جامعہ بلوچستان ملازمین کے مطالبات تسلیم کرکے انہیں حقوق دلائے جائیں، غلام نبی مری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفد سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر وضلعی صدر غلام نبی مری کی قیادت میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی بلوچستان یونیورسٹی کے زیراہتمام اپنے تنخواہوں کی بندش اور دیگر بنیادی مسائل کے حوالے سے احتجاجی دھرنے میں جاکر اظہار یکجہتی کی۔وفد میں پارٹی کے ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، ضلعی ڈپٹی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر بلوچ، رحیم الدین سیاپاد اور علی اکبر مینگل شامل تھے۔بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ، آفیسران اور ایمپلاہز یونین کے احتجاجی مظاہرے و دھرنے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر وضلعی صدر غلام نبی مری، اساتذہ کے رہنما پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، آفیسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین نذیراحمد لہڑی، اور ایمپلاہز یونین کے صدر شاہ علی بگٹی نے خطاب کیا۔اس موقع پر غلام نبی مری نے اپنے خطاب میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ،آفیسران اور ایمپلاہز کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بلوچستان کے ہر طبقہ فکر کیساتھ راو رکھے ظلم اور نا انصافی کے خلاف انکے ساتھ ہے ہم اپنے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والیکو کسی صورت تن وتنہا نہیں چھوڑینگے مطالبات کو تسلیم کرانے کے سلسلے میں ہر پلیٹ فارم پر سیاسی اور جمہوری انداز میں آواز بلند کرنا ہمارا سیاسی اخلاقی قومی اور وطنی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ سردار اخترجان مینگل پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان نے ملازمین کی چالیس فیصد الاؤنس کے لئے قلات سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کرکے ملازمین کو چالیس فیصد الاؤنس دلایا اور اسکے پاداش میں جیل وزندان کے اور دیگر طرح طرح کے اذیتیں برداشت کرنے سے گریز نہیں کیا حکومت جان بوجھ کر بلوچستان کے عوام کو تعلیم سے دور رکھنا چاہتا ہے جامعہ بلوچستان واحد علمی درسگاہ ہے جہاں بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں یہاں تعلیم کی زبوحالی کا شکار ہے لیکن شنید میں آیا ہے یہاں بھاری فیسز بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے اور اساتذہ کے تنخواہ بند ہے ان کا مقصد تعلیم کو مزید مہنگا اور درسگاہ کو بند کرنے کی ناکام سازش ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم دشمن اقدامات کے تمام سازش کو ناکام بنا کر ہر فورم پر اساتذہ اور طلباء کے ساتھ ہے۔انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کے مطالبات تسلیم کرکے ان کے حقوق دلائے بصورت دیگر تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے