عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت شروع
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر توہین عدالت کا کیس، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت جاری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کر رہا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار بینچ میں شامل ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیسز کے بعض حوالہ جات بھی پیش کیے ہیں، عبوری جواب میں عدالت نے جن دو مقدمات کا حوالہ دیا تھا ان میں اور موجودہ کیس میں فرق واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ توہین عدالت تین طرح کی ہوتی ہے جسے فردوس عاشق اعوان کیس میں بیان کیا گیا، ہے، دانیال عزیز اور طلال چودھری کے خلاف کریمنل توہین عدالت کی کارروائی نہیں تھی، ان کے خلاف عدالت کو سکینڈلائز کرنے کا معاملہ تھا، آپ کو یہ چیز سمجھائی تھی کہ یہ معاملہ کریمنل توہین عدالت کا ہے، زیر التوا مقدمے پر بات کی گئی، آپ کا جواب پڑھ لیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے ہم پر بائنڈنگ ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انتظامیہ کوعوام کیلئے مشکلات پیدا کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ رجسٹرار ہائیکورٹ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی پولیس کو فوری ہدایات جاری کریں، یقینی بنائیں کہ سیکیورٹی انتظامات کے دوران عوام کیلئے مزید مشکلات پیدا نہ ہوں، ہائیکورٹ کی اطراف میں کاروباری مراکز کو بند نہ کیا جائے۔عمران خان نے عدالت جاتے ہوئے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ آج کلبھوشن یادیو عدالت آ رہا تھا، مجھے سمجھ نہیں آرہی اتنا خوف کیا ہے، مجھے تو آج آتے آتے بھی پندرہ منٹ لگ گئے، عمران خان نے کہا جیل میں جا کر اور خطرناک ہو جاوں گا۔سوال کیا گیا کہ کیا آپ غیر مشروط معافی مانگیں گے؟ کہا بعد میں بات کرونگا کہیں کوئی غلط خبر ہی نہ چل جائے ۔
گزشتہ روز عمران خان نے 19 صفحات پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ غیر ارادی طور پر بولے گئے الفاظ پر افسوس ہے۔تحریری جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کا مقصد خاتون جج کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔ اگر خاتون جج کی دل آزاری ہوئی تو اس پر افسوس ہے۔جواب میں کہا گیا ہے کہ اپنے الفاط پر خاتون جج سے پچھتاوے کا اظہار کرنے پر بھی شرمندگی نہیں ہوگی۔مجھے ضمنی جواب جمع کروانے کا موقع ملا تو پولیٹکل پوائنٹ سکورنگ کرنے والوں نے تنقید کی۔ انصاف کی فراہمی کیلئے عدلیہ بشمول ماتحت عدلیہ کو مضبوط کرنے پر یقین رکھتا ہوں۔خاتون ججز کی اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ میں زیادہ سے زیادہ بھرتی کا حمایتی ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ ہائیکورٹ میں شہباز گل کیس کی اپیل زیرالتوا ہے۔مجھے لگا کہ ماتحت عدالت نے جسمانی ریمانڈ دیدیا تو بات وہاں ختم ہو گئی۔شہباز گل پر ٹارچر کی خبر تمام پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر آئی۔عمران خان نے کہا ہے کہ عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ آئندہ ایسے معاملات میں انتہائی احتیاط سے کام لوں گا ۔کبھی ایسا بیان دیا نہ مستقبل میں دوں گا جو کسی عدالتی زیر التوامقدمے پر اثر انداز ہو۔ عدلیہ مخالف بدنتیی پر مبنی مہم چلانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے یا انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا سوچ بھی نہیں سکتا۔عدالت سے استدعا ہے کہ میری وضاحت کو منظور کیا جائے۔