لسبیلہ میں سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی کئی افراد پانی میں ڈوب کرجاں بحق،7 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
اوتھل(ڈیلی گرین گوادر) لسبیلہ بھر میں مون سون کی طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی،جب کہ کئی افراد پانی میں ڈوب کر جاں بحق،سات افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،4 دن گزرنے کے باوجود متعدد لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ضلع بھر کا بیشتر انفرا اسٹرکچر تباہ،جس کے باعٹ اوتھل، بیلہ،لاکھڑا تحصیلوں میں غزائی قلت کا شکار،3 دن تمام موبائل نیٹ ورک سروس معطل رہنے کی وجہ سے رابطہ کاری میں مشکلات کا سامنا، اوتھل،بیلہ،لاکھڑا شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی بیشتر گھروں میں داخل،سینکڑوں مکانات پانی بہا کر لے گیا،اور متعدد گھروں کی دیواریں گر گئیں لوگوں کے مال مویشی اور گھریلو سامان سیلابی ریلوں کی نظر ہوگئے۔ آرمی کے دو ہیلی کاپیٹرز کی مدد سے پاک فوج کے جوان رات گئے تک لوگوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر پہنچاتے رہے۔اطلاعات کے مطابق کئی لوگ تاحال پانی میں پھنسے ہیں اور دور افتادہ مقامات پر ریسکیو کا عمل مکمل نہ ہوسکا۔ لوگ بے،حب ندی میں "کے الیکٹرک” کا ٹاور گرنے سے چار دن سے پورے ضلع میں بجلی کی سپلائی معطل، سیلابی ریلوں سے کھڑی فصلیں پانی کی نظر ہونے سے زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان,پاک آرمی کے دو ہیلی کاپٹر کے ذریعے انتظامیہ کے تعاون سے اوتھل سے راشن لاکھڑا پہنچایا۔ریلیف دینے میں ضلعی انتظامیہ متحرک، وفاقی و صوبائی حکومت سیلاب سے متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرے، تفصیلات کے مطابق ضلع لسبیلہ میں مون سون کی طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی،جب کہ کئی افراد پانی میں ڈوب کر جاں بحق،سات افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،چار لاشیں اوتھل کے علاقے پپرانی،ایک لاش مکا گوٹھ اوتھل، دولاشیں حب ندی سے نکالیں۔جب کہ تحصیل لاکھڑا کے متاثرین کے لئیے پاک آرمی کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے اوتھل سے انظامیہ کی مدد سے اشیائے خوردونوش لاکھڑا پہنچائیں۔ چار دن گزرنے کے باوجود متعدد لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ضلع بھر کا بیشتر انفرا اسٹرکچر تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ مین قومی شاہراہ جو سندھ اور بلوچستان کو آپس میں ملاتی ہے تین دن سے بندھ تھی جزوی طور پر چھوٹی گاڑیوں کے لیئے بحال کردی گئی ہے۔جب کہ لسبیلہ کے دوردراز علاقوں کی رابطہ سڑکیں تاحال بندھ ہیں۔مین قومی شاہراہ کی بندش کے باعث اوتھل، بیلہ،لاکھڑا تحصیلوں میں غزائی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے،3 دن تمام موبائل نیٹ ورک بشمول پی ٹی سی ایل سروس معطل رہنے کی وجہ سے رابطہ کاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اوتھل،بیلہ،لاکھڑا شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی بیشتر گھروں میں داخل ہونے سے سینکڑوں مکانات پانی بہا کر لے گیا،کئی گھروں کی دیواریں زمین بوس ہوگئیں۔ لوگوں کے مال مویشی اور گھریلو سامان سیلابی ریلوں کی نظر ہوگئے۔ اور برقی آلات بھی خراب ہوگئے۔آرمی کے دو ہیلی کاپیٹرز کی مدد سے پاک فوج کے جوان رات گئے تک لوگوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر پہنچاتے رہے۔اطلاعات کے مطابق کئی لوگ تاحال پانی میں پھنسے ہیں اور دور افتادہ مقامات پر ریسکیو کا عمل مکمل نہ ہوسکا۔ لوگ بے یار و مدد گار کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور حکومتی امداد کے منتظر ہیں جب کہ حب ندی میں "کے الیکٹرک” کا مین ٹاور گرنے سے چار دن سے پورے ضلع میں بجلی کی سپلائی معطل ہے جس کے موجب پینے کے پانی کی بھی شدید قلت ہوگء ہے۔اوتھل شہر کے مغربی سمت کھانٹا ندی اور شمال کی جانب لنڈا نالے کی پل اور اطراف بڑا سیلابی ریلہ بہا کر لے گیا۔جس کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں۔مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بیلہ میں بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔رات سے نئے سیلابی ریلوں کی آمد جاری ہے۔بچاؤ بندات ٹوٹے جانے کے سبب پانی نے نئے راستے نکال لیئے ہیں۔بیلہ کے مضافاتی علاقے اسماعیلانی، وریانی،میارکہ، کماچہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔بارشوں کے بعد وبائی امراض کے باعث لوگ مشکلات کا شکار ہیں. حکومت کی جانب سے امداد نہ ملنے کی وجہ سے لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پرمجبور ہیں.سیلاب زدہ علاقوں میں تعفن پھیلا ہوا ہے اور لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کی بحالی کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوسکا اورکئی علاقوں میں زیرآب علاقوں سے پانی نکالنے کے لیے کوئی مربوط حکمت عملی سامنے نہیں آئی۔