دنیا بھر میں ممالک اپنے دستیاب وسائل کے مطابق متعلقہ آبادیوں کو ترجیح دے رہے ہیں،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پاکستان کسی صورت تیزی سے بڑھتی آبادی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ آبادی میں اضافے کی روک تھام کے لئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے آبادی کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب میں کیا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں آبادی میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اورپاکستان اس تیزرفتار اضافے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ موجودہ آبادی کے لحاظ سے بھی پاکستان میں وسائل کی شدید کمی ہے اور ان وسائل سے پاکستان کے تمام شہری صحیح طور پر استفادہ نہیں کر پارہے ہیں۔تیزی سے بڑھتی آبادی حکومت کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کم ہیں اور حکومت کو آبادی کے مسلسل اضافے سے متعلق عوام کی آگہی کے لیے تمام آپشنز کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔آبادی میں اضافے سے انسانی صحت بالخصوص ماں اور بچے کی صحت سمیت لوگوں کی معاشی اور سماجی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا اثر سارے خاندان پر پڑتا ہے۔آبادی کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت دنیا کی آبادی 8 ارب سے تجاوز کر گئی ہے ہے۔ دنیا بھر میں ممالک اپنے دستیاب وسائل کے مطابق متعلقہ آبادیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان رقبے کے اعتبار سے دنیا کا 33واں بڑا ملک ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچوں بڑا ملک ہے جو بڑے مسائل کا موجب ہے کیونکہ وسائل کے مقابلے میں مسائل زیادہ ہیں جس کا سبب مسلسل تیزی سے بڑھتی آبادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی آبادی،صحت، روزگار کی فراہمی،تعلیم، ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کے ختم ہوتے ذخائر اور قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنے کی اہمیت کے بارے میں شعور و آگہی دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے تمام مکاتب فکر کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس میں ہمارے مذہبی رہنما اور میڈیا نہایت اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔عوام میں شعور اجاگر کرنے کے سبب صحت کی بہتر دیکھ بھال، معیشت کو مستحکم اور پائیدار سماجی زندگی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔انہوں نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر ہم آبادی پر کنٹرول نہیں کرتے تو اگلے 30 سالوں میں پاکستان کی آبادی کے دو گنا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جو کہ ایک بہت بڑے معاشی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں زچگی کے دوران شرح اموات کا تناسب ہر ایک لاکھ میں 186 ہے۔ پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کے لئے ہر طبقے میں شعور اجاگرکرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تیزی سے بڑھتی آبادی کا سبب غیر سنجیدہ رویوں سمیت نچلی سطح پر غلط فہمیاں، تربیت یافتہ ہیلتھ ورکرز کی کمی اور کمیونیکیشن گیپ سمیت دیگر چیلنجز موجود ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے