بلوچستان، ایک ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں 64 سے زائد افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان میں ایک مہینے کے دوران مختلف ٹریفک حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت 60سے زائد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں، 8جون کو قلعہ سیف اللہ میں مسافر وین کھائی میں گرنے سے 22افراد موقع پر جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا تھا، 22جون کو پاک افغان سرحدی علاقے چمن میں دو مختلف حادثات میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 3صحافی زخمی ہوگئے، 2جولائی کو آواران میں باراتیوں کی گاڑی الٹنے سے 2خواتین سمیت 3افراد جاں بحق جبکہ 8جون کو بولان ٹریفک حادثے میں 4 افراد جاں بحق، 5 زخمی ، 26 زخمی ہوگئے، 03جولائی بروز اتوار بلوچستان اور خیبر پشتونخوا کے سرحدی علاقے دانہ سر کے مقام پر مسافر کوچ گہری کھانے میں گرنے سے 20افراد جاں بحق جبکہ درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ایک ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں 60سے زائد افراد جاں بحق جبکہ بچوں، خواتین اور صحافیوں سمیت درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ 8جون کو ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے اختر زئی ادوالہ کے مقام پر مسافر وین موڑ کاٹتے ہوئے ڈرائیور سے بے قابو ہوکر گہری کھائی میں جا گری تھی جس کے نتیجے میں وین میں سوار 22افراد جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا تھا، اسی طرح 8جون کو چمن کے علاقے شیلاباغ بائی پاس کے ٹریفک حادثے میں قبائلی رہنماء حاجی اعظم کاکوزئی کا بیٹا شیر علی جان بحق جبکہ ایمل خان زخمی ہوگیا تھا، اسی روز پرانہ چمن کے قریب سڑک حادثے میں کوئٹہ کے مقامی روزنامہ کے ایڈیٹر طارق گشگوری، سینئر صحافی جعفر خان ودان، اور مقصود خالد زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ 13جون کو پشین کے علاقے یارو کے قریب حیدرزئی کے مقام پر 2گاڑیوں میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 2افراد جاں بحق جبکہ9کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔14جون کو عالموچوک ائیرپورٹ روڈ پر سڑک حادثے میں 2افراد جاں بحق ہوگئے، 18جون کو قلات کے علاقے ٹول پلازہ مرجان کے علاقے میں گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 14افراد زخمی ہوگئے، 18جون کو ہی خضدار کی تحصیل وڈھ میں قومی شاہراہ پر کوچ اور ویگن میں تصادم کے نتیجے میں 3افراد جاں بحق جبکہ 6زخمی ہوگئے، 19جون کو لورالائی میں کوئٹہ روڈ سرکی جنگل کے مقام پر 2گاڑیوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں خاتون اور 3سالہ بچے سمیت 5افراد جاں بحق جبکہ 5زخمی ہوئے، 26جون کو نصیرآباد کے علاقے چھتر میں باراتیوں کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 14افراد زخمی ہوگئے تھے، 30جون کو ڈھاڈر کے علاقے مشکاف موٹر پر ٹریفک حادثے میں 4افراد جاں بحق ہوگئے تھے، علاوہ ازیں 2جولائی بروز ہفتہ کو بلوچستان کے دور دراز علاقے آواران میں باراتیوں کی گاڑی الٹنے سے 2خواتین سمیت 3افراد جاں بحق اور26زخمی ہوگئے تھے، قبل ازیں ہفتے کو ہی کراچی سے سوراب جانے والی گاڑی تیز رفتاری کے باعث سمان کے ایریا میں بے قابو ہو کر الٹ گئی جس کے نتیجے میں ایل ایس ون کیسکو سوراب میر سعید احمد بنگلزئی جاں بحق جبکہ 2افراد زخمی ہوگئے تھے۔ دریں اثناء گزشتہ روز بلوچستان اور خیبر پشتونخوا کے سرحدی علاقے دانہ سر کے موقع پر مسافر کوچ گہری کھانے میں گرنے سے 20افراد جاں بحق جبکہ درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔ بلوچستان میں سڑک حادثات میں سالانہ کی بنیاد پر 8ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں جس کی اہم وجہ یک رویہ سڑکیں اور تیز رفتار ٹریفک ہے۔ صوبے بھر میں کئی بھی دو رویہ شاہراہ موجود ہے اور نہ ہی ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کے لئے موثر نظام موجود ہے جس کی وجہ سے آئے روز سڑک حادثات میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے