بی این پی اور جمعیت کی مرکزی قیادت کی مشاورت اور فیصلے کے بعد دونوں جماعتیں حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا اعلان کرینگے،ذرائع

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو بلوچستان حکومت میں شامل ہونے سے متعلق گرین سگنل دے دیا تاہم بی این پی اور جمعیت علماء اسلام کی مرکزی قیادت کی مشاورت اور فیصلے کے بعد ہی دونوں جماعتیں حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا اعلان کریں گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر وفاقی وزیر ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع سے ملاقات کی جس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی اور جے یو آئی کے پارلیمانی اراکین بھی موجود تھے۔ ملاقات میں بلوچستان کی سیا سی صورتحال اور جمعیت علماء اسلام کی بلوچستان حکومت سے متعلق مشاورت کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات میں جمعیت علماء اسلام کی جانب سے بلوچستان حکومت میں شامل ہونے سے متعلق گرین سگنل دے دیا گیا ہے جبکہ مولانا عبدالواسع نے وزیراعلیٰ کو حکومت میں شامل ہونے سے متعلق اپنی شرائط سے بھی آگاہ کیا ہے خوشگوار ماحول میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں جانب سے تبادلہ خیال کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت کی ملاقات بھی جلد متوقع ہے جس میں وہ حکومت میں مشترکہ طور پر شامل ہونے یا نہ ہونے سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ متعدد بار جمعیت علماء اسلام اور بی این پی کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دے چکے ہیں کہ وہ آئیں اور صوبے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جمعیت علماء اسلام اور بی این پی بلوچستان میں متحدہ اپوزیشن کی اتحادی جماعتیں ہیں جنہوں نے ماضی میں ہر فیصلہ مشترکہ طور پر کیا ہے اور اب بھی یہ توقع کی جارہی ہے بلوچستان حکومت میں شمولیت کا فیصلہ دونوں جماعتیں مشترکہ طور پر کریں گی جبکہ دونوں جماعتوں نے آپسی مشاورت کے لئے وزیراعلیٰ سے وقت مانگا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اگر صرف جمعیت علماء اسلام حکومت میں شامل ہوگی تو اسکا طریقہ کارمختلف ہوگا جبکہ اگر بی این پی بھی حکومت میں شامل ہونے کا اعلان کرتی ہے اس صورتحال میں طریقہ کار اور فارمولہ یکسر طور پر مختلف ہوگا۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستا ن میر عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ شب سردار اختر جان مینگل سے ملاقات کی تھی جس میں بلوچستان سے متعلق اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے