پنجاب میں ضمنی انتخابات، پی ٹی آئی اور لیگی کارکن گتھم گتھا

لاہور (ڈیلی گرین گوادر) پنجاب کے 14 اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر پولنگ جاری ہے جب کہ صوبے میں امن و امان کے قیام کیلیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔صوبائی اسمبلی کی ان بیس نشستوں پر مجموعی طور پر 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جبکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔ ان حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 45 لاکھ 79 ہزار 898 ہے۔

پولنگ کے لیے 3 ہزار 131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 1900 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، ضمنی انتخاب میں امن و امان کے پیش نظر صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔پولنگ کے دوران بعض حلقوں میں چند ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے۔ راولپنڈی میں پنجاڑ کے پولنگ اسٹیشن پر سیاسی کارکنوں میں لڑائی جھگڑا ہوا۔

وزیر داخلہ پنجاب عطاء اللہ تارڑ نے پی پی 158 لاہور میں جھگڑے کا نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جمشید اقبال چیمہ اور سعید مہیس نے تشدد کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے کارکن کا سر پھاڑدیا۔ وزیر داخلہ نے جمشید اقبال چیمہ اور سعید مہیس کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔پولیس نے پولنگ سٹیشن ایری گیشن کینال پر مسلم لیگ ن کے ایک کارکن کا سر پھٹنے پر پی ٹی آئی کے کارکن رانا نعیم کو گرفتار کرلیا۔

اسی حلقے میں یو سی دھرم پورہ کے پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکان کے درمیان لڑائی ہوئی۔ پی ٹی آئی پولنگ ایجنٹ نے پولیس پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس ن لیگ کے کارکان کو اندر جانے کی اجازت دے رہی ہے، جبکہ میں پولنگ ایجنٹ ہوں لیکن مجھے روکا جا رہا ہے ، لڑائی اس بات پر ہوئی۔

اسی حلقے میں شہریوں نے ووٹ کا علاقہ تبدیل کرنے کی شکایت کی۔ نئی آبادی گڑھی شاہو کے رہائشی ثقلین اور یاسر محمود کا کہنا ہے کہ میں پی ٹی آئی کا سپوٹر ہوں ہمارا علاقہ ووٹ تبدیل کردیا گیا۔ شالیمار 148 کے علاقے میں ہمارا ووٹ منتقل کردیا جہاں پولنگ ہی نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ 158 میں پی ٹی آئی کے تمام ووٹرز کے ووٹ حلقہ148 میں پھینک دیے گئے۔

پولیس نے لاہور کے صوبائی حلقے پی پی 167 میں وفاقی کالونی ایفا اسکول پولنگ اسٹیشن سے پی ٹی آئی کے 15 کارکن گرفتار کرلیے۔ حلقے سے پی ٹی آئی کے امیدوار شبیر گجر نے الزام عائد کیا ہے کہ کارکن پرامن طور پر موجود تھے، بلاوجہ گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوہر ٹاون پولیس نے کارکنوں کو پی ٹی آئی کے کیمپ سے حراست میں لیا۔

پی ٹی آئی اور لیگی کارکنوں کے ہنگامے کے باعث پولنگ کا عمل کچھ دیر کےلیے رک گیا اور پولنگ اسٹیشن 60 میں ووٹرز کو اندر جانے سے روک دیا گیا۔ تحریک انصاف کے امیدوار ملک نواز اعوان نے بھی پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔

لاہور میں بستی سیدن شاہ پولنگ اسٹیشن کے سامنے سے مسلح شخص کو گرفتار کرلیا گیا جس کی شناخت عبدالرحمان کے نام سے ہوئی۔ اس کے قبضے سے منی رائفل برآمد کرلی گئی۔ ملزم عبدالرحمان ڈاکٹر معارف نامی شہری کا پرائیوٹ گارڈ ہے۔

ستوکتلہ پولیس نے حلقہ پی پی 170 کے پولنگ اسٹیشن اسمارٹ اسکول ویلنیشا ٹاؤن کے باہر سے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان میں اصغر، محمد حسین اور شوکت علی شامل ہیں، جن کے قبضے سے 2 جدید رائفلز، 6 میگزین اور درجنوں گولیاں برآمد ہوئیں۔

ایس پی صدر حسن جاوید بھٹی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق پر من وعن عملدرآمد کروایا جا رہا ہے، جس کے مطابق اسلحہ کی نمائش یا ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے بیان میں کہا ہے کہ انتحابی عمل میں اگر حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت ایکشن ہو گا، گڑ بڑ میں ملوث امیدواروں کی نااہلی بھی ہوسکتی ہے۔

ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن کنٹرول روم کو ووٹرز اور سیاسی کارکنان کے درمیان لڑائی جھگڑے سے متعلق 6 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 3 کو فوری حل کر لیا گیا۔ حکام معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔الیکشن کمیشن نے مظفر گڑھ سے تحریک انصاف کے ورکرز کی مبینہ گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈی آر او، آر او اور مانیٹرنگ آفس سے رپورٹ طلب کرلی۔

سی سی پی او لاہور بلال کمیانہ نے کینال روز ایرگیشن آفس الیکشن بوتھ پر ہونے والی لڑائی کے مقام کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ کا عمل پرامن ہورہا ہے، جھگڑے میں پی ٹی آئی کے ایک کارکن کا سر پھٹا تھا اسے ہسپتال شفٹ کردیا ہے۔ایس پی کینٹ لاہور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر جھگڑا ہوا اور زخمی ہونے والے ورکر کو ہسپتال بھجوادیا گیا ہے۔

راولپنڈی میں حلقہ پی پی 7 میں متعدد پولنگ اسٹیشنز پر میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی گئی ۔ پریزائیڈنگ افسران نے میڈیا کو پولنگ بوتھ تک جانے کی اجازت نہیں دی اور صحافیوں کو الیکشن کمیشن کے ایکریڈیشن کارڈز کے باوجود روکا گیا۔انتخاب کے دوران امن و امان یقینی بنانے کیلئے پولیس کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی سڑکوں پر آنے کی ہدایت کی گئی ہے علاوہ ازیں فوج کو اسٹینڈ بائی پوزیشن پر تیار رکھا گیا ہے۔

پاک فوج کے دستے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئیک ری ایکشن فورس کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔وزارت داخلہ میں ضمنی الیکشن کے موقع پر مانیٹرنگ سیل قائم کردیا گیاہے،مانیٹرنگ سیل صوبائی حکومتوں کے کنٹرول سینٹرز اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ منسلک ہے، یہاں سے انتخابی حلقوں میں امن و امان کے حوالے سے مسلسل نگرانی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کو پنجاب میں اپنی برتری برقرار رکھنے کیلئے 20 میں سے 9 نشستیں جیتنا ضروری ہیں۔صوبائی اسمبلی کی بیس نشستوں پر 17 جولائی کو ہو نے والے انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف سمیت پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔یاد رہے کہ 20 مئی کو الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کا ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے منحرف ارکان کی رکنیت ختم کردی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے