اسمبلی اجلاس ٹرانس جینڈرایکٹ کوکالعدم قراردئیےجانے کے حوالے سے قرارداد پربحث مکمل نہ ہوسکے
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجلی جانے کے باعث مائیک سسٹم خراب ہوگیاٹرانس جینڈرپرسن آف رائٹس ایکٹ کو کالعدم قرار دئیے جانے کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر بحث اسمبلی کا مائیک سسٹم خراب ہونے کی وجہ سے مکمل نہ ہوسکی اراکین نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے کاموں میں وفاق سے مد د کے حصول کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کردیا کوئٹہ کے سٹی نالے میں منشیات فرشوں کے خلاف کریک ڈاون کے بعد شہر بھر میں چوری کی وارداتوں کی روک تھام اور محکمہ مواصلات و تعمیرات میں قلیوں کی خالی اسامیوں پر تقرر نامے جاری نہ کرنے سے متعلق الگ الگ توجہ دلاو نوٹسز نمٹا دئیے گئے۔جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیرصدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر محکمہ داخلہ و قبائلی امور کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں قانون نافذ کرنیو الے اداروں کی جانب سے کوئٹہ کے مین سٹی نالے میں منشیات فروشوں اور نشہ کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈا?ن کیا گیا جو ایک مستحسن اقدام ہے لیکن دوسری جانب منشیات کے عادی افراد سٹی نالے سے نکل کر شہر بھر میں پھیل گئے ہیں جس کی وجہ سے کوئٹہ اور اس کے مضافات میں چوری کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں اور لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہذا حکومت نے منشیات کے عادی افراد کے خلاف اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے۔ صوبائی مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر کوئٹہ میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں گزشتہ دنوں سٹی نالے میں پولیس کی کارروائی کے دوران مارے جانے والے ملزما نہ صرف منشیات فروشی میں ملوث تھے بلکہ وہ دیگر سنگین جرائم میں بھی مطلوب تھے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں شہری منشیات کے عادی افراد کی موجودگی کی نشاندہی کرے کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں بی اے پی کے رکن اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیربرائے محکمہ مواصلات و تعمیرات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں محکمہ مواصلات و تعمیرات میں قلی کی خالی آسامیوں پر ٹیسٹ و انٹرویو مکمل ہونے کے باوجود انکے تقرر نامے جاری نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں نیز کیا محکمہ سی اینڈ ڈبلیو قلی کی خالی آسامیوں کو ختم کرنے کا ارادہ تو نہیں رکھتی اس بابت مکمل تفصیل فراہم کی جائے صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ محکمہ میں 22سو 29قلی کی پوسٹیں خالی تھیں، جنہیں سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے اپنی حکومت کے دوران محض سے تین سے چار اضلاع کے علاوہ باقی تمام آسامیوں کو ختم کرنے کے لوگوں کو روزگار دینے کی بجائے 22سو خاندانوں سے روزگار چھینا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت عوام دوست وزیراعلیٰ کی قیادت میں قلی کی تمام آسامیوں کو کابینہ سے باہر کرکے ان پر میرٹ کے مطابق تعیناتیاں عمل میں لائے گی۔ انہوں نے کہاکہ چاغی میں چن چن کر جن لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ سے اسٹے لے رکھا ہے میری رکن اسمبلی عارف جان سے درخواست ہے کہ وہ اسٹے واپس لے تاکہ حکومت میرٹ پر ان آسامیوں پر تعیناتیاں کریں ہم کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ قلی کی 22سو 29پوسٹوں کے حوالے سے حکومت عدالت عالیہ سے بھی رجوع کریگی تاکہ یہ پوسٹیں بحال ہوں۔ اجلاس میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد سے مقامی زمینداروں کو نقصان ہورہا ہے صوبے کے زمینداروں کے پاس اتنی پیاز، ٹماٹر اور سیب دستیاب ہے جو ملک کے آئندہ ڈھائی سے تین مہینے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے بغیر ڈیوٹی افغانستان اور ایران سے زرعی اجناس درآمد کرنے کی اجازت دی ہے روزانہ سینکڑوں ٹرک پیاز سیب ٹماٹر ایران اور افغانستان سے درآمد کئے جارہے ہیں جس سے زمینداروں کو معاشی طور پر نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے کئی اضلاع میں اب تک بجلی بحال نہ ہوسکی اسکے باوجود کیسکو زمینداروں کے بل معاف کرنے کے بجائے ان کے کنکشنز منقطع کررہی ہے اس وقت صوبے میں گندم کی بوائی کا سیزن ہے ایک طرف سیلاب نے فصلوں کو تباہ کیا ہے تو دوسری منقطع ہونے سے زمینداروں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ ایک رولنگ دیں کہ بلوچستان میں چار زرعی اجناس موجود ہیں انکی فی الحال درآمد پر پابندی عائد کی جائے اگر درآمد کیا جانا مقصود بھی ہو تو اس پر ڈیوٹی لگائی جائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں اراکین اسمبلی پر مشتمل وفد اسلام آباد جاکر وفاقی حکومت کو سیلابوں اور بارشوں سے ہونیوالے زرعی نقصانات سے متعلق بات کرے صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی نور محمد دمڑ نے کہا کہ زیارت بل گیس پریشر نہ ہونے کے برابر تھا بارشوں کے بعد گیس کی سپلائی بند کردی گئی ہے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ جی ایم سوئی سدرن گیس کو طلب کرکے ان سے وضاحت لیں۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ کوئٹہ و اطراف میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے سابق حکومت میں بلوچستان میں نئے کنکشنز پر پابندی عائد کی تھی جو اب بھی برقرار رہے انہوں نے کہا کہ نئے کنکشنز پر عائد پابندی فوراً ہٹائی جائے۔ صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ پنجاب سے بلوچستان آنے والے کھاد کے ٹرک روکے جارہے ہیں کھاد بہت مہنگی ہورہی ہے۔ گزشتہ رو زکسٹم نے رکنی میں کروڑوں روپے کی کھاد کو قبضے میں لیا ہے اور جواز اختیار کیا جارہا ہے کہ یہ کھاد افغانستان اسمگل کی جارہی تھی۔ حالانکہ یہ کھاد صوبے کے مختلف علاقوں میں سپلائی کی جارہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ 32اسکولوں کو بحال کردیا گیا ہے صوبے میں شاہراہوں کی تباہی سے 400ارب روپے کا نقصان ہوا ہے تاہم وفاق ہمیں صرف 10ارب روپے دے رہا ہے جو صوبے کے ساتھ مذاق ہے۔ صوبائی وزیر خوراک انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے وفاق سے بات چیت کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو وفاق میں فوڈ سیکورٹی کامرس توانائی کے وزراء سے ملاقات کرکے بلوچستان کے لوگوں کو ریلیف فراہم کرے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اور این جی اوز کے تعاون کے بغیر صوبے کے دوبارہ آباد نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ صوبے کے انفرا اسٹرکچر زراعت کو بحال بجلی کے شارٹ فال کے خاتمے کیلئے اقدامات کو اٹھاتے ہوئے صوبے میں آٹے کے بحران پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرے۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ قلعہ سیف اللہ میں 17ارب روپے سے تعمیر ہونے والے ڈیم میں لیکجز پیدا ہوئے ہیں جسکی وجہ سے ہزاروں لوگ دیگر علاقوں کو منتقل ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر آبپاشی اپنی سربراہی میں ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے کر ڈیم کا معائنہ کرکے ایوان میں رپورٹ پیش کریں اور ڈیم کی تعمیر میں غفلت کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے۔ صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد خان لہڑی نے کہا کہ انہوں نے مکورہ ڈیم کا معائنہ کیا ہے ٹیکنیکل ٹیم وہاں موجود ہے ڈیم کو کوئی خطرہ نہیں۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہرگاہ ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب ٹرانسجینڈرز پرسن پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ 2018ء جوکہ ملک بھرمیں نافذ کیا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 230 کے تحت تشکیل پانے والے ملک موثرآئینی ادارے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق یہ قانون اسلامی احکامات اور شریعہ کے منافی ہے۔ وطن عزیز کے تمام مسالک کے جید علماء کرام اس متنازعہ قانون کو نہ صرف شریعت سے متصادم بلکہ ہم جنس پرست جیسے حرام اور گناہ کے فروغ کا ذریعہ گردانتے ہیں۔ مزید براں آئین پاکستان کے آرٹیکل 227اور شریعت ایکٹ 1991کے مطابق کسی غیر شرعی قانون کا نفاذ ملک میں ممکن نہیں اور یہ قانون LGBTQایجنڈے کی تکمیل کا ذریعہ بھی ہے۔ لہذا یہ ایوان مذکورہ قانون کو ملک بھر میں نافذ کرنے کی نہ صرف پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر وفاقی حکومت سے رجوع کرے کے ٹرانس جینڈر پرسن پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ 2018ء جیسے متنازعہ قانون کو فی الفور کالعدم قرار دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائیں۔ تاکہ دینی سماجی و مذہبی حلقوں اور عوام الناس میں پائی جانے والی شدید بے چینی اور اضطراب کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ قرار داد کی موذولیت پر بات کرتے ہوئے اصغر ترین نے کہا کہ مذکورہ بل کو 2008میں قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا،جمعیت نے اس وقت بھی اس بل کی مخالفت کی تھی بل میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو نظر اندازکیا گیاہے۔ مذکورہ بل ملک میں رہنے والوں کو جنس تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے لہذا بلوچستان اسمبلی کا ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مذکورہ بل کو کالعدم قرار دیا جائے۔ بی این پی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہاکہ ٹرانس جینڈر ایکٹ ٹرانسجینڈرز ساتھ معاشرے میں برتے جانیوالے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے لایا گیا ہے۔ مذکورہ ایکٹ میں ٹرانسجینڈرز کو روزگار تعلیم اور معاشرے میں انکو وہ مقام دلایا گیا جن کے وہ حقدار ہیں۔ اس ایک میں جنس تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہے۔ اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کو اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ مذکورہ ایکٹ روایتی مسلمان معاشرے میں بگاڑ اور خرابیاں پیدا کرنے کے لئے لایا گیا ہے ملک کا آئین اسلام اور اسلامی اقدار کے خلاف کوئی بھی قانون بننے کی اجازت نہیں دیتا اس دوران بلوچستان اسمبلی میں بجلی بند ہونے سے مائیک خراب ہوگئے، اسمبلی میں مائیک سسٹم خراب ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس ہفتہ 24 ستمبر تک ملتوی کردیا۔