پاکستان کو حضرت عمر فاروق کی عدالت وانصاف کی ضرورت ہے، مولانا عبد الرحمن رفیق

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سرپرست مولانا قاری مہر اللہ شیخ مولانا احمد جان مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا حکیم حبیب اللہ حافظ عبد الحق حقانی مولانا عبد الاحد محمد حسنی مولانا محمد اشرف جان مفتی عبد الغفور مدنی حافظ سراج الدین حاجی ولی محمدبڑیچ مولانا جمال الدین حقانی مفتی نیک محمد فاروقی مفتی رحمت اللہ اور دیگر نے کہا پاکستان کو حضرت عمر فاروق (رض)کی عدالت وانصاف کی ضرورت ہے۔ غیروں نے ان کے قائم کردہ نظام عدل سے فائدہ اٹھایا جبکہ ہم نے روگردانی کرکے غیروں کے غلام بن گئے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ عالم میں بہت کم شخصیات ایسی ملتی ہیں جن کی ذات میں اس قدر صلاحیتیں اور خوبیاں ایک ساتھ ہوں کہ ایک طرف فتوحات اور نظام حکومت میں مساوات، عدل و انصاف، مذہبی رواداری اپنی انتہاء پر ہو اور دوسری طرف روحانیت، زہد و ورع، تقویٰ اور بصیرت بھی اپنے پورے کمال پر نظر آئے۔ تاریخ میں اس حوالے سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا۔ عدل و انصاف کی بات ہو تو اپنے عملی کردار کی وجہ سے منفرد و ممتاز نظر آتے ہیں۔ اپنے، پرائے، کمزور و طاقتور میں فرق نہیں کرتے یہاں تک کہ اپنے متعین کردہ گورنر اور اپنے بیٹے کے لئے بھی انصاف کا مظاہرہ اسی طرح کرتے ہیں جس طرح کسی عام آدمی پر عدل و انصاف کا اطلاق کرتے۔ یہی وہ صفات ہیں جو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فتوحات کے پس پردہ کار فرما نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی ذات میں بے شمار صلاحیتیں، سیاسی و انتظامی بصیرت اور عدالت و صداقت ودیعت کر رکھی تھیں، اسی بناء پر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عمر کی زبان اور قلب کو اللہ تعالیٰ نے صداقت کا مصدر بنادیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وجود مسعود سے اسلام کی شان و عظمت کو قیصر و کسریٰ کے ایوانوں تک پہنچادیا۔قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔ بعض اوقات آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اختلاف کرتے لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے کی تائید ہوجاتی اور جبرائیل امین علیہ السلام آیات قرآنی کی صورت میں بارگاہ رسالت مآب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوکر موافقت فرماتے۔انہوں نے کہا تمام امت مسلمہ کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ کی تعلیمات اور سیرت پر عمل پیرا ہوکر غیروں غلامی سے آزادی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے