صوبے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 200سو ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے،میر عبدالقدوس بزنجو

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 200سو ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے لوگوں کو اپنے بل بوتے پر دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑے ہونے میں 25سال لگیں گے لیکن حکومت انہیں بے یار و مددگا رنہیں چھوڑے گی ہمارے وسائل کم ہیں لیکن لوگوں کی ہر ممکن مدد کریں گے،ملک میں خیموں کی کمی کا سامنا ہے صوبے میں خیموں کی کمی کا مسئلہ ایک دو روز میں حل کرلیں گے،2لاکھ ملازمین پر 95فیصد جبکہ سوا کروڑ آباد ی پر 5فیصد بجٹ خرچ ہوتا ہے ایسے میں بلوچستان کو کیسے ترقی دے سکتے ہیں، قلیل مدت میں ریکوڈک معاہدہ، پر امن و شفاف بلدیاتی انتخابات، بجٹ کو بغیر کسی احتجاج کے پیش کرنے اور سب کو مطمئن کرنے جیسے معرکے سر کئے مصنوعی نمود و نمائش پر عملی کاموں کو ترجیح دے رہا ہوں، زیارت واقعہ پر جوڈیشل کمیشن بنایا ہے لیکن لواحقین اس میں پیش نہیں ہوئے۔یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں سینئر صحافیوں، ایڈیٹران، بیوروچیفس سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان اس وقت تاریخ میں پہلی بار ایسے بد ترین حالات سے گز ر رہا ہے صوبے میں پہلے بھی زلزلے اور سیلاب آئے لیکن وہ چند اضلاع تک محدود اور ان میں کبھی بھی اتنے بڑے پیمانے پر نقصانات نہیں ہوئے تھے جتنے اس بار ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت جن حالات سے گزر ہا ہے صوبے کو مدد کی ضرورت ہے مصیبت زدہ لوگوں تک پہنچنے کے لئے پوری کوشش کر رہے ہیں میں نے پہلے کہا تھا کہ جہاں کوتاہی ہوئی وہاں کی انتظامیہ معطل ہوگی مگر اب جو گزشتہ اڑھائی ماہ سے حالات دیکھ رہا ہوں انتظامی افسران ان میں اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں ایسے میں اگر کسی سے کوئی غلطی ہو جائے تو ان کے خلاف کاروائی کے حق میں نہیں ہوں قلعہ سیف اللہ میں ڈپٹی کمشنر کی معطلی کی تحقیقات کے بعد جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ مختلف ہیں انکوائری رپورٹ جلد مکمل ہوجائیگی جس کے بعد تفصیلات سامنے لائیں گے۔وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ حکومت کے خلاف میڈیا پر منفی خبریں دینے سے امداد کرنے والے اداروں،افراد میں بد اعتمادی اور بدگمانی پیدا ہوگی جسکا نقصان صوبے کے سیلاب زدگان کو ہوگا میڈیا خامیوں کی نشاندہی ضرور کرے لیکن پہلے خبر کی تصدیق کرلی جائے تو بہتر ہے گزشتہ روز کوئٹہ میں جس طرح ڈیم ٹوٹنے کی خبر پھیلی اس سے افراتفری مچی اس واقعہ کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نصیر آباد ڈویڑن کے اضلاع بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں باقی علاقوں میں بھی بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے لیکن وہاں سے سیلاب کا پانی بہہ گیا ہے صوبے میں سڑکوں کا نیٹ ورک، مواصلاتی نظام،بجلی گیس کی ترسیل بری طرح متاثر ہوئے ہیں سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب زدگان تک پہنچنے میں مشکلات آرہی ہیں جبکہ موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی آپریشن میں دقت ہوتی ہے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ اشیاء خردو نوش کی ترسیل کے لئے سی 130جہاز بھی دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں وی آئی پی موومنٹ نہیں ہونی چاہیے اس سے انتظامیہ کی پوری توجہ ایک دورے پر مرکوز ہوتی ہے میں خود بھی بہت سے اضلاع میں اس لئے نہیں جارہا کیونکہ میرے جانے سے انتظامیہ تین سے چار دن تک صرف ایک دورے کی تیاری کریگی اس سے بہتر ہے وہ یہ وقت سیلاب زدگان کو ریلیف دینے میں صرف کریں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نقصانات انتہائی بڑی سطح پر ہوئے ہیں صوبے میں نقصانات کا تخمینہ 200ارب روپے تک ہوگاہمارے پاس تنخواہیں دینے کے بعد کوئی رقم نہیں بچتی بیوروکریسی سے کہا ہے کہ 2لاکھ ملازمین پر 95فیصد جبکہ سوا کروڑ آباد ی پر 5فیصد بجٹ خرچ ہوتا ہے ایسے میں بلوچستان کو کیسے ترقی دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ 2سال بعد بلوچستان میں ترقیاتی مد میں خرچ کرنے کے لئے کوئی رقم نہیں ہوگی اس حالت میں سیلاب زدگان اور صوبہ 100سال بعد بھی انہی حالات میں رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2011میں این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبے کی مالی حالت میں کچھ بہتری آئی ہے اور اب صوبے کے پاس ترقیاتی مد میں 60سے 70ارب روپے ہوتے ہیں جن میں سے 40ارب روپے آن گوئننگ میں خرچ ہوجاتے ہیں 20ارب میں آدھے پاکستان کو ترقی دینا ناممکن ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پیکج جہاں چھوڑا تھا وہیں تھا کوئی افسر بھی اس میں کام کرنے کو تیار نہیں تھا نیب سے بھی درخواست کی کہ افسرا ن کی عزت نفس کا خیال رکھیں نیب سے کہا کہ جاری منصوبے پر کام نہ روکیں منصوبہ مکمل ہونے کے بعد بے شک اسکی تحقیقات کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ پرانے لوگوں نے کام نہیں کیا درست نہیں ہے ہمیں اپنی بات کرنی چاہیے اور اپنا کام درست انداز میں کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم جو کچھ دے سکتے ہیں وہ دے رہے ہیں انہوں نے 10ارب روپے دینے کا اعلان کیا ہے یہ رقم ریلیف آپریشن میں خرچ ہوگی اگر ہم نے سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے اقدامات نہیں کئے تو انہیں اپنے بل بوتے پر بحال ہونے میں 25سال لگ سکتے ہیں ہم کسی کو بحالی کئے بغیر نہیں چھوڑیں گے مکانات، سڑکوں اور سرکاری املا ک کا انفراسٹرکچر، زراعت سمیت دیگر شعبوں میں بحالی کے کام کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں ٹینٹ نہیں مل رہے فوج سے کچھ ٹینٹ حاصل کئے ہیں اورکچھ خریدے بھی گئے ہیں ترکی سے بھی امداد آرہی ہے وزیراعظم نے دیگر ممالک سے بھی امداد کی اپیل کی ہے سیلاب زدگان اس وقت مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان میں ریلیف اور بحالی کے کاموں میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کی اطلاعات ملتی تھیں لیکن اب تک صوبے میں اس قسم کی کوئی شکایت نہیں ملی ہے اگر کسی قسم کی بدعنوانی کی شکایت ملی تواس پر سخت کاروائی کی جائیگی ایسے حالات میں کرپشن اور سیلاب زدگان کا حق کھانے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں ایسے لوگوں کی کوئی بخشش نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محکموں نے اس طرح سے ہمارا ساتھ نہیں دیا جیسے دینا چاہیے تھا این ایچ اے کی کارکردگی دیگر محکموں کی نسبت گو کہ بہتر ہے لیکن انہیں موسمی حالات اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہاں اپنا پورا نظام رکھنے کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ سڑکوں کو فوری طور پر بحال کیا جائے پاک فوج نے صوبائی حکومت کو جہاں ضرور ت پڑی وہاں ساتھ دیا ہے انہوں نے کہا یہ بھی کہا تھا کہ فوج کو ریکوزٹ نہ بھی کیا جائے تو وہ ریلیف آپریشن میں حصہ لیں گے تاہم ہم نے باقاعدہ طور پر پاک فوج کو ریکوزٹ کیا ہے تاکہ منظم طریقے سے کام ہوں۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں تاریخ کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے ایسے میں کوئی ڈیم قدرتی طور پر ٹوٹا ہے تو اس پر کچھ نہیں کرسکتے تاہم اگر کرپشن اور تکینکی وجوہات کی بناء پر ڈیم ٹوٹے ہیں تو ان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف کاروائی ہوگی انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں نالوں پر تجاوزات قائم کی گئی ہیں جنکی وجہ سے زیادہ نقصانات ہوئے ہیں جن افسران نے ان تعمیرات کی این او سی دی انکے خلاف کاروائی عمل میں لائیں گے جن لوگوں نے اپنی جمع پونجی سے یہ گھر تعمیر کئے تھے حکومت انہیں گھرنہیں دے سکتی لیکن اس میں وفاق سے معاونت حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس حکومت کے لئے جتنا وقت ہے اسے بہتر انداز میں سرف کرونگا کسی بھی غلط چیز پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا انسان کو خوش آمدی لوگ خراب کرتے ہیں ایسے لوگوں کی وجہ سے ہم غلطیاں کرتے ہیں تہیا کیا ہے کہ وقت ضائع نہیں کرنا عوام کی بہتری کے لئے یہ وقت استعمال کرنا ہے منفی کام کرکے مخالفین کو توزیر کیا جاسکتا ہے مگر اس سے عوام کا وقت ضائع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے گی جس نے مدد کرنی ہے وہ آئیں گے اور ہماری مدد کریں گے ہم اپنے طور پر جتنا ممکن ہوسکے سیلاب زدگان کی بحالی پر توجہ دیں گے وزیراعظم کی جانب سے ڈونر کانفرنس بلائی جارہی ہے جس میں ان سے گزارش کریں گے کہ بلوچستان کو زیادہ ترجیح دی جائے انہوں نے کہا کہ فلاحی تنظیمو ں اور مخیر حضرات نے اگر سیلاب زدگان کی مدد کرنی ہے تو وہ انتظامیہ کے رابطہ ضرور کریں تاکہ حق حقدار تک پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2018میں جب وزیراعلیٰ بنا تب میرا کام کرنے کا طریقہ مختلف تھامصنوعی اور نمائشی طریقے سے صوبے میں کوئی کام نہیں ہوا جس کا خود اعتراف کرتا ہوں وزیراعلیٰ نے کہا کہ تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ میں سوتا زیادہ ہوں ان سے کہتا ہوں میں سوتے سوتے اسپیکر سے وزیراعلیٰ اور وزیراعلیٰ سے ایک ایسی جماعت جسکے بارے میں کہا جارہا تھاکہ یہ ختم ہوجائیگی اس کا صدر کیسے بن گیا انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہم نے 8ماہ میں جو کام کئے ہیں انہیں کوئی سراہ نہیں رہا اس قلیل مدت میں ریکوڈک معاہدہ، پر امن و شفاف بلدیاتی انتخابات، بجٹ کو بغیر کسی احتجاج کے پیش کرنے اور سب کو مطمئن کرنے جیسے معرکے سر کئے ہیں جنہیں اسلام آباد کی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے میں گراں فروشی، ذخیرہ اندوزی کی کوئی گنجائش نہیں انتظامیہ کو ہدایت کردی ہے کہ اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے ہم ترقیاتی عمل کو روکنا ہوگا پہلے سیلاب زدگان کی بحالی اس کے بعد ڈویلپمنٹ پر توجہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں بھی ضرورت پڑی ہے وہاں عوام کو مطمئن کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں زیارت، ژوب، خاران کے واقعات کے لئے جوڈیشل کمیشن، جے آئی ٹیز بنی ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جن لواحقین نے الزامات لگائے ان میں سے کوئی ایک بھی ان میں پیش نہیں ہوتا ہمارے ادارے آج بہت سے محاذوں پر لڑ رہے ہیں اگر ہم انہیں انہی کاموں میں لگائیں گے تو انکا وقت بھی ضائع ہوگا۔وزیر اعلی نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے لوگوں ایندھن اور اشیا خردونوش ایران سے خرید سکتے ہیں،اس حوالے سے مکران اور رخشان ڈویژن کی انتظامیہ کو ایرانی حکام سے بات چیت کرنے اور سرحد پر نرمی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے