدہ ہوکر یہ سوچناچائیے کہ آئندہ نسلیں ہمارے متعلق اپنی کیا رائے قائم کریں گی کیا یہ بہتر ہے کہ آئندہ نسلیں یہ رائے قائم کریں کہ ہم سے پہلے کی نسل کرپٹ، کتاب سے دور اور لاعلم تھی یا پھر یہ باعث افتخار ہے کہ وہ کہیں کہ ہماری پہلی نسل نے ایک باعزت، باعظمت،باوقار سماج شکیل دیتے ہوئے کتاب کیساتھ منسلک ہوکر مستقبل کے اصولوں کا تعین کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے