یہ نہیں ہوسکتا 3 ججز ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں، حکومت کا ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے کیس میں ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اسلام آباد میں حکومتی اتحاد نے پریس کانفرنس کی جس میں مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی، جے یو آئی ف، ایم کیو ایم پاکستان، اے این پی، بی این پی، بلوچستان عوامی پارٹی اور وفاق میں شامل دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنما شامل تھے۔اس موقع حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میچ فکسنگ کی جگہ بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے لہذا فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ جب پریس کانفرنس کے لیے آرہی تھی تو کئی لوگوں کے پیغامات آئے کہ آپ کی اپیل زیر التواء ہے، آپ پریس کانفرنس نہ کریں۔
پاکستان میں عدالتی فیصلوں کی تاریخ رونگٹے کھڑے کردینے والی ہے اور کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں بلکہ ادارے کے اندر سے ہوتی ہے ، صرف ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دے گا اور اگر ٹھیک فیصلہ کیا جائے تو تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کی جیت کے بعد تحریک انصاف والےسپریم کورٹ گئے، تحریک انصاف والوں نے رات میں سپریم کورٹ کی دیواریں پھلانگیں ، وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے کیس میں فل کورٹ بنایا جائے کیونکہ میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ٹرسٹی وزیراعلیٰ کیا ہے ، بلیک لاء ڈکشنری اور منفرد آئیڈیاز کہاں سے لے آتے ہیں ؟ کبھی سنا ہے آپ نے کہ کوئی ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہو ؟ عدلیہ اپنا ترازو تو ٹھیک رکھے، اسپیکر رولنگ کیس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام پرٹوٹنے والا قہر چند ججز کے فیصلوں کی وجہ سے ہے، عمران نیازی کو کھلی آزادی پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے، جسٹس کھوسہ نے عمران خان کو کہا سڑکوں پرکیوں پھرتے ہوئے پٹیشن ہمارے پاس لاؤ، نوازشریف کواقامہ پرنکالنے پرملک معاشی طورپرہل کے رہ گیا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ پانامہ پر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا، کیاسارےسوموٹوصرف ن لیگ اوراتحادیوں کیلئےہیں؟ مجھے پاسپورٹ مانگنے پر دن میں بینچ بنتے اور ٹوٹتے ہیں ، میرا بس چلے تو آج ہی اس لولی لنگڑی حکومت سے نکل جاؤں، لیکن لڑائی ہمیں بھی بہتر لڑنی آتی ہے۔