سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے آرمی اورایف سی بلوچستان کی سول انتظامیہ کے ہمراہ امدادی کاروائیاں جاری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان، سول انتظامیہ کے ہمراہ سیلاب متاثرین کی ریلیف اور بحالی میں مصروف عمل ہیں۔تفصیلات کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں کوہلو، بولان،سبی،جعفرآباد، نصیرآباد، صحبت پور اور جھل مگسی میں 13 ریلیف کیمپس فعال ہیں جہاں 13,871 سیلاب زدگان کو پکا ہوا کھانا، راشن اور علاج معالجہ فراہم کیا جا رہا ہیاسکے علاوہ سبی کے سول ہسپتال میں مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر پکا ہوا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں راشن کے پیکٹس ہیلی کاپٹرز کے ذریعے بھی پہنچائے جارہے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشمول قلعہ عبداللہ، بولان، سبی، خضدار، آواران، جعفرآباد، نصیرآباد، جھل مگسی، ڈیرہ مراد جمالی، اورصحبت پور میں سیلاب متاثرین میں 2661 راشن کے پیکٹس 35400 پانی کی بوتلیں، 3095 کلو گرام اشیاء خوردونوش جس میں آٹا، خوردنی تیل، چاول، چائے کی پتی اور چینی وغیرہ شامل ہے جبکہ 24933 کلو گرام دیگر اشیاء جن میں گرم کپڑے، کمبل، ٹینٹ، مچھردانی، صابن اور دیگر روزمرہ ضروری اشیاء مستحق لوگوں میں تقسیم کئے گئے۔ پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان کی جانب سے امداد برائے سیلاب متاثرین کے لیے کوئٹہ میں 6 کلکشین پوائنٹس فعال ہے۔ جہاں سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان اکھٹا کیا جا رہا ہیں تاکہ مستحق لوگوں کو بروقت امداد فراہم کی جا سکے۔سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو متعدی امراض سے بچاو کے لیے فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان آرمی، ایف سی بلوچستان اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے 55 فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا جس میں 4531 مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا اور مفت ادویات فراہم کی گئیں۔ بلوچستان کی تمام شاہراہیں ٹریفک کی آمدورفت کیلیے مکمل طور پر کھول دی گئیں ہیں۔ جبکہ قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاک فوج، ایف سی بلوچستان، پاکستان کوسٹ گارڈ اور سول انتظامیہ مصروف عمل ہیں۔بلوچستان گورنمنٹ، پاک فوج، سول انتظامیہ اور دیگر فلاحی ادارے سیلاب متاثرین کی مددکے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہے ہیں اور مصیبت میں پھنسے ہوئے غم زدہ لوگوں کے مسائل اور مشکلات کو دور کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے