بلوچستان میں سیلاب نے سب کچھ تہس نہس کردیا،مولانا ہدایت الرحمن بلوچ

اوتھل (ڈیلی گرین گوادر) جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری اور حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اوتھل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔اور سب کچھ تہس نہس کردیا۔ ہزاروں لوگ سیلاب کی ذد میں آکر اپنے گھروں سے بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزرنے پر مجبور ہیں۔ لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلوچستان کے سیلاب زدگان کے بحالی اور ان کو ریلیف پہنچانے کیلئے اقدامات نہیں کررہی ہیں۔ صوبائی حکومت کی کرپشن کی وجہ سے صوبے میں 15 ڈیم ٹوٹ گئے ان ڈیموں پر 15 ارب خرچ کئے گئے اور ان پر خرچ ہونے والی رقم ڈوب گئی۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے بیلہ سے منتخب ایم پی اے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور لسبیلہ گوادر سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمداسلم بھوتانی لسبیلہ کے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے دو، دو سو گھروں کی تعمیر کا اعلان کریں۔ وزیراعلی بلوچستان کا اپنا حلقہ آواران بھی سیلاب سے متاثر ہوا ہے لیکن وزیر اعلیٰ وہاں بھی نہ جا سکے۔ جدید ترقی یافتہ ممالک میں اسطرح کی کوئی آفات سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کئے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اسطرح کے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔جس سے لوگوں کو بروقت آگاہ کرکے انہیں نقصانات سے بچایا جاسکے بلوچستان میں سیلاب سے جس بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اس کا اگلے دس سال تک شائد ازالہ نہ ہوسکے۔ ملک بھر میں محکمہ موسیمات سمیت دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے جو وفاقی اور صوبائی اور ادارے قائم ہیں وہ سب ناکام ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) تو اس سیلابی صورتحال سے نمٹنے میں مکمل طور ناکام دکھائی دی۔ بلوچستان میں اتنی تباہی کے باوجود این ڈی ایم اے کی پورے صوبے میں کہیں کوئی کارکردگی نظر نہیں آئی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میرقدوس بزنجو نیند کا انجکشن لگوا کر پورا دن سوئے رہتے ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو انہیں جگانے کیلئے بھی انجکشن تیار کروائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کو معلوم ہی نہیں کہ بلوچستان میں سیلاب کی وجہ سے کتنی تباہ کارائیاں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فانڈویشن اپنے محدو وسائل کے مطابق بلوچستان کے سیلاب زدہ بھائیوں کی بھر پور مدد کررہی ہے آج بھی بیلہ کے علاقہ ڈان میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو راشن اور ٹینٹ تقسیم کئے گئے اور وہاں کے فی خاندان کو 30 ہزار دیکر 12 لاکھ روپے کیش رقم تقسیم کئے جہاں بھی ضرورت پڑی الخدمت فاونڈیشن نے فری میڈیکل کیمپ بھی قائم کئے۔ انہوں کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ لسبیلہ کا بھی کوئی خاص کردار نظر نہیں آرہا وہ صرف فوٹو سیشن کی حد تک محدود ہے اسکے اس کے علاوہ کوئی اچھے اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں اس موقع پر جماعت اسلامی لسبیلہ کے امیر عبدالمالک رونجھو جماعت اسلامی یوتھ ونگ بیلہ کے صدر نواز علی عبدالمجید جاموٹ و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے