سردار عطاء اللہ مینگل کی پوری زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے،میر نذیراحمد بلوچ

پنجگور (ڈیلی گرین گوادر) ممتاز بلوچ قوم پرست رہنما اور راجی راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل کی پہلی برسی کی مناسب سے میر ہاوس غریب آباد چتکان میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں ضلع بھر سے پارٹی کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تعزیتی ریفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا مرحوم سردار عطاء اللہ خان مینگل کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعا کرائی گئی لنگر تقسیم کی گئی اور دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کیاگیا تعزیتی ریفرنس سے بی این پی کے مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور سابق ًمرکزی ڈپٹی سیکریٹری میر نذیراحمد بلوچ ضلعی آرگنائزر میر نظام ملازئی حاجی افتخاراحمد حاجی عبدالغفار شمبے زئی عبدالقدیر بلوچ صلاح الدین بلوچ،ٍڈاکٹر ظہور بلوچ ڈاکٹر اسلم اور بی ایس او کے آرگنائزر محسن بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اس روئے زمین پر بلوچ قوم باقی رہے گا تاریخ کے اوراق میں سردار عطاء اللہ مینگل کا نام اور کردارزندہ رہے گاسردار عطاء اللہ مینگل کی پوری زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جس کے ہر فنے پر بلوچ اور دیگر مظلوم ومحکوم اقوام کے حقوق کی جہدوجہد عبارت ہے مقررین نے کہا کہ سردارعطاء اللہ خان مینگل نے بلوچ قوم کے لیے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں انکی جہدوجہد ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے دوسرے بھی انکے فلسفے پر چل کر قوم کی خدمت کریں انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل نے ہمیشہ بلوچ قوم کے اجتماعی ترقی اور وسائل پر بلوچ قوم کے اختیار کی بات کی اور اپنے نو ماہ کی حکومت میں بلوچستان کو شناخت اور بنیادی ڈھانچہ دیا وہ ایک عظیم بہادر اصول پرست سیاست دان تھے کھبی بھی اصولوں پر سودا بازی نہیں کی اگر سردار عطاء اللہ مینگل سودابازی کرتے تو اسے بھی بڑے بڑے عہدے دیئے جاتے مقررین نے کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل آخری وقت بھی اپنے موقف پر قائم رہے اور سرزمین بلوچستان سے وفا کی مقررین نے کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل کو طالب علمی کے زمانے سے قوم کا درد ستانے لگاتھا اور انہوں نے اس درد کو محسوس کرکے سیاست میں عملی قدم رکھا اور اپنی جہدوجہد کی بدولت بلوچ کو یہ احساس دلایا کہ وہ محکومی سے نکلنے کے لیے اتحاد واتفاق کا راستہ اختیار کرکے اپنے حقوق کے لیے عملی میدان میں نکلیں انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کا مسئلہ چپراسی کی نوکری اور معمولی مراعات نہیِِِں بلکہ بقا ساحل اور وسائل کا ہے دشمن کی کوشش ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو ڈرادھمکا کر سیاست سے دستبر دار کرایا جائے بلوچ نوجوان اپنے عظیم قائد کے نقش قدم پر چل کر ڈر اور خوف سے باہر نکل آئیں اور اپنے حقوق کے لیے جہدوجہد تیز کردیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کی پاداش میں سردار عطاء اللہ اور سردار اخترمینگل کی حکومتیں ختم کی گئیں سردار عطاء اللہ نے بلوچ سرزمین کے بارے میں جتنے بھی انکشافات کیئے تھے وہ آج ہم سب کے سامنے ہیں سامراج اور استحصالی قوتوں نے بلوچ کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور بلوچ کے لیے اس کی اپنی سرزمین تنگ کردی گئی مقررین نے کہا کہ جس طرح سابق، وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ بلوچستان کے حوالے معاہدوں سے لاعلمی کا اظہار کررہے ہیں کل قدوس بزنجو بھی اسی موقف کو دہرائے گا کہ جی مجھے معاہدوں کے دوران اعتماد میں نہیں لیاگیا تھا کرسی وزارت بلوچ کے مسائل ومشکلات کا حل نہیں ہے بلوچ کو ایک قوم کی حیثیت سے اپنا وجود برقرار رکھنا ہے اس مقصد کے لیے ہمارے قائدین نے ہر طرح کی سختیاں جیلیں اور راجی راہشون سردار عطاء اللہ مینگل کی سوچ بلوچ اجتماعیت پر قائم تھا وہ بھی وڈھ میں یونیورسٹی بناکر بلوچستان معاہدوں سے لاعلم رہ سکتا تھا مگر انہوں نے بلوچستان کو مقدم رکھا اور قوم کو احساس دلایا کہ وہ ایک قوم ہیں بلوچستان انکی سرزمین ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے