صوبے میں ڈیموں کے منصوبوں میں 50فیصد تک کرپشن اور کمیشن کے بیان کو رد کرتے ہیں،سید احسان شاہ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان حکومت میں شامل وزراء نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر ایک شکایت پر ڈپٹی کمشنر کی تبدیلی کے حق میں نہیں تھے، تمام متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے سامان کی تقسیم جاری ہے، صوبے میں 12ڈیمز ٹوٹے جبکہ 16پلوں کو نقصان پہنچا ہے، صوبے میں ڈیموں کے منصوبوں میں 50فیصد تک کرپشن اور کمیشن کے بیان کو رد کرتے ہیں، زیارت آپریشن کے خلاف جوڈیشل کمیشن بن چکا ہے مظاہرین کو دھرنا ختم کرد ینا چاہیے۔یہ بات صوبائی وزراء سید احسان شاہ، حاجی محمد خان لہڑی، میر نصیب اللہ مری، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے محکمہ داخلہ میر ضیاء لانگو نے جمعہ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ صوبے میں بارشوں کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے صوبے کے بیشتر اضلاع میں مواصلاتی نظام اور رابطہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں حکومت کی ترجیح ہے کہ مواصلاتی نظام کو دوبارہ بحال کیا جائے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ، ملیریا، سانپ کے کاٹے، ہیضہ کی ادویات اور سامان روانہ کردیا ہے عسکری قیادت نے ہر جگہ حکومت کا ساتھ دیا ہے شہید کور کمانڈر لیفٹینٹ جنرل سرفراز علی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد خان لہڑی نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیموں کی تعمیر میں 50فیصد کمیشن اور کرپشن کے بیان کو رد کرتا ہوں جن ڈیموں میں ناقص میٹریل کی شکایت ملی ہے انکی سی ایم آئی ٹی کے ذریعے تحقیقات کروائی جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے میں بارشوں کے باعث 1020میں سے 12ڈیم متاثر ہوئے ہیں تحصیل دوبندی میں 8، پشین میں 2، لورالائی اور تربت میں ایک،ایک ڈیم متاثر ہوا ہے بعض ڈیموں کو اسپل وے میں پانی ذیادہ آنے کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ امسال بلوچستان میں 500گنا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ صوبے میں ڈپٹی کمشنران راشن تقسیم کر رہے ہیں اب تک کہیں سے بھی شکایات موصول نہیں ہوئیں ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے والوں نے لکھ کردیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے تو وہ احتجاج ختم کردیں گے اب انہیں احتجاج ختم کردینا چاہیے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مشیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ بلوچستان کے ان علاقوں میں بھی مون سون کی بارشیں ہوئی ہیں جو اس زون میں نہیں آتے سیلاب سے نمٹنا چیلج تھا محدود وسائل میں رہتے ہوئے بہترین کام کیا وزیراعلی کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا گیا عسکری حکام بلخصوص کمانڈر 12کور شہید لیفٹینٹ جنرل سرفراز علی نے بھی پورے صوبے کا دورہ کیا اور ریلیف کے کاموں کی نگرانی کی انہوں نے کہا کہ اب تک 38ہزار متاثرہ خاندانوں میں سے 25سے 28ہزار کو راشن اور ٹینٹ فراہم کر دئیے ہیں حکومت نے 8افراد کے کنبے کے لئے ایک، ایک ماہ کا راشن فراہم کیا ہے اب تک 166افراد سیلاب سے جاں بحق 1ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں 90شہداء کو 10لاکھ روپے امداد کا چیک دے دیا گیا ہے سیلاب میں زیادہ تر اموات انسانی غلطی کی بنیاد پر ہوئیں پانی کی گزر گاہوں پر مکانات اور کاروباری مراکز تعمیر کئے گئے تھے انہوں نے کہا کہ صوبے میں بارشوں کا اگلا مرحلہ بھی آرہا ہے جس کے لئے تیاری کرلی ہے انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں میں باقاعدہ طریقہ کار اور ڈپٹی کمشنران کی ڈیمانڈپر راشن تقسیم کیا جاتا ہے راشن تقسیم میں اب تک کسی قسم کی شکایت موصول نہیں ہوئیں انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں ہزاروں درخواستیں دائر ہوتی ہیں سیاسی مخالفین کی جانب سے حکومت کو بدنام کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے ہم عدالت میں تمام دستاویزات پیش کریں گے انہوں نے کہا کہ تمام وزراء عوام کی سیلاب میں مدد کر رہے تھے بعض اوقات مجبوریاں آتی ہیں جنکی وجہ سے موجود نہیں تھے میرے خاندان میں فوتگی ہوئی تھی جسکی وجہ سے کچھ دن شہر میں نہیں تھا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جام کمال خان کا احترام کرتے ہیں لیکن انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیے حکومتی کی تمام مشینری لسبیلہ میں موجود ہے ایک سوال کے جواب میں میر ضیاء لانگو نے کہا کہ ہر علاقے کا رکن اسمبلی متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے راطبے میں ہے وزیراعظم کے دورے کے موقع پر کسی ایک شخص کو شکایت ہوگی ہزاروں لوگ میں سے کوئی ایک شخص شکایت کر سکتا ہے خواہ وہ سیاسی اختلاف کی بناء پر ہی کی جائے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں وہ کہیں بھی کاروائی کا حکم دے سکتے ہیں لیکن میں ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ کو معطل کرنے کے حق میں نہیں تھا انہوں نے کہا کہ ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے والوں کو اٹھ جا نا چاہیے۔