سیلاب متاثرین کھلےآسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبورہیں، جان محمد بلیدی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ سیلاب متاثرین بے یار و مددگار گار کھلے آسمان تلے بھوک اور پیاس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ مہلک اور جان لیوا بیماروں نے متاثرین سیلاب کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے وفاقی و صوبائی حکومت اور ریلیف کے ادارے خاطر خواہ اقدامات سے قاصر دیکھائی دے رہے ہیں کوئٹہ سے نصیر آباد، سبی کو ملانے والی شاہراہ ابھی تک ٹرانسپورٹ کے قابل نہیں ہے جبکہ بین الاقوامی اداروں پر غیر ضروری پابندی اور این او سی کے شرائط کے پیش نظر وہ خاطرخواہ کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کے بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں دورے خوش آئند ہیں لیکن اس سے کوئی بہتری ہوتا نظر نہیں آرہا ہے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی امدادی سرگرمیاں وزرا کے رحم و کرم پر ہیں لوگ سڑکوں کے کنارے کھلے آسمان تلے مشکل میں ہیں وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ ریلیف عمل کو بہتر اور بامقصد بنانے کیلئے این جی اوز پر عائد پابندیاں اٹھائیں تاکہ مشکل میں پڑھے لوگوں کی داد رسی ممکن ہو۔ ریاست اس آفت سے مکمل طور پر نمٹنے کی صلاحیت سے محروم ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہ بین الاقوامی اداروں سے پابندی ہٹانے کو تیار نہیں ہے۔ انھوں نے کہاکہ کہ بلوچستان اور سندھ اور کوہ سلیمان کے علاقے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں زندگی کو معمول پر لانے کے لئے ایمرجنسی بنیادوں پر کام کی ضرورت تھی لیکن حکومت تاحال ریلیف عمل مکمل نہیں کرپایا ہے جبکہ بحالی اور گھروں کی تعمیر بہت دور کی بات ہے۔ بلوچستان اور سندھ کی زرعی معیشت زمین بوس ہوگئی ہے ریاست اور اس کے اداروں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی تو اس کا ملک کے عوام کو بہت بڑی قیمت چکانی ہوگئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے