محکمہ صحت کی جانب سے مسائل کے حل کے لئے ایمر جنسی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، حافظ محمد طاہر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سیکرٹری صحت بلوچستان حافظ محمد طاہر نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلاب نے بلوچستان کا مکمل طور پر انفراسٹرکچر تباہ کردیا ہے لوگوں کو اب پینے کے صاف پانی سمیت ادویات اور دیگر چیزوں کی ضرورت ہوگی محکمہ صحت کی جانب سے مسائل کے حل کے لئے ایمر جنسی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں تاکہ بڑے چیلنجز سے نبرد آزما ہوسکے۔ محکمہ صحت نے 627 میڈیکل کیمپ قائم کرکے 1 لاکھ 25 ہزار لوگوں کو طبی امداد فراہم کی ہے ہمیں سیلاب کے بعد 4 ماہ تک وبائی امراض سے لڑنا پڑے گا بارشوں کے باعث بلوچستان میں 735 بی ایچ یوز میں سے 150 سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اس کے باوجود ہمارے ورکر اور ٹیمیں مذکورہ علاقوں میں دیگر مقامات پر اپنی ذمہ داری نبھارہی ہیں۔یہ بات انہوں نے بدھ کو پی پی ایچ آئی کے صوبائی دفتر میں پی پی ایچ آئی کے ڈائریکٹر جنرل اسفند یار بلوچ اور محمد رفیق کے ہمراہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ سیلابی صورتحال میں ہیلتھ کے بہت سے مسائل درپیش ہیں بلوچستان حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث بری طرح متاثر ہوا ہے جس کے باعث بلوچستان کا تقریباً 90 فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ کیونکہ اس وقت بلوچستان کے طول و ارض میں بارشوں اور سیلاب کے تواتر کے ساتھ اسپیل آرہے ہیں اور ہر طرف پانی کے باعث تباہی کے مناظر دیکھائی دے رہے ہیں۔ اس صورتحال میں لوگوں کو بارشوں اور سیلاب کے بعد صحت کے مسائل درکار ہوں انہیں ان سے محفوظ رکھنے کے لئے پینے کے صاف پانی کے علاوہ خوراک اور دیگر ضروریات کو پورا کرنا ہوگا کیونکہ صاف پانی کی عدم فراہمی سے انہیں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا حکومت نے تمام متاثرہ علاقوں میں ادویات اور اپنی ٹیمیں پہنچادی ہے محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز اور دیگر تنظیموں نے رضا کارانہ طور پر متاثرین کی مدد اور خدمت کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا ہے ہمیں عوام سے نوجوان رضاکارانہ طور پر لوگوں کی داد رسی اور خدمت کے لئے درکار ہیں کیونکہ حکومت اور ادارے اپنی ذمہ داری نبھارہے ہیں اس میں عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بلوچستان بھر میں ہمارے تحصیل ہیڈ کوارٹر بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ہر متاثرہ علاقے کا چیف سیکرٹری اور میں نے بھی صوبے کے علاقوں آواران، لسبیلہ، خضدار، قلات کا دورہ کیا ہے۔ سیلاب اور بارشوں سے ہمارا محکمہ بھی متاثر ہوا ہے۔ مگر ہم پھر بھی محدود وسائل میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ پی پی ایچ آئی اپنا رول بہت موثر انداز میں ادا کررہی ہے گندے پانی کی وجہ سے زیادہ بیماریاں پھیل رہی ہیں محکمہ صحت کی جانب سے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ لوگوں کو طبی امداد کے لئے 727میڈیکل کیمپ لگاکر ایک لاکھ 25 ہزار لوگوں طبی امداد دی گئی ہم بہت جلد ایمرجنسی کمیٹی بنا رہے ہیں ہمیں اس وقت بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا سیلاب کے بعد بھی ہمیں 4 ماہ تک ان وبائی امراض سے لڑنا پڑے گا کیونکہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور خوراک میسر نہیں ہوگی تو مسائل بڑھیں گے ہم رضا کارانہ لوگوں پر مشتمل ٹیمیں بھی تشکیل دے رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمیں میڈیکل ٹیمیں دی ہیں۔ کوئٹہ، کراچی کے ہسپتالوں نے ہمارا بہت ساتھ دیا ہے۔سیلاب سے صوبے میں 735بی ایچ یو میں سے 150بی ایچ یوزمتاثر ہوئے ہیں۔ جہاں پر گاڑی یا دوسری سواری نہیں جاسکتی ہماری ٹیمیں موٹر سائیکل کے علاوہ گھوڑے اور خچر پر جاکر لوگوں کی مدد کررہے ہیں گزشتہ چوبیس گھنٹے میں 1624 ڈائریاں کے مریض آئے ہیں اس کے علاوہ کوئٹہ میں 5121 مریضوں کو طبی سہولیات دی ہے۔