اغوا کاروں نے گلگت بلتستان کے سینیر وزیر کرنل عبید اللہ کو رہا کردیا

گلگت بلتستان (ڈیلی گرین گوادر) گلگت بلتستان کے سینیر وزیر کرنل ریٹائرڈ عبید اللہ بیگ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان رہا کردیا۔ کرنل عبید اللہ کو گزشتہ روز جمعہ 7 اکتوبر کو اسلام آباد سے گلگت جاتے ہوئے بابو سر کے مقام سے اغوا کیا گیا تھا۔

سرکاری ذرائع نے ہفتہ 8 اکتوبر کو تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیر وزیر کو تحریک طالبان کے مقامی جنگجو اور ساتھیوں نے اغواء کیا تھا۔ تاہم حکومت اور جنگجوؤں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد عبید اللہ کو جمعہ 7 اکتوبر کی رات کو رہا کیا گیا۔مقامی ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے مقامی جنگجو عبدالحمید اور ان کے ساتھیوں کیساتھ معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔

دونوں جانب سے سینیر وزیر کی رہائی کیلئے آٹھ گھنٹے کے طویل مذاکرات ہوئے۔ رہائی کے بعد کرنل عبید اللہ اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق یرغمال ہونے والوں میں دیگر افراد بھی شامل تھے، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی، جب کہ شدت پسند گروہ نے عبیداللہ بیگ کے ذریعے اپنے مطالبات حکومت کو پیش کیے تھے۔ مذاکرات میں مقامی لیڈر شپ نے بھی اہم کردار ادا کیا اور حکومت تک مطالبات پہنچائے۔

بابوسر ٹاپ پر موجود مقامی لوگوں کے مطابق شدت پسند گروہ نے جمعے کے روز احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا اور یہ احتجاج دن بھر جاری رہا۔ اس دوران جمعے کی شام کے وقت کرنل (ر) عبیداللہ بیگ اپنے صاحبزادے کے ہمراہ اسلام آباد سے گلگت جا رہے تھے کہ احتجاج کے باعث ٹریفک میں پھنس گئے۔اس موقع پر اُنہوں نے آگے بڑھ کر ان لوگوں سے بات کی۔ جب شدت پسند گروہ کو پتا چلا کہ یہ گلگت بلتستان حکومت کے سینیر وزیر ہیں تو انہوں نے ان کو اپنے پاس روک لیا اور ان سے کہا کہ اب ان کی رہائی مطالبات منظور ہونے پر ہی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق جنگجوؤں کی جانب سے کرنل (ر) عبیداللہ بیگ کے بدلے ان کے اراکین کو جیل سے رہا کرنے اور لاپتا افراد کو بازیاب کرکے سامنے لانے کا مطالبہ رکھا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں کے مطابق متعلقہ مسلح گروپ دیامر اور چلاس کے مقامی لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو مجاہدین گلگت و بلتستان کہلاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی کچھ ایسی ویڈیوز موجود ہیں، جس میں بظاہر یہ بتایا گیا ہے کہ یہ مذاکرات کے وقت ریکارڈ کی گئی ہیں، جس میں مبینہ طور پر ٹی ٹی پی جنگجو عبدالحمید موجود ہیں، تاہم سرکاری ذرائع سے فی الحال اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی جنگجوؤں کا مؤقف ہے کہ حکومت اور ان کے گروپ کے درمیان 2019 میں بھی ساتھیوں کی رہائی اور لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق معاہدہ ہوا تھا، تاہم آج تک اس پر عمل نہ ہوسکا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے