بلوچستان کے 34اضلاع میں سیلاب کے باعث 13لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے ہیں،مشیر داخلہ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو اور چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 34اضلاع میں سیلاب کے باعث 13لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے ہیں،250سے زائد افراد جاں بحق، 2ہزار 1سو 98کلو میٹر سڑکیں،25ڈیم متاثر ہوئے ہیں، 25شاہراہیں متاثر اور ایک ریلوے پل ٹوٹا ہے،29ہزار لوگوں کو اب تک ریسکیو کیا گیا ہے، 40ہزار ٹینٹ فراہم کئے گئے ہیں،سیلاب زدگان کے فنڈ میں کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائیگی سیلاب زدگان فنڈ کی تفصیلات صوبائی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کریں گے، ڈیم ٹوٹنے کی تحقیقات اینٹی کرپشن اور نیب سے کروائیں گے،صوبے میں گیس 3جبکہ بجلی 4ستمبر تک مکمل طور پر بحال کردی جائے گی۔یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ 13جون 2022سے شروع ہو نے والی غیر معمولی مون سون کی بارشوں نے30سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے صوبے میں امسال 411فیصد زیا دہ ریکارڈ بارش ہوئیں تیز بارشوں اور کلا ؤ ڈبرسٹس کے 5سپیل نے بلو چستان کے 34اضلاع میں سے 32میں تبا ہی مچا دی ہے صوبے میں ان بارشوں کے باعث آنے والے سیلابوں کے باعث 250قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے علا وہ 5لاکھ مویشیوں اور ایک لاکھ سے زیا دہ مر غیاں ہلاک ہوئیں 13لاکھ لوگ بے گھر ہوئے اور جبکہ 1لاکھ 85ہزار گھرجزوی یا مکمل طو رپر منہدم ہوئے سر کا ری اور نجی انفرا سٹر کچر کو بہت نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریلیف کمشنر بلو چستان کی جانب سے 23اگست 2022کو صوبے کے 32اضلاع کو آفت زدہ قر ار دیا گیا بارشوں کے گزشتہ سپیل جوکہ 14سے 26اگست 2022تک تھا ان میں صوبے کے 10اضلاع جو بری طرح سے متاثرہوئے ان میں نصیر آباد، جعفر آباد، صحت پور، جھل مگسی، کچھی(بولان)، خضدار، لسبیلہ، کوئٹہ، قلعہ عبد اللہ اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں دیگر 22اضلاع کو بھی بارشوں نے بری طرح سے متاثرکیا۔مشیر داخلہ نے کہا کہ صوبے میں اب تک 2ہزار ایک سو98کلو میٹر سڑکیں اور 25ڈیمز متاثرہوئے جبکہ 78ڈیموں کو نقصان پہنچا جن کی جنگی بنیا دوں پر مر مت کی جا ر ہی ہے اب تک 25سڑکیں اور ایک ریلوے پل بھی ٹوٹا جس کے لئے متبادل راستہ فراہم کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بلاتفریق امدادی سامان کی تقسیم یقنی بنائی ہے لیکن بعض لوگ ہر چیز کو سیاسی بنادیتے ہیں کچھ علاقوں میں امدادی سامان مواصلاتی نظام خراب ہونے کی وجہ سے نہیں پہنچ سکا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے ڈونر رابطے میں ہیں بیلجیئم کی جانب سے بھی ٹینٹ فراہم کئے گئے ہیں سکھر میں پی ڈی ایم اے کا سینٹر بنا دیا ہے تاکہ نصیر آباد کے متاثرین کو راشن باآسانی فراہم کیا جاسکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تمام اراکین اسمبلی اپنے حلقوں کے دورے کر رہے ہیں ہمیں اس وقت ٹینٹ کی کمی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت فنڈ ریزنگ کے عمل کو شفاف بنائے گی کسی بھی صورت کریشن یا بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جائیگا صوبے میں اکھٹے ہونے والے فنڈز کی تفصیلات بھی سامنے لائی جائیں گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ حکومت بلو چستان، پی ڈی ایم اے نے اب تک 29ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا ہے اور 1295000لوگوں تک رسائی حاصل کی گئی ہے جو مواصلا تی رابطے کٹ جا نے کے باعث منقطع تھے 98ہزار سے زائد خاندانوں کو راشن فراہم کیا گیا ہے جبکہ ہزاروں دیگر متاثرین کو این جی اوز، مخیر حضرات اور ٹرسٹس جیسے کہ سیلا نی اور المصطفیٰ اور اید ھی کی جانب سے پکا پکا یا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے متاثرہ اور بے گھر افراد کو اب تک 40ہزار ٹینس فراہم کئے گئے ہیں مارکیٹ میں ٹینٹ نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی حکومت کو اس وقت ٹینٹس کی کمی کا سامنا ہے صوبے کو ڈیڑھ لاکھ ٹینٹس کی ضرورت ہے لیکن اب تک 40ہزار مل پائے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 9لاکھ ایکڑ زرعی اراضی کو نقصان پہنچا ہے سیلاب کے باعث 170جاں بحق افراد کے لواحقین کو حکومت بلو چستان اور حکومت پاکستان کے مشترکہ تعاون سے 20،20لاکھ روپے فراہم کئے گئے ہیں جبکہ دیگر کو بھی آئند ہ چند دنوں میں چیک فراہم کئے جا ئیں گے انہوں نے کہا کہ حکومت بلو چستان نے اب تک پی ڈی ایم اے اور ڈی ڈی ایم اے کوصوبے کے 14اضلاع کے لئے 3ارب روپے کا اجراء کیا ہے وہ اضلاع جو زیا دہ متاثر ہیں ان کے لئے زیا دہ فنڈ ز رکھے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ اب تک کے نقصانات کا تخمینہ 200ارب روپے سے زائد ہے جن لوگوں کے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں انہیں 5لاکھ جبکہ جزوی نقصان پہنچنے والے گھروں کو اڑھائی لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہنہ اوڑک میں 1ہزار پیکٹ راشن گھوڑوں کے ذریعے تقسیم کئے گئے، خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائیگی اشیاء خردو نوش کی فراہمی کی صورتحال اطمینان بخش ہے ایران سے اشیاء درآمد کے عمل کو بھی مزید سہل بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو او جی ڈی سی ایل، بیرک گولڈ سمیت دیگر تنظیموں سے امداد ملی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے میں 25چھوٹے بڑے ڈیم متاثر ہوئے جبکہ 78کو نقصان پہنچا ہے ڈیموں کے ٹوٹنے کی انکوائر ی چیئر مین سی ایم آئی ٹی کر رہے ہیں جنکی رپورٹ آنے میں وقت لگے گا اگر کسی ڈیم میں بدعنوانی یا ناقص کام کی نشاندہی ہوئی تو اسکی تحقیقات نیب یا اینٹی کرپشن کے ذریعے کروائیں گے۔عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ صوبے میں ایم 8، این 65، این 50شاہراہیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں وزیراعظم کے احکامات کے بعد چیئر مین این ایچ اے بلوچستان میں موجود ہیں انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آئندہ تین روز میں ان شاہراہوں کو کھول دیا جائیگا۔چیف سیکرٹری نے بتایا کہ بلوچستان کو گیس سپلائی کرنے والی 12اور 24انچ قطر کی پائپ لائنیں بی بی نانی اور پنجرہ پل کے مقامات پر متاثر ہوئیں جنہیں 3ستمبر تک بحال کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کو دادو خضدار اور سبی کوئٹہ کے ذریعے بجلی فراہم کرنے والی ٹرانسمیشن لائنوں کی مرمت 4ستمبر تک مکمل کرلی جائیگی جبکہ فائبر آپٹک کیبلوں کی مرمت کرلی گئی ہے جس سے اب صوبے میں بلیک آؤٹ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ روہڑی ریلوے ٹریک بھی سیلاب کے باعث بولان میں پل بہہ جانے سے متاثر ہوا ہے ریلوے مسافروں اور سامان کی ترسیل کے لئے متبادل نظام کا بندوبست کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں اس وقت 3ایم آئی 17ہیلی کاپٹرریلیف آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں صوبے میں 700میڈیکل کیمپس میں 1لاکھ 50ہزار مریضوں کو طبی سہولیات مہیا کی گئیں جبکہ 180ویٹرنری کیمپوں میں ساڑھے 7لاکھ سے زائد جانوں کا علاج اور 3لاکھ 60ہزار جانوروں کو ویکسین لگائی گئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے