مستونگ میں سیکورٹی فورسز کا مبینہ سرچ آپریشن،پروفیسر صالح محمد شاد کے گھر پر چھاپہ،فائرنگ سے 2 بھائی جاں بحق
مستونگ:سیکورٹی فورسز کا مستونگ کلی شادی خان میں مبینہ سرچ آپریشن سابق پرنسپل ڈگری کالج پروفیسر صالح محمد شاد کے گھر پر چھاپہ و فائرنگ سے 2 بھائی جاں بحق جبکہ سابق پرسپل صالح شاد ہائی کورٹ کے وکیل چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ نجیب اللہ ایڈوکیٹ سمیت خاندان کے 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ردعمل میں خواتین اور اہل علاقہ کا کوئیٹہ کراچی قومی شاہراہ پر جنگل کراس پر8 گھنٹے تک روڈ بلاک کی علاقے میں شدید کشیدگی سیکورٹی فورسز نے دو بھائیوں کی لاشیں شاہوانی قبائل کے سربراہ چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی کے مسلسل کوششوں سے دو بھائیوں کی ڈیڈ باڈیز اور صالح محمد شاد اور اس کے بھائی گل محمد شاہوانی کو زخمی حالت میں ٹراما سینٹر کوئیٹہ میں داخل کردیئے۔ تاہم ایڈوکیٹ چیف عطااللہ سمیت خاندان کے دیگر 4 افراد تاحال لاپتہ ہیں تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز نے مستونگ روڈ کے قریب کلی شادی خان میں چھاپہ مارا اور فائرنگ کے بعد ڈگری کالج مستونگ کے سابق پرنسپل و ممتاز شاعر ادیب پروفیسر صالح محمد شاد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ چیف عطااللہ بلوچ سمیت ان کے خاندان کے دیگر 6 افراد کو زخمی حالت میں اٹھا لے گئے کاروائی کے دوران کے گھروں کو مسمار کر دیئے ردعمل میں ان کے خواتین اور اہل علاقہ نے کوئیٹہ کراچی قومی شاہراہ کو آٹھ گھنٹے تک بلاک کی جس سے سینکڑوں کی تعداد میں گاڈیوں کی قطاریں لگ گئی مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بعد ازاں سیکورٹی فورسز نے ان زخمیوں دو بھائیوں سلمان اور صلاح الدین کی لاشیں نواب محمد خان شاہوانی کی کوششوں کے بعد ہسپتال کوئٹہ کے مردہ خانہ منتقل کر دیا۔ جبکہ پروفیسر صالح محمد شاد اور ان کے بھائی گل محمد کو زخمی حالت میں کوئیٹہ ٹراما سینٹر میں داخل کردیئے علاوہ ازیں پروفیسر صالح محمد شاد کی صاحبزادی بی بی سلمی،ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن کے سینئر نائب صدر چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ کے والدہ و دیگر نے سراوان پریس کلب مستونگ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بدھ اور جمعرات کے درمیانی شب ہمارے گھر واقع کلی شادی خان پڑنگ آباد میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے چھاپہ مار کر کئی گھنٹوں تک علاقے کا محاصرہ کر کے ہمارے گھر پر شدید فائرنگ، و گولہ باری کے بعد فورسز نے ہمارے خاندان کے 8 افراد جن میں پروفیسر صالح محمد شاد، چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ اور انکے ضیف العمر والد محمد گل شاہوانی، بھائیوں نجیب اللہ ایڈوکیٹ سیف اللہ مجیب الرحمان، براہمداغ جبکہ صلاح الدین اور سلمان کو شدید زخمی کرنے کے بعد اٹھا کر لے گئیاور بعد میں شہید کرکے لاشیں بجھوا دیئے انھوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران فورسز نے شدید فائرنگ و گولہ باری سے ہمارے گھر کو مسمار کر دیا اور ہمارے خاندان کی جن افراد کو فائرنگ سے زخمی کیا اور بعد میں صلاح الدین اور سلمان کو شہید کر دیا گیا ہے۔جبکہ گرفتاری کے بعد پروفیسر صالح محمد شاد کو شدید زخمی کر دیا تھا۔انھوں نے کہا کہ یہ گھناونی حملہ ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے زیر حراست ہمارے خاندان کے کسی بھی فرد سے اگر کوئی جرم سرزد ہوئی ہے تو انھیں پر امن طریقے سے گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کرتے۔انھوں نے کہا ہم چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس بلوچستان سے اپیل کرتے ہے کہ فورسز کی اس غیر قانونی کاروائی کا از خود نوٹس لے کر ہمارے خاندان کے تمام لاپتہ کیے گئے افراد کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں۔دریں اثناء جنگل کراس کے مقام پر خواتین و اہلیان علاقہ کا احتجاجی دھرنا جاری قومی شاہراہ بند کی جبکہ بعد ازاں مظاہرین سے مذاکرات کے لیئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مستونگ سید ندیم شاہ بخاری، اسسٹنٹ کمشنر عطاالمنیم بلوچ اسسٹنٹ کمشنر کردگاپ حبیب الرحمن لونی ایس پی ایوب اچکزئی ایس ایچ او سٹی عبدالروف بلوچ ایس ایچ او ولی خان لیویز تھانہ پیر جان علی زئی و دیگر لواحقین و بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحمید بنگلزئی ایڈوکیٹ و دیگر سے مذاکرات کی۔تاہم انکی مزاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سیکں۔جبکہ اسکے علاوہ احتجاج کے موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی نزیر احمد سرپرہ سینئر رہنما میر سکندر خان ملازئی بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی نذر جان ابابکی سینئر رہنما میر عبدالغفار مینگل بی ایس او کے مرکزی چیرمین جہانگیر منظور بلوچ بی ایس او پجار کے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ مستونگ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحمید بنگلزئی ایڈوکیٹ و دیگر عہدیداران و سینئر وکلاء اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا مظاہرین سے اظہار یکجہتی کی۔اعلی حکام کی یقین دہانی پر مظاہرین نے قومی شاہراہ پر دھرنا موخر کر کے آٹھ گھنٹے بعد شاہراہ کو ٹریفک کے لیئے کھول دیا