زیارت واقع کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا لیکن اس میں کوئی پیش نہیں ہوا،وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے لاپتہ افراد کے لواحقین کے مطالبے پر زیارت واقع کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا لیکن اس میں کوئی پیش نہیں ہوا،حکومت سیلاب زدگان کو تنہا نہیں چھوڑے گی متاثرین کی زمینوں، بندات، گھروں کی تعمیر کر کے دیں گے، وفاقی حکومت نے سیلاب سے نمٹنے میں صوبائی حکومت کا بھر پور ساتھ دیا ہے جس پر وزیراعظم کے مشکور ہیں۔ یہ با ت انہوں نے جمعرات کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں وفاقی و صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین سے مذاکرات کئے گئے مگر انکا مطالبہ تھا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے آئیں اور ان سے مذاکرات کریں وفاقی وزراء نے تفصیل سے مظاہرین کو سنا ہے صوبائی حکومت وفاقی حکومتیں چاہتی ہیں کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد حکومت اور عوام امتحان میں ہیں حکومت اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے عوام کے نقصانات کا ازالہ کرتے ہوئے انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے حکومت صرف ریلیف نہیں بلکہ بحالی پر بھی توجہ دے رہی ہے اگر ہم لوگوں کو اپنے اوپر چھوڑ دیں تو وہ 20سے 25سال میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکیں گے سیلاب متاثرین کی زمینوں کو بحال، بندات اور گھروں کی تعمیر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب میں بلوچستان کو ترجیح دینے پر وزیراعظم کا مشکور ہوں کسی اور حکومت میں بولان کا راستہ کم سے کم دو ماہ تک کھلتا وزیراعظم کی ہدایت پر دن رات کام ہوا اور اس سڑک کو بحال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب بولان کے 40سے 50کلومیٹر سڑک کی دوبارہ الائنمنٹ کرنے اور موٹر وے طرز پر بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے وفاقی حکومت نے بلوچستان میں بجلی، گیس، مواصلات کے نظام کو بحال کرنے میں بہترین کردار ادا کیا ہے جس پر انکا مشکور ہوں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام نے جب بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا حکومت نے جوڈیشل کمیشن قائم کیا زیارت واقع پر جوڈیشل کمیشن تین روز تک بیٹھا رہا کسی بھی شخص نے وہاں پیش ہوکر بیان قلم بند نہیں کروایا۔انہوں نے کہا کہ زیارت واقع میں ایک شخص کی لاش کو دفن کردیا گیا اور جسے لاپتہ افراد اور فائرنگ میں ہلاک ہونا والا شخص ظاہر کیا گیا وہ ایران میں تھا۔انہوں نے کہا کہ نصیر آباد ڈویژن میں سیلاب پر ایک سابقہ وزیرکے مطالبے پر نا صرف انتظامیہ کو تبدیل کیا گیا بلکہ سندھ کے ساتھ شکوک و شبحات کو ختم کرنے کے لئے جے آئی ٹی بنانے کی بھی پیش کش کی۔انہوں نے کہا کہ عثمان کاکڑ کے معاملے پر بھی جوڈیشل کمیشن بنا تھا لیکن کوئی نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہرنائی واقع پر مظاہرین کے مطالبے پر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی اور ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے