ایرانی پولیس کا یونیورسٹی پر دھاوا، احتجاج میں ملوث 40 طلباء گرفتار
تہران(ڈیلی گرین گوادر)ایران میں پولیس نے احتجاج کی پاداش میں یونیورسٹی کے 40 طلباء کو گرفتار کرلیا۔ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد سے پر تشدد احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں ایران میں انسانی حقوق سے متعلق ناروے بیسڈ گروپ کے مطابق 133 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایرانی سیکیورٹی فورسز نے اتوار کی شام تہران کی معروف شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے درجنوں طلباء کو گرفتار کرلیا۔سیکیورٹی اہلکاروں نے یونیورسٹی کی پارکنگ کا محاصرہ کرکے طلبہ کو گرفتار کرنا شروع کردیا اور بعض اطلاعات کے مطابق کئی پروفیسروں کو بھی زدو کوب کیا۔
اتوار کے روز شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے طلبہ نے بڑے مظاہرے کئے تھے جس پر یہ کارروائی عمل میں لائی گئی، شریف یونیورسٹی میں اتوار کو فرسٹ ایئر کے طلباء کا پہلا دن تھا۔ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ تقریباً 200 طلباء اتوار کی سہ پہر کیمپس میں جمع ہوئے اور ”عورت، زندگی، آزادی“ اور ”طلبہ ذلت پر موت کو ترجیح دیتے ہیں“ کے نعرے لگانے لگائے، طلباء نے ایرانی علماء اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے طلباء کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں فائر کیں جس کے نتیجے میں کچھ طلباء یونیورسٹی کے کار پارکنگ کی طرف بھاگ گئے، سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر اور ویڈیوز میں طلباء کو نعرے لگاتے اور بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔شریف یونیورسٹی میں طلباء کی گرفتاریوں اورتشدد کے واقعے کے بعد تہران کی دیگر یونیورسٹیز میں بھی طلباء کی جانب سے احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور طلباء کے احتجاج کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے۔