وفاقی وصوبائی ملازمتوں میں بلوچستان کے مقامی اہل پڑھے لکھے لوگوں کوموقع دیا جائے، مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ قادیانیت کی سازشیں ناکام بنانے اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ وقت کی اہم ضرورت ہے بلوچستان میں بے روزگاری انتہا کو چورہی ہے وفاقی وصوبائی ملازمتوں میں بلوچستان کے مقامی اہل پڑھے لکھے لوگوں کو موقع دیا جائے سفارش اقرباء پروری اوربدعنوانی مسائل کے جڑھ ہیں۔وزیر اعظم ہاؤس تک محفوظ نہیں جبکہ اربوں کھربوں بجٹ سیکورٹی کیلئے مختص ہوتا ہے۔کوئٹہ میں پانی بحران ٹینکر مافیا اور واساکی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔آئین پر عمل درآمدضروری،آمریت وامریکی سازشوں کا راستہ روکھنا ہوگا بصورت دیگر سازشیں ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاوس کی سیکورٹی مذاق بن چکی ہے کبھی خفیہ آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آتی ہے تو کبھی سائفر کی کاپی غائب کی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں۔سابقہ حکومت میں بھی وزیر اعظم ہاؤس تک ماڈل ٹک ٹاکر کا داخلہ عام جبکہ عوام کا راستہ بند تھا حکومت کی جانب سے محض وزیر اعظم ہاوس کے ایس او پیز تبدیل کرنا کافی نہیں بلکہ ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔قوم کے سامنے تینوں جماعتوں کے بھیانک چہرے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ عوام کے جذبات کو مجروع کرنے اور قومی معاملات کے ساتھ کھیلنے والے کسی بھی قسم کی رعائت کے مستحق نہیں۔ ملک بھر میں مہنگائی کا 47 سالانہ ریکارڈ ٹو ٹ چکا ہے۔ شرح 27.3فیصد ہو گئی ہے بد قسمتی سے آنے والے دنوں میں کمی کے آثار نظر نہیں آتے۔بلوچستان غربت بیروزگاری کی وجہ سے مہنگائی وبے روزگاری سے بہت زیادہ متاثرہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مہنگائی کے تناسب سے کمی اوربلوچستان میں چیک پوسٹوں وسیکورٹی فورسزکا غنڈہ ٹیکس ختم کرکے ایرانی پٹرول سوروپے لیٹرمقررکیا جائے۔عوام حقیقی معنوں میں بدحال،پریشان ہو چکے ہیں او ر ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ رہی سہی کسر سیلاب نے ملکی معیشت اور انسانی زندگی پر تباہ کن اثرات ڈال کر پوری کر دی ہے۔ بحالی میں بہت وقت لگے گا،تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ غریب ملک کے وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ کی تعداد 73جبکہ معاون خصوصی کی تعداد 28ہے ان میں سے 23کے پاس کوئی قلمدان ہی نہیں۔ وزراء ومعاونین کا یہ قافلہ قومی خزانے پر بہت بڑابوجھ ہے ان معاون خصوصی کے اخراجات لاکھوں میں جبکہ وہ خود قومی خزانے کو مال مفت دل بے رحم کی طرح کھا رہے ہیں۔ اتنی بھاری بھرکم کابینہ کے باوجود حکومت کوئی بھی معاشی لحاظ سے مستحکم پالیسی بنانے میں ناکام ہے۔ موجودہ حکومت بھی پی ٹی آئی کی حکومت کا تسلسل معلوم ہوتی ہے۔ اتحادی حکومت کے پاس بھی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی ایجنڈا نہیں۔ آئی ایم ایف کے غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے