کے الیکٹرک کا ساتھ دینے والی سیاسی پارٹیاں ووٹ لینے آئیں تو عوام آئینہ دکھائیں،حافظ نعیم الرحمن
کراچی(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے ووٹ لے کر یہ ساری پارٹیاں کے الیکٹرک مافیا کا ساتھ دیتی ہیں تو ایسے افراد آپ کے پاس کمپین لے کر آئیں کراچی کے عوام ان کو آئینہ دکھائیں کے الیکٹرک کیوں مافیا بنا ہے؟کیونکہ تمام حکومتوں نے اسے سپورٹ کیا ہے۔
ادارہ نور حق کراچی میں حافط نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم کل کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف ایک اور پٹیشن دائر کریں گے کل عدالت میں بھی اپنا مؤقف پیش کیا تین دن میں نیپرا سے رپورٹ طلب کی گئی ہے جج صاحب سے عرض کیا کہ لوگ پریشان حال ہیں میں مانتا ہوں کراچی کے لوگوں نے بہت دھوکے کھائے ہیں اس وقت بھی کے لیکٹرک کے خلاف کوئی نہیں بول رہا نہ پی ٹی آئی، نہ ن لیگ نہ پیپلز پارٹی کوئی بات کررہی ہے
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ میونسپل چارجز 2004ء کے بعد ایم کیو ایم کی حکومت میں شامل کیے گئے۔ 2004ء تک نعمت اللہ خان نے کوئی چارجز نہیں لگائے تھے۔ نعمت اللہ خان نے اپنی محنت دیانت داری سے کے ایم سی ٹیکس ریکوری میں اضافہ کیا جس کے نتیجے میں کراچی میں ڈویلپمنٹ بڑھتی گئی جب کہ آج کراچی میں سائن بورڈز سے کرورڑوں روپے کمائے جارہے ہیں اور اس ماہانہ آمدنی کو اپنی جیبوں میں ڈالا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2013ء میں جب ہر جگہ قبضہ کیاجارہا تھا ایم کیو ایم پیپلز پارٹی ساتھ تھی۔ یہ دونوں جماعتیں آج بھی ایک ساتھ ہیں۔ 2008ء سے ہمیں آکٹرائے ٹیکس میں جو حصہ ملتا تھا وہ نہیں دیا جارہا ۔ کراچی میں موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ اس کے بدلے کون سی سڑک بنائی جارہی ہے۔ شہر کی کوئی سڑک سلامت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی بلوں میں تمام ٹیکسز لگانا زیادتی ہے۔ ہم کل عدالت میں کے الیکٹرک کے خلاف ایک اور پٹیشن دائر کریں گے,اس وقت بھی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی نہیں بول رہا۔ نہ پی ٹی آئی، نہ ن لیگ نہ پیپلز پارٹی، کوئی جماعت بات نہیں کررہی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ کے الیکٹرک کے خلاف تحریک چلائی ہے ہمارا کوئی نمائندہ شہر یا مرکز میں نہیں ہے ہم اس کے باوجود کراچی میں مقدمہ لڑرہے ہیں کل سے ہم عوامی ریفرنڈم شروع کررہے ہیں پہلا مطالبہ یہ ہے کہ میونسپل چارجز ختم ہونے چاہئیں دوسرا کے الیکٹرک کا آڈٹ ہونا چاہئیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر جو بھتہ وصول کیا جارہا ہے اسے ختم کیا جائے چوتھا پوائنٹ، معاہدے میں کلابیک کی مد میں 50 ارب روپے واپس ہونا چاہئیے آخری پوائنٹ یہ رکھا کہ اگر بلوں سے چارجز ختم نہیں ہوتے تو کراچی کے لوگ بل ادا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کراچی کے عوام نے واضح اکثریت میں رائے دے دی تو کراچی کے عوام بجلی کے بل ادا نہیں کریں گے کراچی کے لوگوں کا مقدمہ ہر سطح پر لڑیں گے کل جمعہ کی نماز کے بعد مساجد، بازاروں، یونیورسٹیز، اسکولوں میں جائیں گے سڑکوں پر اسٹال لگائیں گے، آرٹس کونسل بھی جائیں گے تاجر، علماء کے پاس بھی جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں کو کہتے ہیں ہم آپ کی آواز بن رہے ہیں شہر میں کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک لاکھ پولیس اہلکار بھی کم ہیں ،کراچی جرائم کی گڑھ بنا ہوا ہے آئی جی یہ کہہ کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں کہ لاہور میں جرائم زیادہ کراچی میں کم ہیں اب کوئی بھی یہ کہہ کر اپنی جان نہیں چھڑا سکتا ہے ،رینجرز سے بات کرو تو کہتے ہیں اختیارات نہیں رینجرز جب امن قائم کرتی ہے تو لوگ ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ہمارے بچے اس شہر میں ڈاکووں کے رحم و کرم پر ہیں چھوٹے بچوں کے سامنے ڈکیٹ گن نکال کر ذدوکوب کرتے ہیں ،ہم اپنے بچوں کو کیا دکھا رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت ہے کہاں؟ مقامی پولیس بھرتی نہیں کرتے نشاندہی کرو تو انہیں تکلیف ہوتی ہے مراد علی شاہ بتائیں جس امریکہ سے آپ ڈگریاں لاتے ہیں اسی نیویارک کی پولیس کس کے تحت ہوتی ہے؟ آپ پولیس کو یرغمال بناتے ہیں بھرتیاں اپنی مرضی سے کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ڈینگی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے تین سو ارب روپے کا صحت کا بجٹ ہے،کہاں جاتا ہے یہ بجٹ؟ ڈینگی اسپرے نہیں کروایا جارہا ہے مراد علی شاہ کہتے ہیں جب لوگ گالیاں دیتے ہیں تب غصہ نہیں آتا الیکشن کی بات پر چڑ ہوتی ہے ہم تو اپنے حق کی بات کرتے ہیں ،آپ الیکٹڈ ہیں آپ خود جمہوریت اور الیکشن کے خلاف باتیں کرتے ہیں الیکشن کمیشن کو ان کے بیان کا نوٹس لینا چاہئیے۔