ملک میں غذائی بحران کا خدشہ ہے،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)مرکزی نائب صدر بلوچستان عوامی پارٹی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ ملک میں تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں شدید غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ایک تہائی ملک متاثر ہوا ہے اور ان علاقوں مال مویشیوں سمیت کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں جس سے آئندہ دنوں میں ملک میں غذائی قلت کا خدشہ ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو متوقع غذائی قلت سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔سیلاب سے ابتدائی معاشی نقصان کا تخمینہ 20 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔سیلاب سے شدید متاثر ہونیوالے علاقوں میں خوراک کا عدم تحفظ اور غذائیت کی کمی پہلے ہی نازک سطح پر تھی جبکہ حالیہ تباہ کن سیلاب سے غذائی قلت کا شکار لوگوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ ایکڑپر مبنی فصلیں زیر آب آچکی ہیں اور چاول اور گندم جیسی بنیادی ضروریات پر مشتمل 65 فیصدسے زائد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ ساڑھے سات لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔انہوں نے انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی)اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی)نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں شدید بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے کا خدشہ ہے۔پاکستان نے 1954 سے اب تک عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں صر ف 0.4 فیصد حصہ ڈالا ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک دنیا میں خطرناک کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی خارج کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے غریب اور ترقی پذیر ممالک نشانہ پر ہیں۔پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے اورکرہ ارض میں پھیلنے والی اس آلودگی کا براہ راست اثرپاکستان پر پڑ رہا ہے۔اس آلودگی کے اثرات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا سامنا پاکستان کو سب سے زیادہ ہے حالانکہ اس ماحولیاتی آلودگی کا ذمہ دار پاکستان نہیں لیکن دوسرے ممالک کی پیدا کردہ آلودگی کا شکار ہے جو کہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس مسئلے پر دنیا بھر کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور فضائی آلوگی کو کم کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے عالمی برادری سے ایک بار پھر اپیل کی کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کی جلد بحالی اور انہیں غذائی قلت سے بچانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کریں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے پاکستان کی بھرپور امداد کے لئے اقوام عالم سے کی گئی اپیل کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ دنیا کو چاہئے کہ طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لئے پاکستان کی بھرپور مدد کریں اور اس سلسلے میں خاص طور غذائی اجناس پاکستان بھجوائیں تاکہ پاکستان کو غذائی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو انتباہ کیا کہ اگر کسی نے اس مشکل وقت میں غذائی اجناس کی ذخیرہ اندوزی کی تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے تاجر برادری سے اپیل کی اس مشکل وقت میں دستیاب غذائی اجناس مارکیٹ میں لائیں اورملکی ضروریات پوری کرنے کی حتی الوسع کوششیں کریں جبکہ ایسے ناعاقبت اندیش ذخیرہ اندوزوں کابائیکاٹ کریں اور ان کے چہرے عوام کے سامنے لائیں تاکہ مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کو قانون کے حوالے کر کے سختی سے نمٹا جائے۔