بلوچستان کے بہادر آفسیروں اور جوانوں نے اپنی جانیں قر بان کر کے صوبے میں قیام امن کو یقینی بنایا ہے ، عبدالخالق شیخ
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے4اگست یوم شہداء پولیس کے موقع پرشہداء کے لواحقین سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ شہداء بلوچستان پولیس کی عظیم فیملی کووہ سلام پیش کرتے ہیں انہیں فخر ہے کہ وہ ایسی فورس کا کمانڈ رہیں جس کا ہر جوان عزم بہادری اور حوصلے کا بہترین مثال ہے ہمارے جوان ہمہ وقت جرائم اور خصوصاً دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اللہ کے ہا ں سر خرو ٹھرے بلوچستان پولیس کے تقریباً 960کے قریب شہدا ء نے اس بات کا ثبو ت دیا ہے کہ اس غیور فورس کا ہر جوان عوام کی تحفظ اور فرض کی ادائیگی کی خاطر موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈا ل کراپنی ڈیوٹی سر انجام دیتا ہے بلوچستان کے بہادر آفسیروں اور جوانوں نے اپنی جانیں قر بان کر کے صوبے میں قیام امن کو یقینی بنایا ہے اور شہادت کے بلند مرتبے پر فائض ہو کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جن کی قربانیوں کا ہم آج اعتراف کر رہے ہیں ہم سب نے گروہی لسانی و طبقاتی اور نسلی تفریق کو بالا ئے طاق رکھ کر دشمن کو شکست فاش دی ہے اور خوشحال اور ترقی یافتہ بلوچستان کا خواب شرمند ہ تعبیرہوا۔ پولیس فورس اپنے قیام سے لیکرآج تک امن کی علمبردار رہی ہے ہمیں فخر ہے کہ حامد شکیل صا بر، فیاض سنبل،مبارک شاہ اور ساجد مہمند جیسے بہادر آفسیران اور سب انسپکٹر اسماعیل جس کے خاندان سے تین بہا در بیٹے اور ایک داما د نے شہادت کا رتبہ پایایہ سب ہم میں سے ہیں آئی جی پولیس نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان پولیس اپنے فرائض کے حوالے سے ہمیشہ پرعزم ہے اورہمارا عزم مزید پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ ہم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے اور امن کے قیام کے لئے ہر وقت برسرے پیکار رہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم سب کی مشترکہ کاوشوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا ان قربانیوں کی بدولت عوام خود کو پہلے سے زیا دہ محفوظ تصور کرتی ہے۔فورس کے مسائل کے حل کیلئے ایک سربراہ کی حیثیت سے میں ہر فورم پر خود کو بلوچستان پولیس کا وکیل سمجھتا ہوں میں واضح کرنا چاہتا ہو کہ مجھے کسی صورت شہداء کی فیملی سے الگ نہ سمجھا جائے جہنوں نے وطن عزیز کی خاطر اپنی جانیں قربان کی میں ہر فورم پر پولیس اور خصو صا ً شہداء کے لواحقین کے مسائل کے حل کے لئے اپنی آواز اٹھاتا رہوں گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان پولیس کی تنخوائیں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے برابر کرنا اور خاص کر بلوچستان پولیس کا ریسک الا?نس میں اضافہ میر ی ترجیحات میں شامل ہیں۔بلوچستان پولیس کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں لازوال ہیں اور حکومت نے پولیس کے شہداء پیکج میں اضافے کا اعلان کیا تھا جس میں بلوچستان پولیس شہداء کے اہل خانہ کو پنجاب اور سندھ پولیس کی طرز پر ازسرنو اسپیشل پیکج اور مراعات فراہم کرنے کے لئے اپنی تمام تر کاوشیں کرتا رہوں گا انہوں نے کہا کہ 2006سے اب تک تقریباً شہداء کے 200بچوں کو مختلف عہدوں انسپکٹر، سب انسپکٹر، اسسٹنٹ سب انسپکٹر، کانسٹیبل، جونیئر کلر ک اور کلاس فور میں بھر تی کیا جاچکا ہے شہداء کے لواحقین کے لئے پولیس شہداء اسکالر شپ کے ذریعے پوری کوشش ہو گی کہ ایسا مربوط نظام بنایاجائے جس سے وہ ثانوی سے لیکر یونیورسٹی کی سطح تک باقاعدہ تعلیم حاصل کر سکیں آئی جی پولیس نے اعلان کیا کہ فورس کے شہیدوں اور حاضر سروس اہلکاران کے بچے کیڈٹ کالجز میں داخلہ کو یقینی بنائیں اور اس ضمن میں محکمہ ان کے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کرے گا۔اس کے علاوہ آئی جی نے ایک تعلیمی سروے کروانے کے احکامات بھی دئے جس کے ذریعے شہداء اورپولیس کے حاضر سروس اہلکاروں کے بچوں کو پھرکا جائے گا اور ان کے معیاری تعلیمی اداروں کے خواب کو پورا کیا جائے گا۔آئی جی پولیس نے باور کروایا کہ پولیس شہداء کی بیواؤں کی مالی معاونت کے لئے تمام بھی دستیاب وسائل بروئے کار لا ئے جا رہے ہیں فور س کمانڈر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان پولیس فورس کو ایک مثالی فورس بنانا میرا خواب ہے خصوصاً فورس کے ہر فرد کو پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی اور شہداء کے خاندانوں کے بہبود کویقینی بنانامیر ا عزم ہے۔