بلوچستان کے اراکین نے کم عمری کی شادی کے بل کی منظوری میں تاخیرپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز دی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کے اراکین قانون ساز اسمبلی، سیاسی و سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کم عمری کی شادی کے مجوزہ بل کی منظوری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے مابین اتفاق رائے کے لئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز دی ہے منگل کو مقامی ہوٹل میں ایجوکیشن اینڈ یوتھ ایمپاورمنٹ سوسائٹی، بلیو وینز اور گرلز ناٹ برائیڈ کے اشتراک سے منعقدہ "کم عمری کی شادی ” کے تدارک کے لیے موثر قوانین کی تشکیل سے متعلق صوبائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وویمن پارلیمنٹرین کاکس کی چیئرپرسن و پارلیمانی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی، پارلیمانی سیکرٹری محکمہ ترقی نسواں محترمہ ماہ جبین شیران، کمیشن آن اسٹیٹس آف وویمن بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین، اراکین صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، زینت شاہوانی، سیکرٹری سماجی بہبود عبدالطیف کاکڑ، شاہدہ حبیب علیزئی، نیشنل پارٹی کی مرکزی رہنماء ڈاکٹر شمع اسحاق، پی کے میپ کی سابق رکن اسمبلی عارفہ صدیق، پیپلز پارٹی کی رہنما ثنا درانی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی نائب صدر سلیم شاہد، بی این پی عوامی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر ناشناس لہڑی، سمیع شارق، میر بہرام لہڑی اور میر بہرام بلوچ نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے تدارک کے لیے موثر قانون سازی وقت کی ضرورت ہے کم عمری کی شادیاں نہ صرف ماں اور بچے کی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں بلکہ اس سے سنگین معاشرتی اور نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے مابین عدم اتفاق رائے کے باعث یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کو ں ھیجوانے کی تجویز دی گئی ہے لہذا ضروری ہے کہ اہم معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے کے قیام کے لیے اراکین اسمبلی سوسائٹی کے نمائندوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے جو دلائل کے ساتھ اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کو قائل کرے اور اس کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریاتی کونسل میں بھی اس بل کا دفاع کرے مقررین نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے بل پر عملی پیش رفت ناگزیر ہے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ خواتین کے حقوق سمیت مفاد عامہ سے متعلق قوانین پر تمام خواتین اراکین اسمبلی میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے تاہم ضروری ہے کہ قوانین کی منظوری کے لیے مرد اراکین اسمبلی بھی اتفاق رائے کا عملی مظاہرہ کریں انہوں نے کہا کہ وویمن پارلیمنٹرین کاکس کم عمری کی شادی سمیت حقوق نسواں سے متعلق قوانین کی تشکیل اور منظوری کے لیے سنجیدہ ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ تمام زیر التواء مسودہ جات کو اتفاق رائے سے منظور کرالیا جائیگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے