بلوچستان میں آج سے غیر معینہ مدت کے لئے ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کا اعلان
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) آل پاکستان کوچز ٹرانسپورٹ یونین کے صدر حاجی میر دولت خان لہڑی چیئرمین آل بلوچستان ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی، حاجی عبدالقادر رئیسانی صدر کوئٹہ کراچی کوچز یونین حاجی میر حکمت لہڑی، صدر آل کوئٹہ تفتان کوچز یونین حاجی ملک شاہ جمالدینی،چیئرمین آل پاکستان کوچز ٹرانسپورٹ یونین، حاجی عتیق خان کاکڑ چیئرمین کوئٹہ کراچی کوچز یونین عبداللہ کردصدر آل بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن حاجی نور جان شاہوانی ملک عبدالمجید خان کاکڑ رہنما آل پاکستان کوچز یونین، صدر آل کوئٹہ دالبندین، خاران حاجی گل محمد جتک، انفارمیشن سیکرٹری آل پاکستان آئل ٹینکر یونین حاجی امیر حمزہ شاہوانی حاجی سعید احمد لہڑی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ پر بلاجواز ٹیکسز اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کسٹم ایف سی موٹر وے پولیس اور این ایچ اے کی جانب سے ٹرانسپورٹروں کے خلاف ظالمانہ چالان اور اقدامات کے خلاف ملک بھر کی طرح بلوچستان میں آج سے غیر معینہ مدت کے لئے ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کا اعلان کر دیا حکومت فوری طور پر ٹرانسپورٹروں کے جائز مطالبات کو تسلیم کرے بصورت دیگر ہم اپنی گاڑیوں کو روڈوں پر کھڑا کرکے شدید احتجاج کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ٹرانسپورٹر حکومت کو سالانہ اربوں روپے ٹیکس دیتے ہیں اس کے بدلے میں ہمیں کوئی ریلیف اور سہولت میسر نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو بلوچستان بھر کر ٹرانسپورٹروں کے منعقدہ اجلاس کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ترجمان آل بلوچستان کوچز یونین ناصر شاہوانی حاجی میر امداد لہڑی حاجی عبدالمالک محمد حسنی، حاجی وزیر خان، ظاہر شاہ حاجی میر احمد سمالانی، سمیت بلوچستان بھر کی ٹرانسپورٹ یونینز کے نمائندے شریک تھے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آ کر جس تیز رفتاری سے مہنگائی کو دوام دیا ہے اس کے بعد پٹرولیم مصنوعات اور ڈیزل سمیت گاڑیوں کے سپیئر پارٹس ٹائرز میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے اور حکومت نے ایک بار پھر ٹرانسپورٹروں کے خلاف ٹیکسز میں بے تحاشا اضافہ کیا ہے پہلے ٹیکس فی سیٹ 400 روپے بڑھا کر 4000 روپے فی سیٹ کر دیا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہوئے اس کو مسترد کرتے ہیں ٹرانسپورٹر سالانہ حکومت کو اربوں روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں اس کے بدلے میں ہمیں کوئی ریلیف اور سہولت میسر نہین اس کے علاوہ بلوچستان میں سڑکوں کی حالت زار جس کی وجہ سے آئے روز کوئٹہ کراچی اور دیگر شاہراہوں پر حادثات کی وجہ سے ہزارو ں کی تعداد میں بے گناہ قیمتی انسانی جانیں سالانہ موت کی آغوش میں جا رہی ہیں جس کی بنیادی وجہ بلوچستان میں سنگل شاہراہوں اور ان کی گفت بہ حالت زار ہے دیگر صوبوں میں موٹر وے سمیت دیگر بہترین سڑکوں کا جال ہے اور بلوچستان میں کوئی موٹر وے اور اچھی سڑک نہیں اس کے باوجود حکومت اور این ایچ اے کی جانب سے ٹرانسپورٹروں کو تنگ کرنے کے لئے موٹر وے پولیس کو تعینات کرکے مختلف علاقوں میں چالان کئے جاتے ہیں اور این ایچ اے کی جانب سے مختلف شاہراہوں جس میں کوئٹہ تفتان روٹ لک پاس سمیت دیگر شاہراہوں پر ٹول پلازے قائم کئے ہیں اور ٹرانسپورٹر روز اول سے ان ٹول پلازوں پر فیس ادا کرتے ہیں ہم نے کولپور اور کچلاک میں بننے والے ٹول پلازوں کو ناکام بنایا ہے کیونکہ حکومت سمیت متعلقہ اداروں کی جانب سے ہمیں کوئی سہولت میسر نہیں ہے اور بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش اسی ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہے جب کہ حکومت عوام سے اس پر بلا جواز ٹیکسز اور مختلف حوالوں سے قدغن لگا کر یہ روزگار بھی چھین رہی ہے ایران بارڈر بند کرکے لوگوں کو سستے فیول کی فراہمی بھی چھین لی ہے اس کے علاوہ بلوچستان کے طول و عرض میں کسٹم ایف سی اور دیگر فورسز جس طرح ٹرانسپورٹروں کو تنگ کرکے بھتہ وصولی کرتی ہے اس کی دوسروں میں مثال نہیں ملتی حالانکہ ہم تمام ٹرانسپورٹر بلوچستان کے لوگوں کو سستے داموں محفوظ سفر کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کرتے ہیں اور دنیا کے تمام ممالک میں حکومت عوام کی سہولت کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کو سہولیات اور ریلیف فراہم کرتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں اس کا طریقہ کار الٹ ہے ہم پر بلا جواز ٹیکسز اور دیگر پابندیاں عائد کرکے ہمیں مجبور کیا جاتا ہے کہ ہم یہ تمام ٹیکسز اور بھاری بھر کم اخراجات غریب عوام سے وصول کریں اس کے باوجود ہم نے ہمیشہ غریب عوام کے مسائل کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اب یہ ہڑتال عوام کی سہولت کے لئے کر رہے ہیں جس طرح صوبہ پنجاب میں پاکستان کے ٹرانسپورٹروں نے حکومت کی جانب سے ظالمانہ ٹیکسز عائد کرنے کے خلاف ہڑتال کی ہے ہم متحد ہیں اور ان کی ہڑتال اور جدوجہد کے ساتھ شریک ہیں وہ جو فیصلہ کریں گے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سیلاب کی وجہ سے ہماری اربوں روپے کی ٹرانسپورٹ سڑکوں پر بے یارو مدد گار کھڑی ہے حکومت اور اداروں کی جانب سے ہمارے عملے کو کھانے پینے سمیت کوئی سہولت نہیں دی گئی لکپاس قلات ٹول پلازہ ختم کرکے کوئٹہ کراچی سمیت دیگر شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایرانی ڈیزل کا کاروبار بلوچستان میں بحال کیا جائے اس وقت بھی بلوچستان سے پنجاب ایرانی ڈیزل سمگل ہو رہا ہے تفتان شاہراہ پر کسٹم کی پانچ چیک پوسٹوں کو ختم کیا جائے ایف سی لیویز پولیس کی اجارہ داری ختم کی جائے تفتان شاہراہ پر ایمرجنسی سینٹر قائم کئے جائیں اور پاکستانی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے مطابق کرایہ نامہ مقرر کیا جائے کوئٹہ سے گوادر چار کسٹم کی چیک پوسٹیں ختم کی جائیں اور کوئٹہ سندھ شاہراہ پر کسٹم پولیس ایکسائز کی اجارہ داری ختم کرکے بلا جواز ناکوں کو ہٹایا جائے اور ڈیرہ اللہ یار ٹول پلازہ بھی ختم کیا جائے ہمارا پر امن احتجاج اپنے حقوق کے حصول کے لئے ہے اور ہم ملک بھر کے ٹرانسپورٹروں کی طرح ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں ہم متحد ہو کر ہی یکجہتی کے ساتھ اپنے مطالبات منظور کروا کر مسائل کے حل کو ممکن بنا سکتے ہیں اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے بلا جواز مسلط کردہ ٹیکسز اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو واپس نہ لیا تو ہم اپنی ہڑتال کو وسعت دیتے ہوئے غیر معینہ مدت تک بڑھاتے ہوئے قومی شاہراہوں کو بلاک کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی آج کی ہڑتال میں عوام سیاسی رہنما تاجر اور ٹریڈ تنظیمیں ہمارے مطالبات کے حصول کی کامیابی میں ہڑتال کو کامیاب بنانے میں ہمارے ساتھ دیں۔