ملک کے ہر ڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے،عمران خان
سرگودھا(ڈیلی گرین گوادر)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر ہرڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے کیونکہ انتظامی بنیادوں پر صوبہ چلانا آسان ہوگا اور لوگوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔سرگودھا بارایسوسی ایشن میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگرمدینہ منورہ میں لوگوں نے ان (اتحادی حکومت) کو چور کہہ دیا تو میرا کیا قصور ہے، انہوں نے ہم پر توہین مذہب کا مقدمہ بنا دیا، اگر لوگوں نے ان کو چور کہا تو اس میں میرا کیا قصور تھا کہ مقدمہ درج کردیا۔
عمران خان نے کہا کہ اب شوکت ترین پر غداری کی دفعہ لگانے کی بات کی جا رہی ہے کہ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی توہین کردی تو توہین آئی ایم ایف کے نام سے ایک اور ایف آئی آر درج ہونے لگی ہے۔عمران خان نے کہا کہ اب یہ لوگ کہتے ہیں کہ سیلاب آ گیا ہے، عمران خان چپ کرے مگر میں واضح کردوں کہ میں سیلاب میں سب سے زیادہ کام کروں گا مگر تہمارا پیچھا نہیں چھوڑوں گا اور کسی صورت بھی ان چوروں کو تسلیم نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے امیر اور غریب ممالک میں ایک ہی طرح کا نظام ہے وہ یہ ہے کہ غریب ممالک میں ناانصافی اور ظلم کا نظام ہے جبکہ امیر ممالک کے اندر انصاف کا نظام ہے کیونکہ جہاں قانون کی حکمرانی ہے وہاں خوش حالی ہے اور جہاں جنگل کا قانون ہے وہاں غربت ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ اب ہم سب کو حقیقی آزادی کے لیے لڑنا ہے کیونکہ انصاف انسانوں کو آزاد کرتا ہے جبکہ ظلم انسانوں کو غلام بناتا ہے، جب تک ہم قوم میں یہ شعور پیدا نہیں کرتے کہ ہمیں حقیقی آزادی لینی ہے تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ملک کے بڑے بڑے ڈاکو ہم پر حکومت کریں۔
انہوں نے کہا کہ جتنا بھی ڈرائیں، دھمکائیں یہ مقدمات بنائیں مگر میں نے ان چوروں کو تسلیم نہیں کرنا اوراب میں پاکستان کے تمام وکلا کو حقیقی آزادی کی تحریک میں دعوت دیتا ہوں کہ آپ سب میرے ساتھ چلیں اور چوروں کے اس قبضے کو ہر صورت ختم کریں۔
عمران خان نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ پاکستان کے اندر ہر ڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے کیونکہ انتظامی بنیادوں پر صوبہ جتنا سنبھالا جائے گا اتنا لوگوں کی خدمت ہوگی اور لوگوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم زیادہ صوبے بنادیں تو مقصد صرف عام انسان کی زندگی میں آسانی ہوگی اور ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ وہ طبقہ جو سب سے مشکل زندگی گزار رہا ہے، اس کے مسائل کیسے حل ہو سکتے ہیں مگر میرا خیال ہے کہ زیادہ اکائیاں ہوں، لوگوں کے مسائل وہاں حل ہوں اور مقامی حکومت کا نظام درست ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی آزادی کے وقت کم تھی مگر اب وہ آبادی بہت بڑھ گئی ہے، لہٰذا اس آبادی کے مسائل بھی اسی طرح حل ہونے چاہیئں، اس لیے میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ سرگودھا میں بینچ لازمی بننا چاہیے جس کے لیے میں بیٹھ کر لوگوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔