مستونگ،7سالہ معصوم بچی لاریب کی قاتل والدہ نکلی

مستونگ (ڈیلی گرین گوادر)سیشن جج مستونگ مراد علی بلوچ، جوڈیشل مجسٹریٹ سمیع اللہ بلوچ اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مستونگ محمدنعیم اچکزئی کی انتھک کاوشوں اور رہنمائی سے پانچ مہینہ قبل لاپتہ ہونے والی سات سالہ معصوم بچی لاریب کی گمشدگی کا معمہ حل ہوگیا۔بچی ٹیوب ویل بورنگ سے برآمد،زمین پٹھی نہ آسمان گرا قاتل ظالم والدہ نکلی۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مستونگ محمدنعیم اچکزئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ رواں سال 23 مئی کو کلی غزگی مستونگ سے عبدالخالق ملازئی نامی شخص کی 7 سالہ بچی جو گھر کے قریب سے لاپتہ ہوگئی تھی۔بچی کے ورثاء کی جانب سے پولیس تھانہ میں اطلاعی رپورٹ ومقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے اس کیس کا مختلف پہلو سے تفتیش کی۔دوران تفتیش متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔جبکہ سیشن جج مستونگ مراد علی بلوچ اور جوڈیشل مجسٹریٹ سمیع اللہ بلوچ کی خصوصی احکامات اور کاوشوں سے تین روز قبل بچی کی والدہ سے تفتیش کی گئی جس میں معصوم بچی لاریب کی والدہ نے اقرار جرم کیا اور بچی کی نشاندہی کردی جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ سمیع اللہ بلوچ کے سربراہی و نگرانی میں کلی غزگی میں انکے گھر کے پاس ٹیوب ویل کے گہرے بورنگ سے ٹرائی پارٹ کے زریعے لاپتہ معصوم بچی لاریب کی لاش کی باقیات برآمد کرلی گئی،لاش کوباقیات ڈی این اے کیلئے ہسپتال منتقل کردیاگیا، اس اہم اور پیچیدہ کیس میں پولیس آفیسران حاجی آمیر حمزہ،سٹی نور حسین لہڑی خالد حسین بڑیچ اور انکی ٹیم نے لاپتہ بچی مسلسل کوششوں سے آج کیس میں کامیابی ملی،انہوں نے کہاکہ پولیس ٹیم نے بچی کی والدہ کو تفتیش کے لئے حراست میں لے کر سٹی منتقل کر دیا گیادوران تفتیش بچی کے قاتل والدہ نے اپنی جرم کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے گھریلو رنجشیں و دیگر معاملات سے تنگ کر اپنی 8 سالہ لخت جگر کو خود اپنی ہاتھوں سے گھر کے 300 فٹ کے بور میں گرا دی ہے قاتل والدہ کی انکشاف کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے 3 دن تک مسلسل کوششوں کے بعد آج ٹرائی پارٹ کی مدد سے بچی کی لاش کی باقیات جوتے وغیرہ کو تین سو فٹ کے کنویں سے نکالنے میں کا میاب ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے