سیلاب متاثرین کی داد رسی اوربحالی کیلئے صوبائی حکومت اور متعلقہ ادارے کہیں نظرنہیں آرہے، میررحمت صالح بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی بلوچستان وحدت کے صدر و سابق صوبائی وزیر میررحمت صالح بلوچ نے کہاہے کہ 2ماہ سے جاری بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان کا 95فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے متاثرین کی داد رسی اور بحالی کیلئے صوبائی حکومت اور متعلقہ ادارے کہیں نظر نہیں آرہے وزیراعظم پاکستان فوری طور پر بلوچستان کے زمینداروں کے بجلی کے واجبات معاف کرکے انکی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹراسحاق بلوچ،سابق جسٹس شکیل احمد بلوچ،صوبائی ترجمان علی احمدلانگو، محمد اسلم بلوچ اوردیگر رہنماوں کے ہمراہ منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔میررحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں دو ماہ سے ہونے والی شدید طوفانی بارشوں اورسیلاب نے تباہی مچادی ہے جس سے جہاں ایک طرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے تو دوسری طرف لوگوں کے گھر بار اور فصلات،باغات تباہ ہوچکے ہیں اور لوگ کھلے آسمان تلے بے یارومددگارامداد کے منتظربیٹھے ہیں صوبائی حکومت اور متعلقہ ادارے کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور کمانڈر12کور متاثرین کی امداد کیلئے جاسکتے ہیں لیکن ہمارے وزیراعلیٰ،صوبائی وزراء اورارکان اسمبلی کہیں نظر نہیں آرہے ہیں کچھ علاقوں کے نمائندے اپنی زمینوں اورفصلوں کو بچانے میں مصروف ہیں لیکن انہیں عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زمینداروں کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے بارشوں اورسیلاب نے زمینداروں کی پیاز،ٹماٹر،کپاس،انگور،سیب کی فصل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے 45فیصد مکانات مہندم ہوچکے ہیں بلوچستان کا شادونادر ہی کوئی ایسا علاقہ ہے جو تباہی سے بچا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیلاب اور بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پرقابو پانے اور لوگوں کووبائی امراض سے محفوظ رکھنے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں جس سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکارہوکر اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں حکومت فوری طور پر ملک بھر میں موجود فارما سیٹکل کمپنیز کو پابندبنائے کہ وہ بلوچستان میں ریلیف کی مد میں متاثرین کیلئے ادویات بھیجیں تاکہ لوگوں کو وبائی امراض سے محفوظ رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آواران زلزلے کے متاثرین کو ہماری حکومت نے 25ہزار گھر بناکردیئے تھے لیکن موجودہ تباہ حال صورتحال میں حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے صوبے کے تمام شعبے زبوں حالی کا شکارہیں اور تمام انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے اوردوردراز علاقوں کا شہری علاقوں سے رابطہ منقطع ہے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کو بنانے میں کئی سال اوراربوں روپے فنڈ ز درکار ہونگے حکومت پی ایس ڈی پی کے فنڈز کاٹ کر انفراسٹرکچرکی بحالی اور متاثرین کی داد رسی پر خرچ کرے حکمرانوں کو اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر متاثرین کی امداد کو یقینی بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اس تمام صورتحال اور ہونے والے نقصانات کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرے گی جس میں تمام اعدادو شمار ہونگے کہ کس شعبے میں کتنی تباہی اور نقصانات ہوئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں رحمت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان فوری طورپرزمینداروں کی بجلی کے بل اورقرضہ جات معاف کرکے ان کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے