بلوچستان کے مسئلے کوجس دن پاکستان کا مسئلہ سمجھا گیااسی دن مسئلہ حل ہوجائے گا، حافظ حسین احمد

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو جب تک پاکستان کا مسئلہ نہیں سمجھا جائے گا تب یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، بلوچستان کے مسئلے کا حل طاقت نہیں سیاست ہے، سردار عطا اللہ مینگل مرحوم نے اپنی تمام تر زندگی بلوچ قوم کی خدمت اور بلوچستان کے حقوق کے لیے جدوجہد میں گذاری وہ اصول پرست سیاستدان تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بی این پی کے زیر اہتمام عظیم بلوچ رہنما سردار عطا اللہ مینگل مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ سردار عطا اللہ مینگل محب وطن سیاستدان تھے لیکن انہیں بغاوت جیسے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا حیدرآباد جیل کی صوبتیں برداشت کرنا پڑیں، سردار عطا اللہ مینگل نے رواداری، عزت و احترام کی سیاست کی اور ہمیشہ اپنی زبان کا پاس رکھا، انہوں نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والے 73ء کا آئین لیکر آئیں اور دیکھیں کہ کس نے آئین توڑا ہے جن لوگوں کو آئین کے آئینے میں اپنا چہرہ اور کام پسند نہیں آتا وہ اس آئین کے آئینے کو توڑتے ہیں، آئین کو بلوچستان کے لوگوں نے نہیں بلکہ چند مفاد پرست جرنیلوں نے توڑا ہے، انہوں نے کہا کہ جب آئین پر عمل کرنے والوں کا راستہ روکا جاتا ہے تب مسائل پیدا ہوتے ہیں لاپتہ افراد کے رورثہ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم اپنے پیاروں کی فاتحہ پڑھیں یا ان کی واپسی کی دعاکریں ہمیں بتایا جائے کہ ان کو ہم کیا جواب دیں؟ جمعیت کے رہنما نے کہا کہ جب تک بلوچستان کے مسئلے کو پاکستان کا مسئلہ نہیں سمجھا جائے گا اور صرف ”بلوچستان کا مسئلہ“ ہی سمجھا جائے گا تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا جب مقتدر قوتوں نے بلوچستان کے مسئلے کو سمجھا تو خیر بخش مری آیا، نواب اکبر خان بگٹی گورنر اور وزیر اعلیٰ بنے اور سردار عطا اللہ مینگل نے وزیر اعلیٰ کا حلف لیا اس لیے بلوچستان کو مسئلے کو سمجھ کر سلجھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اصولی سیاست پر یقین رکھتے ہیں لیکن پرویز مشرف جیسے جرنیل، نواز شریف اور زرداری جیسے سیاستدان وصولی کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والوں کو اگر غدار قرار دیا جائے گا اور مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تو مسئلہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھتا جائے گااس لیے مقتدر قوتیں ہوش کے ناخن لیں اور بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے آئین پاکستان پر عمل کرتے ہوئے بلوچستان کے مظلوم عوام کو ان کے حقوق دئیے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے