بلو چستان میں سیلاب کے بعد ملیریا سمیت دیگر وبائی امراض پھو ٹ چکے ہیں جس سے متعدد اموات ہو چکی ہیں،ڈاکٹر بہار شاہ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے چیئر مین ڈاکٹر بہار شاہ نے کہا ہے کہ بلو چستان میں سیلاب کے بعد ملیریا سمیت دیگر وبائی امراض پھو ٹ چکے ہیں جس سے متعدد اموات ہو چکی ہیں ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے، سیلاب متاثرہ علا قوں میں ادویات فراہم کی جائیں، صوبائی حکومت فوری طورپرسینئر ڈاکٹروں کی تعیناتی اور کنٹریکٹ ڈاکٹروں کی بھرتی کو یقینی بنائے،۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ڈاکٹر بہاد شاہ نے کہا کہ چیف سیکر ٹری بلو چستان عبد العزیز عقیلی ڈاکٹر وں کو کنٹریکٹ پر بھر تی کر نے کی سمری بار بار مسترد کر رہے ہیں وزیر اعلیٰ بلو چستان سے مطالبہ ہے کہ کنٹریکٹ پر ڈاکٹروں کی بھر تی کی منظوری دی جائے۔انہوں نے کہاکہ ہم سب نے ملکر سیلاب متاثرین کی مدد کرنی ہے انسانی حقوق اور محکمہ صحت کے تمام ادارے دور درا ز علاقوں میں اپنی موجود گی کو یقینی بنائیں جبکہ حکومت تمام سینئر ڈاکٹر ز اور اسپیشلسٹ کو جعفر آباد، نصیرآباد بھیجے۔انہوں نے کہاکہ وزیر صحت سمیت دیگر اعلیٰ حکام کا آگا ہ کر چکا ہوں کہ اس مسئلہ کو اگر سنجید گی سے نہیں لیا گیا تو حالات پر قابو کر نا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ نصیرآباد میں حالات انتہائی خراب ہیں نصیرآباد اور جعفرآباد میں پروفائل ایکسس شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں کام شروع کیا ہے انسانی حقوق اور محکمہ صحت کے تمام عہدیداروں کو ملیریا کی صورتحال کا بتادیا ہے اگر اب بھی اموات میں اضافہ ہوتا ہے ذمہ داری حکومت بلو چستان پر عائد ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ ملیریا اور ہیپا ٹائٹس کی وجہ سب زیادہ سے زیادہ اموات بچوں کی ہورہی ہیں نصیرآباد میں غربت بہت زیادہ ہے وہاں کے لوگ ہسپتال تک نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کہاکہ جعفرآباد کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں 3 ڈاکٹرز ہیں جو بغیر کسی چھٹی کے مسلسل ڈیوٹیز سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعفر آباد، نصیر آباد، جھل مگسی سمیت سیلاب سے متاثرہ دیگر علا قوں کے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہ ہو نے اور ادویات کی عدم فراہمی کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی صورتحال کے بعد ادویات کی ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے ان حالات میں ہمیں چاہیے کہ ہم سب ملکر کام کریں اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ بتائیں کس علا قے میں کتنی اموات ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب ہما رے تنظیم کے لوگ جیل میں تھے تب چند افراد مسٹرز کے جیبوں میں مزے کر رہے تھے ہم اپنی تنظیموں کو لاواث نہیں چھوڑ سکتے جس کی وجہ سے بعض لوگوں کو تنظیم سے بر خا ست کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے