بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 1لاکھ90ہزارایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچاہے جس کا تخمینہ 98ارب روپے ہے،عبدالوہاب کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرل بلوچستان عبدالوہاب کاکڑ اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ زرعی انجینئرنگ بلوچستان سید بشیراحمد آغا نے کہا ہے کہ بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 1لاکھ90ہزارایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں،باغات اور15800ٹیوب ویلوں، تالابوں اور سولرسسٹم کو نقصان پہنچاہے جس کا تخمینہ 98ارب روپے ہے،محکمہ زراعت نے ابتدائی طور پر صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ کی ہدایت پر وزیراعلیٰ بلوچستان کوایک سمری بھیجی تھی جس میں زراعت کے شعبے کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے 52ارب روپے مانگے گئے تھے،بارشوں اور سیلابی ریلوں کے دوران ڈیموں کی حفاظت اور سڑکوں کو ٹریفک کیلئے کھلا رکھنے کیلئے محکمہ کے تمام ڈوزر کام کرتے رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے منگل کو محکمہ زراعت کی افسران کے اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اکثر لوگوں کاذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے اور زراعت سے 66فیصد لوگوں کو روزگار ملتا ہے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے جہاں دیگر شعبوں کو نقصان پہنچاہے وہیں زراعت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو بھی اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 1لاکھ 90ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں،باغات تباہ ہوگئے جبکہ 15ہزار800سے ذائد ٹیوب ویلوں، تالابوں اورسولر سسٹم کو نقصان پہنچاہے جس کا تخمینہ تقریباً 98ارب روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کے افسران پرمشتمل ٹیمیں بلوچستان بھر میں زرعی زمینوں پر کھڑے پانی کو خشک کرنے اور تالابوں کی مرمت کیلئے دن رات کام میں مصروف ہیں تاکہ ربیع کی فصل کیلئے زمینوں کو تیار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت بلوچستان میں آنے والے ربیع کی فیصل کیلئے ذمینداروں کو دالوں،روغنی اجناس، گندم اوردیگر فصلوں کے بیج،کھاد اوردیگر مالی معاونت کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ زراعت کے شعبے میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور صوبائی وزیرزراعت کی ہدایت پر زراعت کے شعبے میں ہونے والے نقصانات کا جوائنٹ سروے کیا گیا جس میں محکمہ زراعت، ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کے افسران شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر زاعت میر اسد بلوچ کی ہدایت پر محکمہ زراعت نے بارشوں کے پہلے اوردوسرے سپیل کے دوران زراعت کے شعبے کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے صوبائی حکومت سے ایک سمری کے ذریعے 52ارب روپے مانگے تھے جبکہ بارشوں کے تیسرے اور چوتھے سپیل کے دوان بھی بڑے پیمانے پرزراعت کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت محکمہ زراعت کو فوری طور پرفنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ اور انہیں ٹیوب ویل،تالاب اورسولر سسٹم دوبارہ بناکر دیا جاسکے تاکہ زراعت کو مزید تباہی سے بچایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ بارشوں اورسیلابی ریلوں کے ددوران بلوچستان بھر میں محکمہ زرعی انجینئرنگ بلوچستان کے ڈوزر اوردیگرمشینری ڈیمز کی حفاظت اور بند روڈز کو کھولنے کیلئے استعمال کی گئی تاکہ لوگوں کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی نالوں پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنائیں گے تاکہ سیلابی پانی کے بہاو میں کوئی رکاوٹ پیدانہ ہو۔