ایمن الظواہری کے خلاف پاکستانی فضائی حدود استعمال ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، دفتر خارجہ

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف کل یوم استحصال منایا جائے گا، پاکستان چین کی علاقائی حدود کا احترام کرتا ہے، ایمن الظواہری کے خلاف کارروائی میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ کل 5 اگست کو بھارت کے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو تین سال مکمل ہو جائیں گے، بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انسانی حقوق قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں نو لاکھ سے زائد بھارتی افواج قابض ہیں، مقبوضہ جموں کشمیر میں لاک ڈاؤن، انٹرنیٹ کی بندش اور کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کیے جا رہے ہیں، کشمیری لیڈرشپ کو حق خود ارادیت کے لیے آواز اٹھانے پر قید میں رکھا ہوا ہے، بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف کل یوم استحصال منایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کمبوڈیا کے دورے پر ہیں، وزیر خارجہ کمبوڈیا میں 29 ویں آسیان ریجنل فورم میں شرکت کریں گے، پاکستان آسیان کا سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر ہے، آسیان علاقائی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر دیگر ارکان ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوں گی، وزیر خارجہ باہمی ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں گے، آسیان کی صدارت کمبوڈیا کے پاس ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان چین کی علاقائی حدود کا احترام کرتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایمن الظواہری کے خلاف کارروائی میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے، امریکی سفیر کی جانب سے پاک افغان باڈر دورے کی تفصیلات نہیں ہیں، 5 اگست 2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال مزید ابتر ہوئی ہے، 5 اگست 2019ء سے اب تک بھارت نے 660 کشمیریوں کو شہید کیا۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی زمین کو غیرقانونی طور پر ہتھیانے کے لیے متعدد انتظامی اور قانونی ہتھکنڈوں کا استعمال کیا، مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کی غیر قانونی آباد کاری اس سلسلے کی کڑی ہے، غیر قانونی ڈومیسائل، غیر کشمیریوں کی غیر قانونی آبادکاری کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی اقدامات مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو ان کی زمینوں پر اکثریت سے اقلیت میں بدلنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے تحت سول سوسائٹی، انسانی حقوق کارکنان، وکلاء اور صحافیوں پر سنسر شپ اور کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے