وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ قبائلی نہیں بلکہ سیا سی اختلافات تھے جنہیں مل بیٹھ کر حل کرلیا گیا ہے،جام کمال

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کمال خان نے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ بلو چستان کے ساتھ قبائلی نہیں بلکہ سیا سی اختلافات تھے جنہیں مل بیٹھ کر حل کر لیا گیا ہے، عام انتخابات سے قبل مل کر بی اے پی کو فعال اور منظم بنائیں گے۔ یہ بات انہوں نے وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو سے ملا قات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔ اس مو قع پر اراکین اسمبلی میر سلیم احمد کھوسہ، میر عارف جان محمد حسنی، سا بق صوبائی وزیر پرنس احمد علی بلو چ بھی موجود تھے۔سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کمال خان نے کہاکہ تحریک عدم کے بعد وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے2سے 3مرتبہ ملاقات کی پیش کش کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ایک دوسرے کے قبائلی قتل تو نہیں کئے لیکن ہمارے سیا سی اختلا ف ہوئے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد منافقت نہیں تھی بلکہ یہ ایک سیا سی سٹانس ہے۔انہوں نے کہاکہ ہما ری پہلے بھی کوشش تھی کہ عبد القددس بزنجو کو اچھے مشورے دیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے جہاں کہیں کوئی کمزوری نظر آئے گی اسکی نشاندہی بھی کرتے رہیں گے جو ایک اچھے پارلیمانی نظام کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں چیزیں خاموشی کی طرف چلی جائیں تو پھر وہ صوبے کے لئے بھی اچھی نہیں جا تیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ صوبے اور حلقوں کی بہترین کے لئے کام کرنا ہے اور انشاء اللہ کر تے رہیں گے کو شش ہو گی ہے معاملات کو بہتر اندا زز میں آگے لیکر جائیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو مقصدصرف ایک وزیر اعلیٰ نہیں ہوتا وزیر اعلیٰ کے ساتھ انکے پوری کابینہ ہو تی ہے بلو چستان میں سیا ست کر نا آسان نہیں ہے یہاں نمبر گیم چھوٹا ہوتا ہے اور ہر وزیر اعلیٰ پر کسی نا کسی چیزکا ڈپریشن بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضروری نہیں ہے چیز کا وزیراعلیٰ کو معلو م ہو امیدہے کہ آنے والے انتخابات سے قبل وزیر اعلیٰ بلو چستان صوبے کے تر قیاتی عمل اور سیلاب کے حوالے، بلو چستان کی پسماند گی اور وفاقی کے ساتھ بلو چستان کے کیس کو ہم سب ملکر لڑیں تاکہ بلو چستان کے مسائل حل ہوں۔انہوں نے کہاکہ بلو چستان عوامی پارٹی کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہیں کیونکہ ہم سب پارٹی کے عہدیدار اور رکن ہیں پارٹی میں یقینی پر طور پر دڑاڑیں ہیں ہما ری کوشش ہو گی کہ سب ملکر بیٹھ کر پارٹی کے مسائل اور کمزیوں پر بات چیت کریں اور مشترکہ لائحہ لائیں جس پر اتفاق رائے سب ایک ساتھ ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے