اقوام متحدہ کا طالبان کے 13 رہنماؤں کی سفری پابندیوں میں استثنیٰ ختم کرنے کا امکان
جنیوا (ڈیلی گرین گوادر) سلامتی کونسل کے کسی حتمی میں نتیجے پر نہ پہنچنے کے باعث اقوام متحدہ نے طالبان کے 13 سرکردہ رہنماؤں پر عائد سفری پابندیوں کے استثنیٰ کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں امریکی سفارت کاروں نے بتایا کہ اقوام متحدہ طالبان کے 13 سرکردہ رہنماؤں کو سفری پابندیوں پر حاصل استثنیٰ کو ختم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کا استثنیٰ ختم کرنے کا یہ فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک سلامتی کونسل کے اراکین سفری پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ جاتے۔ عین ممکن ہے کہ سلامتی کونسل اس بات کا فیصلہ 22 اگست تک کرلے گی۔خیال رہے کہ طالبان کے 13 سرکردہ رہنماؤں کو اقوام متحدہ کی جانب سے عائد سفری پابندیوں سے حاصل استثنیٰ کی میعاد 19 اگست ختم ہوگئی۔ استثنیٰ میں توسیع کے لیے طلب کیا گیا اجلاس بے نتیجہ ثابت ہوا۔
سلامتی کونسل میں روس اور چین نے تمام 13 طالبان رہنماؤں کے سفری پابندیوں میں استثنیٰ پر توسیع کے حق میں ہیں جب کہ امریکا 7 رہنماؤں پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے اور 6 رہنماؤں کو استثنیٰ دینا چاہتا ہے وہ بھی صرف قطر کے لیے سفر کر سکیں گے تاکہ عالمی رہنماؤں سے مذاکرات کر سکیں۔
امریکا اور مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ افغانستان میں خواتین کی ملازمتوں میں واپسی، لڑکیوں کے اسکول کھلنے اور کابینہ تمام قومیتوں کی شمولیت کے وعدوں کے پورا نہ ہونے تک طالبان رہنماؤں پر سفری پابندیاں عائد رکھی جائیں۔اسی طرح روس اور چین کی تجویز ہے کہ ان طالبان رہنماؤں کو 90 دن کے لیے روس، چین، قطر اور علاقائی ممالک کے سفر کے لیے چھوٹ دیدی جائے۔
عالمی قوتوں کے کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کے باعث ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا جو پیر 22 اگست تک برقرار رہ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2011 کی قرارداد کے تحت 135 طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد ہیں جن میں اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے 13 کو سفری پابندی سے استثنیٰ دیا گیا تاکہ وہ بیرون ملک دوسرے ممالک کے وفد کے ساتھ مذاکرات کرسکیں۔