سرکٹ بنچزکی غیرفعالی کے خلاف 14 اکتوبرکووکلاء عدالت عظمیٰ،عدالت عالیہ میں پیش نہیں ہونگے، اختر حسین

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جو ڈیشنل کمیشن آف پاکستان کے ممبر اختر حسین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آج بھی لا کھوں کی تعداد میں کیسز زیر سماعت ہیں، سپریم کورٹ کو چاہئے وہ سیا سی فیصلوں کو ایک طرف رکھ کر پہلے عوام کے کیسر کی سماعت کرے، سبی، تربت،خضدار اور لورالائی سرکٹ بنچز کی غیر فعالی کے خلاف 14 اکتوبر کو وکلاء عدالت عظمیٰ، عدالت عالیہ اور دیگر عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے،جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر کیوریٹیور ریویو پٹیشن واپس لی جائے، چیف جسٹس سپریم کورٹ چیئر مین جو ڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں تقرریوں کے لئے جو ڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری طورپر طلب کرے او ر28جولائی کے اکثرتی رائے کا احترام کر تے ہوئے فوری طور پر سنیا رٹی کے بنیا د پر نئے نام تجویز کرے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو اراکین جوڈیشنل کمیشن آف پاکستان احمد فارق خٹک، سید حیدر مام رضوی، راحب خا ن بلدی، قا سم علی جاگیزئی سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ اختر حسین نے کہا کہ عدالتی تقرریوں کے لئے معر وضی معیار طے کر نے کے لئے قو اعد وضوابط رول فریم واضح کئے جائیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی لہٰذا ہم مطالبہ کر تے ہیں کہ جو ڈیشل کمیشن رولز کا اجلاس سینئر پو نی جج کی صدارت میں طلب کیا جائے تاکہ کمیشن کی منظوری کے لئے ڈرافت رولز تیار کئے جا سکیں اور تقرریوں کے عمل میں من مانی اور اقر با پروری کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ایک سال سے زیا دہ سندھ ہائی کورٹ میں محض سینئر ٹی کے طریقے کا رپر عمل نہ کر نے کی وجہ سے مکمل بحران پید اہو چکا ہے چیف جسٹس آف سندھ ہائی ایک بے مثال آئینی لمبو میں ہیں جیسا کہ ان کا بیک وقت سپریم کورٹ کے ایڈ ہاک جج کے طورپر تقرر کیا گیا دوسری طرف سینئر ٹی کے اصول پر انحراف کی وجہ سے سینئر ججوں کے درمیان عدالتی ہم آہنگی مکمل طورپر ٹو ٹ پھوٹ کا شکار ہے جس نے انکی عدالتی کاموں کو درست طریقے سے مر بوط کر نے اور موئثر طریقے سے انجام دینے کی صلا حیت پر منفی اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اور دیگر صوبوں سے سپر یم کورٹ میں صر ف اور صرف سنیارٹی کے اصول کے مطابق فوری طور پر تعینات کیا جائے تاکہ ہائی کورٹس کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ کے کام کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بار بار مطالبات کے باجودسپر یم کورٹ کے رولز میں ترمیم کے لئے منا سب اقدامات نہیں کئے اور نہ از خود کاروائی یا بنچوں کی تشکیل یا مقدمات کے تعین کو منظم کیا اس سلسلے میں چیف جسٹس کو مکمل صوابدیداور مکمل اختیارات نے نہ صرف من مانی اور جانبداری کی الزامات کو جنم دیا بلکہ عدالت عظمیٰ اور انصاف کی انتظامیہ کی ساکھ کو بری طرح متاثرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ سپر یم کورٹ کے رولز میں ترمیم کی ضرورت جوکہ نظر ثانی کی کاروائی میں اسی وکیل کی حاضری کو لازمی قر ار دیتی ہے جو کہ اصل کاروائی میں پیش ہو تا قانونی چار ہ جوئی کے لئے بڑی تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے پار لیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ آئین کے آر ٹیکل 191کے تحت اپنے اختیارات استعمال کر تے ہوئے عدالتی طریقہ کار کے ان پہلوں کو منظم کر نے کے لئے پارلیمنٹ قانون سازی کر ے اور ہما رمطالبہ ہے کہ 19آئینی ترمیم کو بھی ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آل پاکستان وکلا ء نمائند گان کا نفرنس کے شرکاء نے سبی، تر بت، خضدار اور لورلائی سر کٹ پنچز کی ریگو لر بنیادوں پر فعال نہ کر نے کے خلاف ملک گیر ہڑ تال اور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق 14اکتوبر کو عدالت عظمی، عدالت عالیہ و ماتحت عدالتوں میں احتجاجی پیش نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیو ر یٹیو ریو یو پٹیشن فوری طور پر واپس لی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز،جنرل اور بیورکریٹس سمیت تمام سر کا ری ملازمین کو بھی سرکای عہدے پر تعینات نہیں کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ 18ترمیم کی روشنی میں تمام صوبائی بار کونسلز اپنے فیصلوں میں با اختیار ہیں البتہ پاکستان بار کونسل کے رولز کمیٹی وکلا کے لئے طے شدہ فیس بار کونسلز کے ساتھ صلاح و مشورہ پر دی شیڈول کریں۔ انہوں نے وفا ق وزیر نذیر تارڑ سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بار کونسل کے لیگل پر یکٹس ایکٹ 1973کے سیکشن 57میں ترمیم کر تے ہوئے mayکا لفظ حذف کر کے Shallکا لفظ شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بار کونسل اور تمام صوبائی بار کو نسلز کے لئے با قاعدہ بجٹ مختص کر تے ہوئے ہر صوبے کے بار ایسو سی ایشن کے لئے بھی فنڈز فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر سے لا پتہ ہو نے والے افراد کی بازیا بی کو یقینی بنایاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے