جرائم کیخلاف پولیس و رینجرز بے اختیار ہے تو آرمی چیف سے بات کریں؟حافظ نعیم الرحمن
کراچی(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں بڑھتے جرائم کے خلاف پولیس اور رینجرز بے اختیار ہیں تو آرمی چیف سے بات کریں؟ ۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ شہر کراچی میں اگست کے مہینے سے جرائم میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے جرائم پیشہ عناصر کو کسی نے باقاعدہ کچھ کہہ دیا ہو۔ حالات اتنے بگڑ چکے ہیں کہ موبائل فون چھیننے کے بہانے انسانی جان لے لی جاتی ہے۔ پولیس تو قیام امن میں بالکل ناکام ہو چکی تھی لیکن اب رینجرز سے بھی شکایات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسران عوام کو بتائیں کہ انہیں کام کرنے میں کیا مشکلات ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ عوام کو بتایا جائے کہ کتنے اہلکار سرکاری پروٹوکول اور کتنے سرکاری افسران کے گھروں پر ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ مقامی پولیس کی بات کی جائے تو اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کراچی سمیت ہر مقام پر لوکل پولیس ہونی چاہیے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ رینجرز و پولیس کو اختیار نہیں تو وزیر اعظم اور آرمی چیف سے بات کریں؟۔ شہریوں کی جانوں کا ہرقیمت پر تحفظ ہونا چاہیے، لیکن اگر یہی حالات رہے تو جماعت اسلامی احتجاج کرے گی۔
پریس کانفرنس میں حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ پورا شہر کراچی ڈینگی کی لپیٹ میں ہے جب کہ وینٹی لیٹرز دستیاب نہیں ہیں۔ کورونا کی وبا کے دور میں بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ مرتضیٰ وہاب تو شہر میں اسپرے بھی نہیں کرواسکتے۔ ڈینگی سے بچنے کا آسان راستہ یہی ہے کہ مچھرکش اسپرے کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت شہر کو منتخب میئر اور کونسلرز کی ضرورت ہے۔ یہ سیاسی معاملہ نہیں، اس وقت بنیادی انسانی معاملہ ہے۔ کراچی کی سڑکوں کی حالت تباہ ہے۔ شہریوں پر عائد موٹر وہیکلز ٹیکس معاف کیا جائے۔ اورنج لائن بس صرف 5 کلومیٹر کا منصوبہ ہے جس کے ذریعے بنارس پل پار کیا جاتا ہے۔ پیپلزپارٹی کراچی کے ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ کے الیکٹرک نے عوام کا جینا محال کردیا ہے۔ جب جب گرمی ہوتی ہے لوڈشیڈنگ بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لیا جائے اور بجلی کے بلوں سے تمام ٹیکس ختم کیے جائیں۔ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹا ماری بند کی جانی چاہیے۔